mtahseenpk
MPA (400+ posts)
مجھے اپنی زنجیروں سے پیار ہے
_________________________
پچھلے ایک ہفتے کے دوران پنجاب کے مختلف علاقوں میں مون سون کی پہلی بارش ہوئی۔
اس پہلی بارش کے بعد وہی ہوا جو پاکستانی ہمیشہ سے دیکھتے آرہے ہیں۔ مختلف
شہروں اور علاقوں میں گلیاں اور سڑکیں تالابوں کا منظر پیشں کرنے لگیں، بارش کا پانی
ناقص سیوریج سسٹم کی وجہ سے لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا۔ درجن کے قریب
اموات ہوئیں اور لوگوں کا بہت سا مالی نقصان ہوا۔ روالپنڈی کا نالہ لئی ایک بار پھر خبروں
کی زینت بن گیا اور راوالپنڈی اسلام آباد کی نئی نویلی دلہن میٹرو کا میک اپ بھی اس
بارش میں بہہ گیا جو کہ پچاس ارب روپے کی خطیر رقم سے کروایا گیا تھا اور یوں یہ دلہن
اپنے اصل چہرے کے ساتھ بے نقاب ہوگئی۔ ابھی تو یہ مون سون کی پہلی بارش تھی جس
کے بعد ہی مختلف دریاؤں میں سیلاب کی وارننگ بھی جاری کردی گئی اور لوگوں کو آگاہ
کردیا گیا کہ وہ ایک بار پھر اپنے مال و متاع اور جمع پونجی لٹانے کو تیار رہیں۔
یہ سب باتیں تو وہ ہیں جو پاکستان بننے کے بعد سے لے کر اب تک ہر سال برسات کے
موسم میں سننے کو ملتی ہیں۔ لیکن اس سال ایک نئی بات بھی وقوع پذیر ہوئی ہے۔ وہ
نئی بات یہ ہے کہ ایک مخصوص سوچ کا حامل طبقہ سوشل میڈیا پر ساری دنیا کے مختلف
ملکوں کے سیلاب کے دنوں کی تصاویر لگا کر یہ باور کروانے کی کوشش کررہا ہے کہ ساری
دنیا میں ہی ایسا ہوتا ہے لہٰذا کوئی ہمارے آقاؤں کے خلاف انگلی نہ اٹھائے اور نہ ہی زبان
کھولے اور یہ نظام جیسے ستر سالوں سے چل رہا ہے چلنے دیا جائے۔ ایسے لوگوں سے
عرض ہے کہ آپ کی بات درست ہے کہ ساری دنیا میں سیلاب آتے ہیں اور بارشوں سے
بھی تباہی ہوتی ہے لیکن ایسا تب ہوتا ہے جب دس، بیس سالوں میں یا اس سے بھی
زیادہ عرصے میں کوئی Extreme Weather Event رونما ہو۔ پاکستان دنیا کو وہ واحد ملک ہے
جہاں ہر سال ہی سیلاب آتا ہے اور ہر سال ہی بے پناہ تباہی مچتی ہے اور معمولی سی
بارش بھی گلی محلوں اور سڑکوں کو ندی نالوں میں تبدیل کردیتی ہے۔ اپنے حقوق پر بات
کرنے کی بجائے حقوق دبانے والوں کی وکالت کرنے والوں ہی کے بارے میں شکیسپیر نے
کہا تھا کہایسے لوگوں کو کبھی آزادی نہیں دلائی جاسکتی جنہیں اپنی زنجیروں سے پیار
ہو۔ لیکن مجھے افسوس ہمیشہ اس بات کا ہوتا ہے کہ ان لوگوں کی وجہ سے جن کے گلے
میں زنجیریں ہیں باقی عوام کیوں عذاب جھیلیں۔محمد تحسین

Last edited by a moderator: