قومی سلامتی کے خطرات کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بند کرتے ہیں،سیکرٹری آئی ٹی

6insyryqoaumsalmai.png


اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کا اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت سینیٹر پلوشہ خان نے کی۔ اجلاس میں انٹرنیٹ کی کارکردگی، وی پی این کی رجسٹریشن، اور قومی سلامتی کے نام پر انٹرنیٹ سروسز کی معطلی جیسے اہم موضوعات زیر بحث آئے۔

اجلاس میں کمیٹی اراکین نے انٹرنیٹ کی مجموعی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ سیکریٹری آئی ٹی نے اعتراف کیا کہ قومی سلامتی کے خطرات کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بند کی جاتی ہے، لیکن چیئرمین پی ٹی اے نے واضح کیا کہ انٹرنیٹ کو سست کرنے کی کوئی سرکاری پالیسی موجود نہیں۔

https://twitter.com/x/status/1864925518833074548
سینیٹر کامران نے سوال اٹھایا کہ کیا انٹرنیٹ معطلی کا مسئلہ صرف پاکستان کو درپیش ہے؟ بھارت جیسے ممالک بھی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہیں، لیکن وہاں ایسی معطلی دیکھنے کو نہیں ملتی۔

پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سجاد مصطفیٰ نے وی پی این لائسنسنگ پالیسی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی اچانک معطلی سے تجارتی کام متاثر ہو رہے ہیں، اور اس صورتحال کو فوری طور پر سنبھالنے کی ضرورت ہے۔

کمیٹی چیئرپرسن پلوشہ خان نے وزارت آئی ٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہر مسئلے کا ملبہ وزارت داخلہ پر ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر وزارت آئی ٹی اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتی تو اس کا مقصد کیا ہے؟


وزیر مملکت برائے آئی ٹی شیزہ فاطمہ نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری کی ایک وجہ تکنیکی مسائل اور بڑھتا ہوا ڈیٹا استعمال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں میں آئی ٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری نہ ہونے سے مسائل مزید گمبھیر ہوگئے ہیں۔ تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اپریل 2024 میں فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی سے انٹرنیٹ کی صورتحال میں بہتری آئے گی۔

چیئرمین پی ٹی اے نے اعلان کیا کہ یکم جنوری سے وی پی این کی لائسنسنگ شروع ہوگی، جس سے غیر قانونی وی پی این کے مسائل کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

اجلاس میں چیئرمین پاشا نے وی پی این لائسنسنگ پالیسی پر تحفظات ظاہر کیے اور بتایا کہ یہ پالیسی یکم جنوری سے نافذ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وی پی این کے استعمال سے انٹرنیٹ سست نہیں ہوتا۔ اس موقع پر سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ 2018 میں بھی وی پی این رجسٹرڈ کیے گئے تھے لیکن انٹرنیٹ کی رفتار متاثر نہیں ہوئی تھی۔

اجلاس میں اسٹار لنک پروجیکٹ کے آغاز پر بھی گفتگو ہوئی۔ سینیٹر افنان اللہ نے استفسار کیا کہ یہ منصوبہ کب شروع ہوگا؟ وزیر مملکت شیزہ فاطمہ نے بتایا کہ اسٹار لنک جلد متعارف کرایا جائے گا، جس سے دیہی علاقوں میں بھی تیز انٹرنیٹ فراہم کیا جا سکے گا۔

اجلاس کے دوران اچانک انٹرنیٹ سگنلز غائب ہونے سے ایک دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی۔ ارکان نے وزیر مملکت کو اپنے موبائل سگنلز دکھائے، جس پر انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ یہ مسئلہ چند منٹ میں حل ہو جائے گا۔ کچھ دیر بعد انٹرنیٹ بحال ہوا،
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
پھر تو فضول ہے اس فوج کو اربوں ڈالر خرچ کرکے پالنا کیونکہ جب ملکی سلامتی کا خطرہ انٹر نیٹ بند کر کے ختم کیا جاسکتا ہے تو سات لاکھ فوج پر پیسہ خرچ کرنے کی بجائے انٹر نیٹ کو بند کرکے ملک بچایا جائے اور فوج کو ختم کردیا جائے
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

پوری دنیا میں صرف چائینہ اور پاکستان کی سلامتی کو انٹرنیٹ سے خطرہ ہے۔

امریکہ سپر پاور ہوتے ہوئےبھی کبھی انٹرنیٹ بلاک نہیں کرتا اور یہ جن کی دنیا میں ٹکے کی اوقات ہے ان کے جرنیل ایکس سے ڈرے ہوئے ہیں۔


 

Back
Top