قانون ہر کسی کو فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دیتا، سپریم کورٹ آئینی بینچ

NjQ1055wFA.jpg


سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فون ٹیپنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے واضح کیا کہ قانون ہر کسی کو فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دیتا۔

7 رکنی آئینی بینچ کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے تھے جب انہوں نے کیس کی تفصیلات کا جائزہ لیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ کیا اس معاملے میں کوئی قانون سازی کی گئی ہے؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ 2013 سے فون ٹیپنگ سے متعلق قانون موجود ہے۔ اس کے مطابق، آئی ایس آئی اور آئی بی کو نوٹیفائی کیا گیا ہے، اور قانون میں فون ٹیپنگ کا طریقہ کار اور عدالتی نگرانی کی شقیں بھی شامل ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق، فون ٹیپنگ کے لیے صرف جج کی اجازت درکار ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا کوئی جج اس مقصد کے لیے مخصوص کیا گیا ہے، کیونکہ قانون کسی بھی شخص کو فون ٹیپنگ کی اجازت نہیں دیتا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ فون ٹیپنگ کا قانون مبہم ہے اور اس معاملے کے اثرات کئی زیر التوا کیسز پر بھی مرتب ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ یہ معاملہ چیف جسٹس کے چیمبر سے کیسے شروع ہوا اور چیف جسٹس اس صورتحال کا سامنا کیسے کریں گے۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ ہمیں رپورٹس یا قوانین میں دلچسپی نہیں، صرف نتائج درکار ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یہ بھی بتایا کہ جج کی نامزدگی کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں۔ درخواست گزار میجر شبیر کے وکیل کے انتقال کی خبر بھی سامنے آئی، جس کے بعد عدالت نے کیس پر ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔​
 

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)

Shut up —— Yahan Ghaleez Ghuddar Corrupt Fouj tum sub kay Bedrooms ki Video bananati hai —— Aur tum Buzdil Corrupt Judiciary in ka -L - bhi okhar saktay 🔥😡

 

Back
Top