
رواں سال ملک بھر میں پیش آنے والے دلخراش واقعات
متعدد اندوہناک واقعات میں ایک سے زیادہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور جو ذرائع ابلاغ کی سرخیوں کا حصہ رہے۔
تفصیلات کے مطابق رواں سال ملک بھر میں سیاسی سرگرمیاں جاری رہنے کے ساتھ جرائم کے دلخراش واقعات کا سال رہا جس نے شہریوں کے دل دہلا کر رکھ دیئے ہیں۔ یہاں رواں سال ہونے والے واقعات درج کیے جا رہے ہیں، ان اندوہناک واقعات میں ایک سے زیادہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور جو ذرائع ابلاغ کی سرخیوں کا حصہ رہے۔
گزشتہ ماہ 29 نومبر کو کراچی کے علاقے ملیر میں شمسی سوسائٹی میں 4 افراد کی لاشیں ایک گھر سے برآمد ہوئیں جس نے علاقے میں ہلچل مچا دی، ایس ایس پی کورنگی کا کہنا تھا کہ لاشیں 2 بچیوں اور 2 خواتین کی تھیں جن میں ایک 10 سال کی بچی ثمرہ، 12 سالہ فاطمہ، 16 سالہ نیہا اور ایک شادی شدہ خاتون ہما شامل تھیں جبکہ فواد نامی شخص شدید زخمی حالت میں ملا۔پولیس کا کہنا تھا کہ بچیوں کا والد نجی کمپنی میں سیلز منیجر تھا، تفتیش پر پتا چلا کہ گھر کا دروازہ اندر سے بند تھا، فواد نے نشہ آور چیز کھلا کر بیوی اور بیٹیوں کی جان لے لی۔ فواد کا کہنا تھا کہ ٹریڈنگ میں نقصان ہوا، قرض واپس نہیں کر سکا، مالی پریشانی کی وجہ سے بیوی سے جھگڑا رہتا تھا۔
فواد کا کہنا تھا کہ پیسوں کی کمی کے باعث سخت ڈپریشن میں تھا جس کی وجہ سے سب کو ختم کر کے خودکشی کرنے کا فیصلہ کیا، بیوی واش روم گئی تو پہلے بڑی بیٹی کو چھری سے قتل کیا پھر سوتی ہوئی دونوں بیٹیوں کے گلے پر چھری پھیری اور بیوی کو کہا باہر آجائو اور اس کو بھی قتل کر دیا جبکہ بیٹیوں کی تصویریں انویسٹرز کو بھیج دیں اور بتایا کہ اپنے خاندان کو ختم کر دیا ہے اور اپنی جان لے رہا ہوں، پھر اپنے گلے پر بھی چھری پھیری۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ گلے پر چھری پھرنے کی وجہ سے اس کا ووکل کارڈ متاثر ہونے کے باعث وہ شائد پھر کبھی بول نہ سکے جبکہ پولیس کے سوالات کا جواب بھی لکھ کر دیا جس پر سرکاری کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
دو ماہ قبل 7 اکتوبر 2022ء کو پشاور کے علاقے حیات آباد میں ایک گھر سے 3 خواتین کی لاشیں برآمد ہوئیں جو بند کمرے میں پڑی تھیں، جن میں سے 2 بیٹیاں اور ایک ایک ماں تھی۔ تفتیش کے بعد پتا چلا کہ 44 سالہ والدہ عنبر ناصر نے اپنی بیٹیوں 18 سالہ مائرہ اور 14 سالہ عیشال کو قتل کر کے خودکشی کر لی تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون نے 2 سال پہلے اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کر چکی تھی۔ عنبر ناصر کے چچا نے پولیس کو بتایا کہ ’میری بھتیجی 2سال قبل شوہر سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد بار بار مجھ سے وراثت میں سے حصہ مانگ رہی تھی جبکہ میرے گھر آ کر مجھ سے جھگڑا بھی کیا، میری آنکھوں میں مرچیں ڈال دیں، ارشد علاؤالدین کا مزید کہنا تھا کہ اس نے اپنی بیٹیوں اور خود پر فائرنگ کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا تھا۔
گزشتہ ماہ 6 دسمبر 2022ء کو راولپنڈی کے علاوہ صادق میں ایک دلخراش واقعے کے دوران ایک گھر سے بھائی اور بہن کی لاشیں برآمد ہوئیں، پولیس کی تفتیش سے پتا چلا کہ آفندی کالونی میں ایک گھر سے برآمد بہن کی لاش 25 دن پرانی جبکہ بھائی کی لاش 4 روز پرانی تھی۔ بہن اپنے معذور بھائی کی واحد تھی جس کے مرنے کے بعد معذور بھائی کچھ نہ کر سکا اور سسک سسک کر زندگی کی بازی ہار گیا اور قریب رہنے والوں کو خبر نہ ہوئی۔
رواں سال یکم جنوری 2022ء کو جہلم کے نواحی گائوں میں حالات سے تنگ ماں نے اپنی 3 بیٹیوں کو قتل کر دیا جن کی عمریں 2،3 اور 5 سال تھیں، ان کے قتل کے بعد ماں نے بھی خودکشی کی کوشش کی لیکن وہ زخمی ہو گئی، واقعے کی خبر بیٹیوں کے والد کو ملی تو وہ صدمے کے باعث بے ہوش ہو گیا۔ پولیس کا واقعے سے متعلق کہنا تھا کہ خاتون کا اپنے شوہر سے جھگڑا ہوا لیکن رشتے داروں نے صلح کروا دی تھی۔ شوہر کے کام پر جانے کے بعد خاتون نے بیٹیوں کو تیر دھار آلے سے قتل کر کے اپنے آپ کو زخمی کرنے کے بعد آگ لگائی، دیور نے پتا چلنے پر ریسکیو 1122 کو اطلاع دی۔
اسی سال 6 جنوری 2022ء کو چونیاں میں سنگ دل باپ نے اپنی 3 بیٹیوں کو نہر میں پھینک دیا جسے گرفتار کر لیا گیا تھا، باپ نے پولیس کو بتایا کہ چند روز قبل الہ آباد کے علاوہ بگھیانہ میں ایک شخص کو قتل کر کے متعدد افراد کو زخمی کیا تھا۔ ڈی پی او چونیاں نے بتایا کہ بیٹیوں کے قتل کا اعتراف ملزم نے کر لیا تھا، ریسکیو 1122 کو صرف ایک بیٹی کی لاش نہر سے ملی تھی۔
19 جنوری 2022ء کو لاہور کے علاقے کاہنہ میں قتل کی لرزہ خیز واردات نے شہریوں کے دل دہلا دیئے جس میں ایک خاتون ڈاکٹر کو 3 بچوں سمیت قتل کر دیا گیا تھا، واقعے کے وقت خاتون کا 14 سالہ بیٹا علی زین دوسرے کمرے میں تھا اس لیے بچ گیا، ایک 8 سالہ بچی فاطمہ لے پالک تھی۔ خاتون ناہید گائناکالوجسٹ تھیں جنہوں نے گھر کے نیچے کلینک قائم کر رکھا تھاتھا جبکہ سابق شوہر سبطین نے اسے طلاق دے کر لیڈی ٹریفک وارڈن سے دوسری شادی کر لی تھی ۔ واقعے کا مقدمہ بچ جانے والے بیٹے علی زین کی مدعیت میں درج کر لیا گیا لیکن پتا چلا کہ قاتل کوئی اور نہیں خاتون کا بچ جانے والا بیٹا زین ہی تھا، جس نے پب جی گیم کھیلنے سے منع کرنے پر خاندان کو قتل کیا اور بچے سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا گیا تھا۔
رواں سال ہی 12 جنوری 2022ء کو کراچی کے علاقے کشمیر روڈ پر ڈکیتی میں مزاحمت کےد وران بیٹے شاہ رخ کو ماں کے سامنے قتل کر دیا گیا اور واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرعام پر آئی تھی، خاتون نے گھر کی بیل بجائی تو اسی وقت ڈاکو لوٹنے آ گئے اور بیٹے کے گیٹ کھولتے ہی ڈاکو اندر آگئے جب ڈاکوئوں کو پکڑنے کی کوشش کی گئی تو اس نے فائرنگ کر دی جبکہ قاتل زیورات لوٹ کر موٹر سائیکل پر فرار ہو گئے تھے، شاہ رخ کی ایک ہفتے قبل ہی شادی ہوئی تھی، اہل خانہ کا کہنا تھا کہ شاہ رخ 7 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا اور خاندان کا لاڈلہ تھا، کزن کا کہنا تھا کہ وہ انتہائی ملنسار تھا۔
