مختلف کمپنیاں 29 ارب روپے کا ٹیکس فراڈ میں ملوث:وفاقی وزیر خزانہ

taxfri1h11.jpg


وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک میں سیلز ٹیکس کی چوری کو ہر صورت میں روکا جائے گا اور ٹیکس چوری میں ملوث افراد کی گرفتاریاں کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیئرمین ایف بی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ مختلف کمپنیوں کی طرف سے 29 ارب روپے کا ٹیکس فراڈ کیا جا رہا ہے جبکہ مجموعی طور پر 128 ارب روپے ٹیکس چوری کیا جا رہا ہے جس کے لیے کمپنیاں جھوٹ بولتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس چوری کے فراڈ میں ملوث کمپنیوں کے مالکان، شراکت داروں، سٹیک ہولڈرز اور کمپنیوں کی انتظامیہ کو نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ ملکی قوانین کے مطابق 1 ارب روپے کا ٹیکس چوری کرنے کی سزا 5 برس قید اور 1 ارب روپے سے زیادہ کی ٹیکس چوری کی سزا 10 برس قید ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا تناسب بڑھانے کے لیے اقدامات کیےجا رہے ہیں ، جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا تناسب ساڑھے 13 فیصد تک بڑھائیں گے جس کے لیے سیلز ٹیکس چوری کو روکنا ہو گا۔ کمپنیاں ٹیکس میں کمی کے لیے ان پٹ ٹیکس بڑھا دیتی ہیں، سیلز ٹیکس جمع کرنا اور قومی خزانے میں جمع نہ کروانا اعتماد توڑنے کے مترادف ہے، ایف بی آر میں بہتری کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے اور ہم درست سمت میں آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں، حکومتی اقدامات کے باعث شرح سود اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہوا، جی ڈی پی 13 فیصد پر لے کر جائیں گے۔

سٹیل کے شعبے کے علاوہ مختلف کمپنیوں 29 ارب روپے ٹیکس چوری کر رہی ہیں، کوئلے کے بزنس میں 18 ارب، ٹیکسٹائل کے شعبے میں 23 ارب روپے ٹیکس چوری ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیٹریاں بنانے کے کاروبار میں 11 ارب، مشروبات کے شعبے میں 15 ارب جبکہ مجموعی طور پر 128 ارب روپے ٹیکس چوری کی جا رہی ہے، 1 ارب روپے ٹیکس چوری کرنے کی سزا 5 برس قید ہے۔

علاوہ ازیں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمپنیوں کے سی ای او یا سی ایف اوز اربوں کے فراڈ کے بینیفیشری نہیں تاہم ان کا دستخط کرنا مجرمانہ فعل ہے جس کے نتائج بھی انہیں بھگتنا ہوں گے۔
 

Back
Top