مصر کی تاریخ میں پہلی بار سنگین جرم میں ملوث ایک جج کو سزائے موت سنادی گئی

15misrijudgeout.jpg

مصر کی تاریخ میں پہلی بار ایک جج کو قتل کے مقدمے میں الزام ثابت ہونے پر موت کی سزاسنادی گئی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر میں الجیزہ کی عدالت نے جج ایمن عبدالفتاح محمد حجاج کے خلاف اہلیہ کے قتل کےمقدمےکافیصلہ سنادیا ہے، عدالتی فیصلے کے مطابق جج ایمن عبدالفتاح اور اس کے ساتھی حسین محمد ابراہیم پر خاتون کے قتل کے علاوہ زیورات، موبائل فون چوری کے الزامات بھی ثابت ہوگئے ہیں۔

کیس کی سماعت کرنےوالے تمام ججوں نے متفقہ طور پر مشہور براڈکاسٹر مقتولہ شیما جمال کے قتل میں جج ایمن عبدالفتاح اور ساتھ حسین محمد کو موت اور ایک ایک سال قید بامشقت کی سزا سنادی ، سزا سنتے ہی جج نے اپنا چہرہ چھپالیا جبکہ حسین محمد پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔

دوران سماعت ملزم ایمن عبدالفتاح نے اپنے اعترافی بیان میں عدالت کے سامنے جرم کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ میں تہیہ کرچکا تھا کہ میں نے اپنی بیوی سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے،کیونکہ اس نے مجھےہمارےرشتہ ازدواجیت کے حوالے سے دھمکی دی تھی اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی تھی، لہذا میں نے اپنی بیوی کو قتل کرنے کیلئے حسین محمد سے مدد طلب کی اوراسے بدلے میں پیسوں کی پیشکش کی۔

قتل کےبعد تفتیش کے دوران پتا چلا کہ ملزمان نے نہ صرف واردات سے قبل پوری منصوبہ بندی کی تھی بلکہ انہوں نے خاتون کی لاش کو ٹھکانے لگانے کیلئے دور دراز علاقے میں ایک فارم ہاؤس بھی کرائےپرلیا، ملزمان نے خاتون کو گلا گھونٹ کر مارنے کا پلان بنایا اور اس دوران ممکنہ مزاحمت سے بچنے کیلئے بھی حفاظتی اقدامات کیے۔


واضح رہے کہ مصر کی تاریخ میں کسی بھی جج کو موت کی سزا سنائے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے، اس سے قبل مصر میں کبھی بھی کسی حاضر سروس جج کو موت کی سزا نہیں سنائی گئی۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
کاش یہ سزا پاکستان میں کئی سال پہلے سنائی گئی ہوتی ایک جنرل اور ایک جج کو تو آج ہم ایک انصاف سے پرملک میں رہ رہے ہوتے اور مصری جج کی سزائے موت کو حسرت کی نظر سے نہ دیکھتے
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
15misrijudgeout.jpg

مصر کی تاریخ میں پہلی بار ایک جج کو قتل کے مقدمے میں الزام ثابت ہونے پر موت کی سزاسنادی گئی ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر میں الجیزہ کی عدالت نے جج ایمن عبدالفتاح محمد حجاج کے خلاف اہلیہ کے قتل کےمقدمےکافیصلہ سنادیا ہے، عدالتی فیصلے کے مطابق جج ایمن عبدالفتاح اور اس کے ساتھی حسین محمد ابراہیم پر خاتون کے قتل کے علاوہ زیورات، موبائل فون چوری کے الزامات بھی ثابت ہوگئے ہیں۔

کیس کی سماعت کرنےوالے تمام ججوں نے متفقہ طور پر مشہور براڈکاسٹر مقتولہ شیما جمال کے قتل میں جج ایمن عبدالفتاح اور ساتھ حسین محمد کو موت اور ایک ایک سال قید بامشقت کی سزا سنادی ، سزا سنتے ہی جج نے اپنا چہرہ چھپالیا جبکہ حسین محمد پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔

دوران سماعت ملزم ایمن عبدالفتاح نے اپنے اعترافی بیان میں عدالت کے سامنے جرم کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ میں تہیہ کرچکا تھا کہ میں نے اپنی بیوی سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے،کیونکہ اس نے مجھےہمارےرشتہ ازدواجیت کے حوالے سے دھمکی دی تھی اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی تھی، لہذا میں نے اپنی بیوی کو قتل کرنے کیلئے حسین محمد سے مدد طلب کی اوراسے بدلے میں پیسوں کی پیشکش کی۔

قتل کےبعد تفتیش کے دوران پتا چلا کہ ملزمان نے نہ صرف واردات سے قبل پوری منصوبہ بندی کی تھی بلکہ انہوں نے خاتون کی لاش کو ٹھکانے لگانے کیلئے دور دراز علاقے میں ایک فارم ہاؤس بھی کرائےپرلیا، ملزمان نے خاتون کو گلا گھونٹ کر مارنے کا پلان بنایا اور اس دوران ممکنہ مزاحمت سے بچنے کیلئے بھی حفاظتی اقدامات کیے۔


واضح رہے کہ مصر کی تاریخ میں کسی بھی جج کو موت کی سزا سنائے جانے کا یہ پہلا واقعہ ہے، اس سے قبل مصر میں کبھی بھی کسی حاضر سروس جج کو موت کی سزا نہیں سنائی گئی۔
جبکہ پاکستان میں جج دولت کے ساتھ ساتھ عدالتوں میں عزتیں بھی لُوٹتے ہیں
 

Back
Top