
ملکی سیاست میں طنز اور تنقید کے وار جاری ہیں،اپوزیشن حکومت پر اور حکومت اپوزیشن پر تنقیدی جملوں کی برسات کررہی ہے، گزشتہ روز صدر ن لیگ شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز نے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کیخلاف بیان دیا اور الزام تراشی کی۔
اس حوالے سے جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں میزبان علینہ فاروق نے مہمانوں سے گفتگو کی،علینہ فاروق شیخ کے سوال شہباز شریف اور مریم کے بنی گالہ پر سنگین الزامات، عمران خان کو اپنے اوپر لگائے ان الزامات کا جواب کیسے دینا چاہئے؟
تجزیہ کاروں نے کہا الزامات نامناسب تھے،عمران کو عدالت جانا چاہیے، وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائیں لیکن ان کے گھر والوں کو ٹارگٹ نہیں کیا جانا چاہئے،اب باتیں ایوانوں میں کم اور میدانوں میں زیادہ ہورہی ہیں،بینظیر شاہ نے کہا کہ مریم نواز اور شہباز شریف نے بنی گالا سے متعلق جادو کی بات کی جو مناسب نہیں ہے.
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں پوسٹنگ اور ٹرانسفرز کیلئے پیسے لیے جانے کے الزام پر وزیراعظم کو تحقیقات کروانی چاہئے، وزیراعظم اپنا آفس لوگوں کو ایک جلسے میں بلانے کیلئے استعمال کررہے ہیں،اپوزیشن کہتی ہے وزیراعظم تحریک عدم اعتماد کے بعد ہٹ گئے تو ان کیخلاف نیب میں چینی اور ایل این جی کے کیسز تیار ہیں،ضمنی و بلدیاتی انتخابات کے نتائج نہیں لگتا کہ وزیراعظم کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے، بڑے جلسے تو جے یوآئی ف اور ن لیگ بھی کرلیتی ہے۔
مریم نواز نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کان کھول کر سن لو، تمہیں اب بچانے کوئی نہیں آئے گا، عمران خان مکافات عمل کا شکار ہیں ، بڑی رعونت سے کہتے تھے این آر او نہیں دیں گے،آج خود ایڑیاں رگڑ رگڑ کر این آر او مانگ رہے ہیں ۔
لاہور میں کارکنوں سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سرکاری وسائل خرچ کر کے جلسے کر رہا ہے،حساب دینے کا وقت آ گیا ہے، عوام ضرور حساب لیں گے، اس کے اقتدار کی کشتی ڈول رہی ہے،اسے بنی گالا کی اپنی چوریوں کا خوف ہے،اس کی چوری کی ہوشربا داستانیں کھلیں تو لوگ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