27 جنوری 2022ء کو کراچی کے علاقے صدر میں ہوٹل میں چھری سے قتل ہونے والے ایک شخص کی لاش برآمد ہونے پر پولیس کی تفتیش پر پتا چلا کہ یاجد نامی شخص کو اس کے دوست اسامہ نے قتل کر دیا تھا، قاتل کا ایک ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ وہ یاجد کے ساتھ ہوٹل پہنچا، ناشتہ کیا اور پھر قتل کر دیا، اس نے مقتول سے کئی سال تک بلیک میل کر کے بدفعلی کرنے کا بدلہ لیا تھا۔ یاجد کا تعلق خیبر پختون خوا کے شہر بونیر سے تھا اور دونوں ایک ہی مدرسے میں تعلیم حاصل کرتے تھے، اسامہ کو یاجد غلط کام پر مجبور کرتا تھا اور شکایت پر یاجد کو مدرسے سے نکال دیا گیا تھا۔ واقعے والے دن بھی یاجد نے اسامہ کو غلط نیت سے بلایا تھا اور جھگڑا ہونے پر اسامہ نے اسے چھری کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق اسامہ کو فرار ہوتے وقت گرفتار کر لیا گیا اور اس سے یاجد کا فون بھی برآمد کر لیا گیا تھا۔
3 فروری 2022ء کو کراچی کے علاقے منظور کالونی میں ایک گھر سے میاں بیوی کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، پولیس کی تفتیش میں پتا چلا کہ شوہر نے اپنی بیوی کو ذبح کر کے خود کشی کر لی تھی۔ شوہر سیف اللہ نے اپنی بیوی آمنہ کو تیز دھار آلے سے قتل کیا اور پنکھے سے پھندا لگا کر خود کشی کر لی تھی۔مقامی پولیس نے بتایا تھا کہ گھر میں میاں بیوی کے ساتھ بچے بھی تھے لیکن کوئی بھی بچہ عینی شاہد نہیں تھا۔ 7 بہن بھائیوں میں کچھ بالائی اور کچھ کثیرالمنزلہ عمارت کی نچلی منزلوں پر تھے لیکن وقوعہ کے وقت کوئی بھی والدین کے پاس نہیں تھا۔
12 فروری 2022ء کو سوات کی تحصیل مٹہ، وینئی میں ایک گھر سے 3 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں اور پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتا چلا کہ خواتین اور بچی کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا جس کا مقدمہ پولیس نے مقتولہ کے بیٹے کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، ابتدائی طور پر جنگلی جانور کے حملے میں ان کی موت کا خدشہ ظاہر کیا گیا، بعدازاں ڈی پی او سوات زاہد نواز مروت نے پریس کانفرنس میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ قتل کی واردات تھی جس کی وجہ پسند کی شادی تھی اور چار باغ سے پسند کی شادی کرنے والے کوہستانی جوڑے کے قاتل کو گرفتار کیا گیا تھا، قاتلوں میں مقتولین کے بھائی اور مقتولہ کا چچا بھی شامل تھا، مقتول مجیب اور لاہوری بی بی نے صرف 4 ماہ پہلے پسند کی شادی کی تھی۔
