
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر شوکت ترین نے کہا کہ نئی قانون سازی سے اسٹیٹ بینک مادر پدر آزاد نہیں ہوگا ، اس پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا، حکومت بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام نامزد کرے گی، بورڈ ارکان کے تقرر کی منظوری کا اختیار بھی حکومت کے پاس ہوگا۔
شوکت ترین نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لے گی، ہم نے ویسے بھی ڈھائی سال سے مرکزی بینک سے کوئی قرض نہیں لیا، البتہ پہلے سے 7 ہزار ارب روپے قرض ہم پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس مارچ میں 50 کروڑ ڈالر کے بدلے آئی ایم ایف کی بعض سخت شرائط مانی گئیں تاہم موجودہ بل اس سے بہت حد تک مختلف ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط بھی مانی گئیں لیکن اپنی بھی منوائیں گئی ہیں، ہم خود مختار ملک ہیں یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔
شوکت ترین نے قیصر احمد شیخ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ روپے کو مصنوعی طریقہ سے روک کر 60 ارب ڈالر کا نقصان کیا گیا، میں بھی منتخب سینیٹر ہوں، آپ نے میٹھے انداز میں جوتے مارے، اگر ہم سینیٹ کو پارلیمنٹ نہیں سمجھتے تو سینیٹ کو بند کر دیں۔
شوکت ترین کے ریمارکس پر احسن اقبال میدان میں کود پڑے، انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ پارلیمان کے سامنے ہیں، وہ اس آواز میں بات نہیں کر سکتے، روپے کی قدر میں 40 فیصد کمی کرکے کون سی برآمدات بڑھائی گئیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اس بل پر ہفتوں گفتگو ہوئی ہے، ملک کے اور عوام کے مفاد میں ہم بھی کچھ دن اس پر بات کر سکتے ہیں۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن تمام ترقیاتی فنڈز اور اعداد و شمار کے معاملات کو دیکھتا ہے۔ کیا ہمیں اس بل کو اسی طرح منظور کرنا ہے یا پھر اس میں ردوبدل کا اختیار رکھتے ہیں؟ اگر منظوری دینی ہے تو آپ کے پاس اکثریت ہے منظور کروا لیں، ہم اپنا اعتراض لکھ دیں گے، اس طرح ٹائم بھی بچ جائے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے احسن اقبال کو کہا کہ آپ سینیئر سیاستدان ہیں آپ اپنی باری پر بولیں، میں آپ کو فلور دوں گا۔ احسن اقبال نے کہا کہ یہاں وزیر خزانہ ممبران پارلیمنٹ کو ڈانٹ رہے ہیں، اگر یہاں کوئی ممبران پارلیمنٹ کو ڈانٹے گا تو میں کمیٹی میں بیٹھنے نہیں دوں گا۔
احسن اقبال نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس بل میں کئی ایسی شقیں ہیں جن میں ترامیم ضروری ہیں، بل میں یہ شق لازمی شامل ہونی چاہیے کہ گورنر اسٹیٹ بینک دہری شہریت نہیں رکھ سکتا۔ بل میں گورنر اسٹیٹ بینک کو 5 سال کی مدت اور پھر مزید 5 سال کی توسیع شامل ہے۔
احسن اقبال بولے کے موجودہ گورنر کو تین سال ہوگئے کیا یہ 13 سال گزاریں گے؟ گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت ملازمت کو 5 سال ہی رکھیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر افسران اپنی تنخواہ کا تعین خود کرسکتے ہیں تو مالیاتی اداروں کے دیگر افسران کو بھی پھر یہی مراعات دیں، گورنر کی تنخواہ ایک کروڑ جبکہ سیکرٹری خزانہ کی تین لاکھ رکھنا نہ انصافی ہوگی۔
جے یو آئی (ف) کے مولانا عبد الواسع نے کہا کہ کمیٹی کے حکومتی ارکان کے بھی اعتراضات ہیں لیکن وہ جماعتی وابستگی کی وجہ سے بات نہیں کرسکتے، ہماری جماعت اس بل کو یکسر طور پر مسترد کرتی ہے۔ بعدازاں کمیٹی نے کثرت رائے سے ترامیم کے ساتھ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/hafeezj1i1.jpg