ن لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کی طرف سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ عمران خان نے فوج مخالف پوسٹس اپنے ایکس اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ کردی ہیں،یہ دعویٰ مسلم لیگ ن کی ڈیجیٹیل میڈیا ٹیم، وکیل میاں داؤد ایڈوکیٹ ، صحرا نورد اور دیگر افراد کی طرف سے سامنے آئے۔
تحریک عدم اعتماد کے ذریعے2022 میں اقتدار سے نکالے جانیکے بعد سے سابق وزیر اعظم عمران خان اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ ساتھ سابقہ اور موجودہ فوجی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ عمران خان 9 مئی کے متعدد مقدمات کے علاوہ مختلف نیب ریفرنسز میں ٹرائل کی وجہ سے جیل میں قید ہیں۔
عمران خان اور انکے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ انکے کیسز کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے اور وہی انہیں مختلف کیسز میں سزا دلوارہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف کے حامی اپنا سارا غصہ فوج پر نکال رہے ہیں مگر 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی واضح برتری کے بعد تو اس کشیدگی کی آگ نے مزید ہوا پکڑلی ہے۔
26 مئی کو پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں1971 کے تناظر میں ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جو جنگل کی آگ کی طرح سوشل میڈیا پر پھیل گئی۔
جہاں پاکستان تحریک انصاف کے حامی صارفین عمران خان کو جارحانہ بیانیہ اپنانے پر داد دیتے نظر آئیےوہیں مخالف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور حامی صارفین نے عمران خان کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔
چند روز قبل عمران خان سے متعلق ڈیل کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔ جس کے بعد ن لیگ کے حامی دعویٰ کررہے ہیں کہ عمران خان نے فوج مخالف ٹویٹس ڈیلیٹ کردی ہیں۔اس بات میں کتنی صداقت ہے؟ جب تحقیق کی گئی تو یہ دعویٰ غلط ثابت ہوا۔
عمران خان کی 1971 سے متعلق پوسٹ تاحال انکےا یکس اکاؤنٹ پر موجود ہے اور یہ ڈیلیٹ نہیں کی گئی۔یہ پوسٹ انگلش اور اردو دونوں زبانوں میں موجود ہے۔
اسی پوسٹ کو گزشتہ روز خواجہ آصف نے قوٹ کیا تھا اور کہا تھا کہ بنگلہ دیشی عوام نے فیصلہ دے دیا کہ غدار کون ھے اور کون تھا۔ بیٹی کو پناہ کہاں ملی۔ مجیب الرحمان کے مجسموں کے ساتھ کیا ھو رہا ھے۔ تاریخ نے اپنا فیصلہ دیا ہے۔ عمران خان کو کوئی بتائے کے مکافات عمل بڑی بے رحم ھوتی ھے۔