
گزشتہ روز تحریک انصاف نے پشاور کی تحصیل متھرا کے مئیر کی سیٹ کے ضمنی الیکشن میں میدان مارلیا۔۔ یہ سیٹ 2021 میں جے یو آئی ف کے فریداللہ خان نے جیتی تھی۔
تمام 155 پولنگ اسٹیشنوں کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے امیدوار انعام اللہ 20 ہزار333 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ جے یو آئی کے امیدوار رفیع اللہ 13 ہزار 564 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
چیئرمین تحصیل کونسل متھرا کی نشست جے یو آئی کے فرید اللہ خان کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی جس پر ضمنی انتخاب کیلئے کل 6 امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2021 میں تحریک انصاف چوتھے نمبر پر تھی، اس وقت پشاور کے 3 ایم این ایز نورعالم خان ، ملک شوکت اور ناصرموسیٰ زئی تحریک انصاف کا حصہ تھے، اسکے باوجود تحریک انصاف چوتھے نمبر پر آئی۔۔ متھرا تحصیل بنیادی طور پر نورعالم خان کے حلقہ کا حصہ ہے جبکہ کچھ علاقے دیگر حلقوں میں بھی شامل ہیں۔
سال 2021 میں جے یو آئی ف کے فریداللہ خان نے 22000 کے قریب ووٹ لیکر یہ سیٹ جیتی تھی ، دوسرے نمبر پرجماعت اسلامی کے افتخار احمد 15844 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے، تیسرے نمبر پر پیپلزپارٹی اور چوتھے نمبر پر تحریک انصاف کے احتشام خان 9681 ووٹ لے سکے تھے

لیکن اب صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ۔۔ خیال یہ کیا جارہا تھا کہ نورعالم خان اور دیگر ایم این ایز اور ایم پی ایز کے تحریک انصاف چھوڑنے اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف مزید کمزور ہوجائے گی لیکن تحریک انصاف کو فرق نہ پڑا اور تحریک انصاف 20333 ووٹ لیکر کامیاب ہوئی۔
تحریک انصاف کے ووٹوں میں 2021 کی نسبت 11 ہزار کے قریب ووٹوں کا اضافہ ہوا۔ باوجود اسکے کہ تحریک انصاف پر بدترین کریک ڈاؤن ہورہا تھا، پشاور سے آدھی قیادت تحریک انصاف چھوڑگئی تھی، تحریک انصاف نے کمپین بھی نہیں چلائی تھی ، باقی ماندہ قیادت دبک کر مختلف مقامات پر چھپی ہوئی تھی۔
https://twitter.com/x/status/1688267264435326978
دوسری اہم بات یہاں سے جے یو آئی ف کا مئیر تھا جو مولانا فضل الرحمان کا داماد اور گورنر خیبرپختونخوا کا بیٹا تھا، نورعالم خان بھی کھل کر جے یو آئی ف کی حمایت کررہے تھے، تحریک انصاف کا امیدوار عام سا کارکن تھا اور ذاتی ووٹ نہیں رکھتا تھا، ان تمام عوامل کے باوجود تحریک انصاف نے یہاں سے میدان مارا۔
یہاں سے باقی جماعتوں کا بھی ووٹ کم ہوا، جماعت اسلامی کو 2021 کے 16ہزار ووٹ کی نسبت 2021 میں 9546 ووٹ پڑے۔ اے این پی کو 2021 میں 8500 ووٹ پڑے لیکن اب 2721 ووٹ ملے۔ ن لیگ کو صرف 3351 ووٹ مل سکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق جن لوگوں نے نعرہ لگایا تھا کہ 9 مئی اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف ختم شد ہوگئی ہے، انہیں یہ نتائج دیکھ کر ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔نہ غلام علی جادو جگاسکا، نہ نورعالم خان کی مددکام آئی، نہ مئیرپشاور کا اثرورسوخ کام آیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن کی جانبداری کام آئی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mathaiahha.jpg