
راولپنڈی: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی قومی خودمختاری پر کوئی حملہ ہوا تو اسے بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے بلوچستان میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو عوام کی فلاح کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن عناصر بلوچستان میں خوف و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، لیکن ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، آرمی چیف نے یہ بیان نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے جی ایچ کیو میں ملاقات کے دوران دیا۔ اس ورکشاپ کا مقصد قیادت کو قومی و صوبائی امور سے آگاہ کرنا ہے، جو 2016 سے جاری ہے۔
آرمی چیف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بلوچستان میں جاری دہشت گردی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے قومی یکجہتی کے ساتھ جنگ جاری رہے گی، کیونکہ دہشت گردی کا کوئی مذہب، مسلک یا قوم نہیں ہوتی۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کرنے والے بلوچ غیرت پر دھبہ ہیں۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور کسی بھی صورت میں قومی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کی خود مختاری پر کوئی حملہ کیا گیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
آرمی چیف کی اس ملاقات کا اختتام ایک سوال و جواب کے سیشن پر ہوا، جس میں ورکشاپ کے شرکاء نے اپنے سوالات پیش کیے اور آرمی چیف نے ان کے جوابات دیے۔
پاکستان-بھارت کشیدگی: بھارت کی جارحانہ پالیسی پر پاکستان کا جواب
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی نے جنوبی ایشیا میں ایک نیا تناؤ پیدا کر دیا ہے۔ بھارت نے پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد پاکستان پر بے جا الزام تراشی شروع کر دی تھی اور سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے سفارتی عملے کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔ بھارت نے پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی سمیت کئی جارحانہ اقدامات کیے، جس کے جواب میں پاکستان نے بھارت کے سفارتی عملے کو 30 افراد تک محدود کر دیا۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے اور اگر پانی بند کیا گیا تو اسے جنگ سمجھا جائے گا۔ اس کشیدگی کے دوران، پاکستان نے عالمی سطح پر بھارت کے اقدامات کی مذمت کی اور اقوام متحدہ میں جعفر ایکسپریس حملے کا الزام بھارت پر عائد کیا۔
یورپی یونین، چین، امریکا اور اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس سمیت عالمی برادری نے دونوں ملکوں سے کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، لیکن بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی بدستور برقرار ہے۔
پاکستان نے اس صورتحال میں بہترین سفارتی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ مزید کشیدگی سے بچنے کی کوشش کی ہے، تاہم بھارت کی طرف سے امن کے اقدامات کے بجائے روایتی رویہ برقرار ہے۔