کہتے ہیں جب ظلم حد سے گزر جاتا ہے تو الله سبحان تعالیٰ ایسا عذاب نازل کرتا ہے کہ پھر کوئی ظالم ظالم نہیں رہتا اور کوئی جابر جابر نہیں رہتا. آج کل متحدہ کے قاتلوں کے ساتھ بین الاقوامی طور پر اتھل پتھل اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ الله کی لاٹھی بے آواز نہیں. میٹروپولیٹن پولیس لندن ، متحدہ کے سرغنہ الطاف حسین کے خلاف چھان بین میں مصروف ہے جو کہ پچھلے ٢٣ سال سے برطانیہ کا شہری ہے.
الطاف حسین کے چاہنے والے (بھاڑے کے ٹٹو) جو کہ متحدہ کے ساتھ کھڑے ہیں ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو جانتے ہیں کہ غداری کا انجام موت ہے اور اگر پکڑے گئے تب بھی پارٹی کی جانب سے ڈس اون کر دیے جائیں گے . صولت مرزا، اجمل پہاڑی، عمیر صدیقی اور کئی اور جو کہ متحدہ کہ لئے ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور فرقہ واریت فسادات میں ملوث تھے، انکے ساتھ ایسے ہی برتاؤ کیا گیا. متحدہ کے عسکری ونگ کا کام الطاف حسین کے لئے بھتہ جمع کرنا، پیسہ لے کر سنی اور شیعہ فسادات کروانا، الطاف حسین کے دشمنوں کو دن دہاڑے گولیوں سے بھون دینا، عید پر فطرہ اور زکات چھیننا اور بکر عید پر کھالیں چھیننے کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سے سنگین جرائم ان کے زمے تھے
. ضرائع کے مطابق بہت سارے ٹارگٹ کلرز نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ متحدہ کے لیڈران کے نام ثبوتوں کے ساتھ فوج کے سامنے رکھے جو شامل تفتیش ہیں. رینجرز کی ٩٠ پر ریڈ اور متعدد ٹارگٹ کلرز کی گرفتاریاں جو بہت محدود وقت میں عمل میں لائی گئیں، اسی کی ایک کڑی ہے
متحدہ کی طاقت اس کے قاتلوں کی وجہ سے ہے جنہوں نے کراچی کو پچھلے ٣٠ سال سے ڈر اور خوف کے اس عالم میں مبتلا کر رکھا ہے کہ شہری انکے خلاف جانے کو تیّار نہیں. مختلف حکومتیں بدلتی رہیں اور قتل و عام کا یہ سلسلہ چلتا رہا مگر اس ٹپکتے خون کو کسی نے اپنی سیاست کے لئے ماتھے کی زینت بنایا اور کسی نے پیروں کی خاک. کچھ ضرائع یہ رپورٹ کرتے ہیں کہ متحدہ کو بھارت سے مسلسل ٹریننگ اور فنڈز ملتے رہے جو کہ کراچی کو ان ریسٹ کرنے کے لئے دیے جاتے رہے اور خود متحدہ کے سرغنہ الطاف حسین کئی بار بھارت کو اپنی ماتر بھومی مان چکا ہے. فوج کی متعدد کروائیں متحدہ کا عسکری ونگ ختم کرنے کے لئے ہے کیوں کہ ریاست کے اندر ریاست نہیں بن سکتی مگر شاید متحدہ اب تک یہ ماننے کو تیّار نہیں یا پھر بھارت ان بھاڑے کے ٹٹوں کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ایک عرصے سے تیّار کی ہوئی یہ پاکستانی پراکسی اس طرح سے ختم ہو جائے.
