
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم چن افضل کا کہنا ہے کہ بحران پیدا بھی خان صاحب نے کیا اور فائدہ بھی انہی کو ہورہا ہے، چار ماہ پہلے خان صاحب کی مقبولیت کم تھی اب اوپر آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ موجودہ صورت حال کے باعث اتحادی جماعتوں کو سیاسی نقصان ہوا ہے، ن لیگ کا مؤقف ہے کہ حکومت نہ لیتے تو اور نقصان ہوتا، کچھ خواہشات بھی تھیں، انہی خواہشات کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت کو جلدی بھیجنا مقصود تھا۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ میں اتفاق کرتا ہوں کہ بحرانوں میں اتحادی جماعتوں کا ہاتھ ہے، زرداری صاحب نے نوازشریف کو پھنسا دیا ہے؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کوئی کسی کونہیں پھنساتا اتنا "کاکا” کوئی نہیں، ہر کسی کی اپنی خواہشات اور مجبوریاں ہوتی ہیں مگر حکومت کو پورا اختیار نہ ملے تو چھوڑ دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کرسی کی لالچ اورمجبوریاں بحران ہی پیدا کرتی ہیں۔ اس سارے بحران کا فائدہ خان صاحب کو ہوا، بحران پیدا بھی خان صاحب نے کیا اور فائدہ بھی انہی کو ہو رہا ہے، اگر شفاف انتخابات نہیں ہوتے تو پھر یہ سب کچھ پلاننگ کے تحت ہو رہا ہے۔
پی پی رہنما نے مزید کہا مشکل فیصلوں کیلئے سیاسی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے جو ابھی کون ادا کرے گا؟ اگر کہا جائے کہ بجٹ کے بعد حکومت چھوڑدیں تو کون کرے گا مشکل فیصلے؟ سنجیدہ مذاکرات ہو رہے ہیں اکنامک ریفارمز کریں یاحکومت چھوڑ دیں۔
https://twitter.com/x/status/1528433841244983297
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت اسلام آباد میں تین تھیوریاں چل رہی ہیں پہلی تھیوری یہ کہ بجٹ کے بعد حکومت جائے، دوسری تھیوری صوبے نہیں وفاق میں انتخابات ہوں، تیسری تھیوری ہے کہ ٹیکنوکریٹ حکومت لائی جائے۔ کوئی شک نہیں اسٹیبلشمنٹ کافی نیوٹرل ہوگئی ہے مزید ہو تواور بہترہوگا۔
ندیم افضل چن نے موجودہ حکومت کی پریشانی سے متعلق کہا کہ ن لیگ والے پریشان ہیں کہ پچھلا سارا گند ان کےاوپرڈالا جارہاہے، حقیقت یہ ہے کہ ملک میں ہر کرائسز کے بعد پیپلزپارٹی کو حکومت دی گئی، جب کرائسز سنبھل جاتا ہے تو سارے ٹھیکیدار بن جاتے ہیں۔
رہنما پیپلزپارٹی نے کہا اس سے قبل میاں صاحب کو کرائسز ختم ہونے پر حکومت ملتی تھی، یہ پہلی بار ہے کہ میاں صاحب کو مشکل وقت میں حکومت ملی ہے، کرائسز میں حکومت آسان نہیں، اس وقت سارے ادارے پریشان ہیں، یہاں کچھ لوگ 2028 کی پلاننگ کرکے بیٹھے تھے۔