16 فروری 2022ء کو لاہور میں ماں بیٹی کا لرزہ خیز قتل نے شہریوں میں خوف وہراس پیدا کر دیا تھا، شاہدرہ میں ایک گھر سے ماں بیٹی کی لاشیں برآمد ہوئیں جن کی شناخت 20 سالہ ثنا اور 45 سالہ بشریٰ کے ناموں سے ہوئی تھی تفتیش سے پتا چلا کہ دونوں کو تیز دھارآلے سے قتل کیا گیا تھا۔ پولیس کا ابتدائی رپورٹ میں کہنا تھا کہ رشتے کے تنازع پر مبارک نامی شخص ماں بیٹی کا قتل کر کے فرار ہو گیا تھا۔ایس ایس پی کا میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ملزم مبارک اپنے بھائی کی بیوی اور ساس کو قتل کر کے فرار ہو گیا ہے۔
اسی سال ماہ فروری کی 28 تاریخ کو کراچی میں مالک مکان نے بیوہ خاتون کے مکان خالی نہ کرنے پر اس کے 2 بچوں کو آگ لگا دی تھی جس سے وہ دونوں جاں بحق ہو گئے۔ اندوہناک واقعہ سہراب گوٹھ کے علاقے جنت گل ٹاؤن میں پیش آیا تھا، خاتون نے بتایا تھا کہ بچے بسوں میں پانی فروخت کرتے تھے۔خاتون نے بتایا کیا کہ مالک مکان نے ایک دن پہلے بہانے سے ایک گھر دیکھنے کے لیے بھیجا، وہ جیسے ہی گئی تو بچوں کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ خاتون نے بتایا کہ وہ بچوں کو سول سپتال لے کر گئیں جہاں دونوں دم توڑ گئے جبکہ بچے کی لاش ایدھی سرد خانے میں رکھوائی اور دوسرے کی لاش کے ساتھ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ آتشزدگی کا واقعہ ایک دن پہلے رونما ہوا تھا، کسی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع نہیں ملی تھی لیکن تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
27 فروری 2022ء کو لاہور کے علاقے چوہنگ میں سفاک قاتل نے میاں بیوی اور بیٹی کو قتل کر دیا تھا، پولیس نے چند گھنٹوں میں ہی قاتل گرفتار کر لیا۔ پتا چلا کہ قاتل امانت علی کا بھائی امین ہے۔ پولیس نے بتایا کہ امین دو نامعلوم افراد کے ساتھ مقتول امانت کے گھر مٹھائی دینے کے بہانے گیا اور ساتھیوں کیساتھ مل کر بھائی، بھابی اور بھتیجی کے ہاتھ باندھ کر بے دردی سے قتل کر کے فرار ہو گیا تھا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق امانت کا اپنے بھائی امین سے جائیداد کا تنازع چل رہا تھا جبکہ امین نے 2014ء میں والد کو بھی قتل کر دیا تھا اور چند روز پہلے ہی والد کے قتل کے الزام میں جیل سے قید کاٹ کر آیا تھا۔
27 فروری 2022ء کو بھی لاہور میں میاں بیوی اور بیٹی کا سفاکانہ قتل ہوا تھا، واقعہ چوہنگ، نواب ٹاؤن میں پیش آیا تھا، تہرے قتل کی اس واردات میں انہیں ہاتھ پاؤں باندھ کر قتل کیا گیا تھا، جن کی شناخت امانت علی، شبانہ اور ازل کے نام سے ہوئی تھی۔ اطلاع پر پولیس پہنچی تو گھر کے مناظر دل دہلا دینے والے تھے، ہر طرف خون ہی خون پھیلا تھا اور مقتولین کی لاشیں کپڑے میں لپٹی پائی گئیں۔ پولیس کا کہنا تھا کہ امانت علی کا والد بھی کچھ عرصہ قبل دشمنی کی وجہ سے قتل ہو گیا تھا جبکہ امانت علی کے بھائی سلیم نے بتایا کہ بھائی، بھابھی اور بھتیجی کو دشمنی پر قتل کیا گیا، 2014ء میں میرے والد کو بھی قتل کیا گیا تھا۔
