
فیصل آباد میں ڈکیتی کے دوران خاتون سے مبینہ زیادتی کیس کی تحقیقات میں نئے انکشافات سامنے آگئے۔
تفصِیلات کے مطابق تحقیقات کے دوران انکشافات نے مزید سوالات کھڑے کردیئے، جبکہ پولیس نے فیصل آباد میں متاثرہ خاتون کے ساتھ ڈکیتی کی واردات کے دوران زیادتی کے امکان کو مسترد کردیا تھا۔
کچھ قبل گرفتار ہونے والےڈکیت گینگ سے تحقیقات کے دوران ملزمان نے فیصل آباد ڈکیتی کی واردات میِں ڈاکوؤں خاتون کے ساتھہ زیادتی کا اعتراف کیا جس پر پولیس نے متاثرہ خاندان سے رابطہ کیا گیا، لیکن تحقیقات آگے بڑھیں تو متاثرہ خاتو ن نے نجی نیوز چینل سے گفتگو میں بتایا تھا کہ اُس کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی، لیکن بعد میں خاتون نے جنسی زیادتی کے اپنے بیان کا مطلب بدسلوکی قرار دیتے ہوئے بیان کامفہوم بدل دیا۔
بعد ازاں سی پی او فیصل آباد غلام مبشر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ متاثرہ خاندان کے ساتھ ڈکیتی کی واردات ہوئی، خاتون کو ہراساں کیا گیا لیکن خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں ہوئی۔
تاہم اب مزید سوالات سامنے آگئے ہیں، معاملہ سی پی او کے ہاتھ میں آتے ہی کیس کا رخ کیوں تبدل ہوگیا؟سی پی او فیصل آباد نے متاثرہ خاتون کو سیکرٹ فنڈ سے پیسے کیوں دیئے؟ ایس ایچ او نے واردات کے دن خاتون کی دہائیوں کے باوجود زیادتی کا مقدمہ درج کیوں نہیں کیا؟ جس ڈیرے پر خاتون کو لے جا کر زیدتی کا نشانہ بنایا گیا، اس کے مالک کو اب تک شاملِ تفتیش کیوں نہیں کیا گیا؟
یہ تمام حل طلب سوالات پولیس کے محکمے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، تاہم پنجاب پولیس کی جانب سے اعلیٰ سطح کی غیر جانبدار تفتیش سے گریز کیا جارہاہے۔پولیس کا کہنا ہےکہ عدنان نامی شخص کے ڈیرے سے گرفتار کئے گئے چار ملزمان کو 29 جنوری کو عدالت میں پیش کرکے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائےگی۔
واضح رہے کہ فیصل آباد میں 5 ماہ پہلے ہونے والی ڈکیتی کے کیس میں خاتون سے شوہر کے سامنے مبینہ زیادتی کا انکشاف ہوا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/police-fsd-case.jpg