فیض حمید کیخلاف کورٹ مارشل کی کارروائی، قمر جاوید باجوہ کو طلب کیا جائے گا؟

zfyF2241Qw.jpg

سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو عدالت کی جانب سے طلب کیا جاسکتا ہے؟اہم سوال پیدا ہوگیا۔

پاکستان کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ممکنہ طلبی کا امکان ابھر کر سامنے آیا ہے، جب کہ سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق ابھی تک اس معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 12 اگست 2024 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں آئی ایس پی آر کے مطابق ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) کی کارروائی کا باضابطہ آغاز کیا گیا۔ 10 دسمبر کو ان پر باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کی گئی اور تب سے ان کا مقدمہ فوجی عدالت میں چل رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق جنرل فیض کے کورٹ مارشل میں کئی سماعتیں ہو چکی ہیں۔ کارروائی کے دوران ستغاثہ اپنے گواہوں کو پیش کر رہا ہے، جبکہ دفاعی ٹیم بعد میں اپنے گواہوں کا انتخاب کرے گی۔ اگر سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو عدالت طلب کرتی ہے تو وہ پیش ہونے کے قانونی طور پر پابند ہوں گے۔

جنرل فیض حمید نے اب تک ہونے والی تمام سماعتوں میں شرکت کی ہے اور وہ صحت مند ہیں۔ ان کے وکیل میاں علی اشفاق کا کہنا ہے کہ جب تک استغاثہ اپنے ابتدائی شواہد پیش نہیں کر دیتا، اس وقت تک دفاعی گواہوں کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔

میاں علی اشفاق نے یہ بھی بتایا کہ فیض حمید کی قانونی ٹیم جنرل قمر جاوید باجوہ کو بطور دفاعی گواہ پیش کرنے کے معاملے میں کوئی جلد بازی میں فیصلہ نہیں لے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات پر غور کرنا ضروری ہے کہ یہ ہمیں کس حد تک فائدہ یا نقصان پہنچا سکتا ہے۔

میاں علی اشفاق نے میڈیا میں آنے والی رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم کسی بھی گواہ کو بلانے کا فیصلہ بعد میں کرے گی، جو کیس کی پیشرفت اور حقائق کی بنیاد پر ہوگا۔

اس تمام صورتحال پر عوام میں دلچسپی بڑھ رہی ہے اور سب کی نظریں اب اس بات پر ہیں کہ آیا جنرل قمر جاوید باجوہ واقعی اس کیس میں دفاعی گواہ کے طور پر پیش ہوں گے یا نہیں۔​
 

Back
Top