31 مارچ 2022ء کو بھی اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں تین بچوں کو ایک ماں نے چھری سے ذبح کر کے قتل کر دیا تھا، ابتدائی تفتیش سے پتا چلا کہ دلخراش واقعہ شوہر اور بیوی کے درمیان گھریلو جھگڑے کے باعث پیش آیا تھا، خاتون نے عاجز آ کر اپنے بچوں کو چھریوں سے قتل کر دیا جبکہ خاتون نے خود کشی کی کوشش بھی کی تھی۔ جاں بحق افراد میں 7سالہ ایان، 4سالہ مسکان اور 3سالہ نور شامل تھے، قتل کی اس واردات کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی تھی۔
7 مارچ 2022ء کو ضلع میانوالی میں ایک سفاک باپ نومولود کو فائرنگ کر قتل کرنے کے بعد فرار ہو گیا تھا، پولیس نے اسے تین دن بعد بھکر سے گرفتار کر لیا تھا، ۔ ڈی پی او نے میڈیا کو بتایا کہ ملزم کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا گیا جس کیلئے 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔ سوشل میڈیا پر موجود خبروں کے مطابق میانوالی کے رہائشی شاہ زیب نامی شخص نے اپنی 7 روز کی بیٹی کو صرف اس لیے گولیاں مار دی تھیں کہ اس کی پہلی اولاد بیٹا نہیں بیٹی تھی۔ سوشل میڈیا صارفین نے ننھی پری کی تصاویر بھی شیئر کی تھیں جس میں معصوم بچی کی بے دردی سے 5 گولیاں مار کر جان لے لی گئی تھی۔
7 مارچ 2022ء کو کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر چار میں ایک گھر سے ماں ، بیٹی کی لاشیں برآمد ہوئیں، پتا چلا کہ نامعلوم قاتلوں نے گھر میں گھس کر انہیں گولیاں مار کر قتل کیا تھا۔ پولیس نے تحقیقات کے بعد بتایا کہ ماں اور بیٹی گھر میں اکیلی تھیں، 1بجے کے قریب گھریلو ملازمہ آئی تو واقعے کا علم ہوا، ایک لاش صوفے پر دوسری بیڈ پر ملی تھی اور جائے واردات سے نائن ایم ایم گولی کا ایک خول اور سکہ ملا تھا۔پولیس نے بتایا کہ مقتولہ روبینہ کے شوہر نے 2شادیاں کی تھیں اور مقتولہ شوہر کا دوسرا گھر گلشن میں تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ دونوں خواتین کو سر میں گولی ماری گئی تھی، واقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ لگتا ہے، ممکنہ طورپر مقتولین قاتل کو جانتے تھے۔
یکم مئی 2022ء کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے کچلاک ناصران میں 1خاتون کو 4 بچوں سمیت تیز دھار آلے کے ساتھ بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ماں اور 3 بچوں کے گلے تیز دھار آلے سے کاٹے گئے جبکہ ایک بچے کو گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔ مقتولین میں 9 سالہ عنایت اللہ،11 سالہ صائمہ، 13 سالہ سلمان اور 7 سالہ شاہدہ شامل تھی۔ تحصیلدار جنید باروزئی کا میڈیا کو کہنا تھا کہ 3 بچوں کا باپ کچلاک پولیس نے 4افراد کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا، یہ بھی پتا چلا کہ باپ نے 2 شادیاں کر رکھی تھیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/20200-incidents-ss.jpg