میں اس کالم کو ادھورا چھوڑ رہا ہوں اور کوئی پیشن گوئی نہیں کر سکتا، ہمارا سیاسی ڈھانچہ اتنا کمزور اور کرپٹ ہے کہ کسی بھی وقت یو ٹرن لے کر یہ آپریشن رکوا سکتا ہے. ساری امیدیں اب فوج سے ہے جو کہ اس آپریشن کو پایہ تکمیل تک پوھنچاۓ
آج شاید پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد یہ سوچتی ہے کہ کاش ان کو قیام پاکستان کے بعد اس ملک میں جگہ نہیں دی جاتی کیوں کہ آج ٦٧ سال گزر جانے کے بعد بھی یہ قاتل خود کو مہاجر کہتے ہیں اور ان قاتلوں کو خود کو مہاجر کہنے سے وہ طبقہ نظر انداز ہوتا ہے جو مہاجر تو ہے مگر ان کا الطاف حسین یا اسکی بنائی ہوئی پاکستانی مکتی باہنی کوئی تعلق نہیں. ہماری ان حضرات سے گزارش ہے کہ سامنے آئیں اور خود متحدہ کے مظالم کی مذمّت کریں
متحدہ کے سپپورٹرس سے گزارش ہے کہ ٩٢ کے آپریشن اور جناح پور کی من گھڑت کہانیاں سنانے سے پرہیز کریں، ایک ہی بار جب بار بار دہرائی جائے تو وہ بدمزہ ہو جاتی ہے اور انسان کی بے وقوفی کا اندازہ ہوتا ہے. شکریہ
الطاف حسین کے چاہنے والے (بھاڑے کے ٹٹو) جو کہ متحدہ کے ساتھ کھڑے ہیں ان میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو جانتے ہیں کہ غداری کا انجام موت ہے اور اگر پکڑے گئے تب بھی پارٹی کی جانب سے ڈس اون کر دیے جائیں گے . صولت مرزا، اجمل پہاڑی، عمیر صدیقی اور کئی اور جو کہ متحدہ کہ لئے ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور فرقہ واریت فسادات میں ملوث تھے، انکے ساتھ ایسے ہی برتاؤ کیا گیا. متحدہ کے عسکری ونگ کا کام الطاف حسین کے لئے بھتہ جمع کرنا، پیسہ لے کر سنی اور شیعہ فسادات کروانا، الطاف حسین کے دشمنوں کو دن دہاڑے گولیوں سے بھون دینا، عید پر فطرہ اور زکات چھیننا اور بکر عید پر کھالیں چھیننے کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سے سنگین جرائم ان کے زمے تھے
. ضرائع کے مطابق بہت سارے ٹارگٹ کلرز نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ متحدہ کے لیڈران کے نام ثبوتوں کے ساتھ فوج کے سامنے رکھے جو شامل تفتیش ہیں. رینجرز کی ٩٠ پر ریڈ اور متعدد ٹارگٹ کلرز کی گرفتاریاں جو بہت محدود وقت میں عمل میں لائی گئیں، اسی کی ایک کڑی ہے
متحدہ کی طاقت اس کے قاتلوں کی وجہ سے ہے جنہوں نے کراچی کو پچھلے ٣٠ سال سے ڈر اور خوف کے اس عالم میں مبتلا کر رکھا ہے کہ شہری انکے خلاف جانے کو تیّار نہیں. مختلف حکومتیں بدلتی رہیں اور قتل و عام کا یہ سلسلہ چلتا رہا مگر اس ٹپکتے خون کو کسی نے اپنی سیاست کے لئے ماتھے کی زینت بنایا اور کسی نے پیروں کی خاک. کچھ ضرائع یہ رپورٹ کرتے ہیں کہ متحدہ کو بھارت سے مسلسل ٹریننگ اور فنڈز ملتے رہے جو کہ کراچی کو ان ریسٹ کرنے کے لئے دیے جاتے رہے اور خود متحدہ کے سرغنہ الطاف حسین کئی بار بھارت کو اپنی ماتر بھومی مان چکا ہے. فوج کی متعدد کروائیں متحدہ کا عسکری ونگ ختم کرنے کے لئے ہے کیوں کہ ریاست کے اندر ریاست نہیں بن سکتی مگر شاید متحدہ اب تک یہ ماننے کو تیّار نہیں یا پھر بھارت ان بھاڑے کے ٹٹوں کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ایک عرصے سے تیّار کی ہوئی یہ پاکستانی پراکسی اس طرح سے ختم ہو جائے.
میں اس کالم کو ادھورا چھوڑ رہا ہوں اور کوئی پیشن گوئی نہیں کر سکتا، ہمارا سیاسی ڈھانچہ اتنا کمزور اور کرپٹ ہے کہ کسی بھی وقت یو ٹرن لے کر یہ آپریشن رکوا سکتا ہے. ساری امیدیں اب فوج سے ہے جو کہ اس آپریشن کو پایہ تکمیل تک پوھنچاۓ
آج شاید پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد یہ سوچتی ہے کہ کاش ان کو قیام پاکستان کے بعد اس ملک میں جگہ نہیں دی جاتی کیوں کہ آج ٦٧ سال گزر جانے کے بعد بھی یہ قاتل خود کو مہاجر کہتے ہیں اور ان قاتلوں کو خود کو مہاجر کہنے سے وہ طبقہ نظر انداز ہوتا ہے جو مہاجر تو ہے مگر ان کا الطاف حسین یا اسکی بنائی ہوئی پاکستانی مکتی باہنی کوئی تعلق نہیں. ہماری ان حضرات سے گزارش ہے کہ سامنے آئیں اور خود متحدہ کے مظالم کی مذمّت کریں
متحدہ کے سپپورٹرس سے گزارش ہے کہ ٩٢ کے آپریشن اور جناح پور کی من گھڑت کہانیاں سنانے سے پرہیز کریں، ایک ہی بار جب بار بار دہرائی جائے تو وہ بدمزہ ہو جاتی ہے اور انسان کی بے وقوفی کا اندازہ ہوتا ہے. شکریہ