یہ فسانہ ہے پاسبانوں کا چاک و چوبند نوجوانوں کا
اکہتر کی جنگ میں ہمارے نوے ہزار جوانوں کا سرنڈر بھی ان حرام زادے جرنیلوں نے کروایا تھاکیا حلف توڑنے والا فوجی سزا کا مستحق ہوگا اور غدار کہلائے گا ؟
اگر جواب ہاں میں ہے تو چیف باجوہ ڈی جی آئی ایس آئے اور وہ سارے جرنیل جو اپنا حلف توڑ کر باجوے کے غیر قانونی احکامات مان رہے ہئں کیا غدار کہلائیں گے اور کیا غدار کی سزا موت کی سزا ہوتی ہے ؟ ؟؟؟؟
فوجی تو پینتیس چھتیس ہزار تھے باقی سب سویکین اور کچھ فیمیلز اور کچھ دوسرے محکموں کے لوگ تھے اور جنہوں نے سرنڈر کیا ان کے پاس نا اسلحہ تھا نا خوراک تھی نا ہی علاج معالجے کا کچھ بھی انتظام تھا سب سے بڑی بات سامنے انڈین ڈویژن تھا اور پیچھے مکتی باہنی والے بس بینٹ فائٹ ہی ہوسکتی تھی وہ سرنڈر غلط تھا یہ صحیح تھا یہ تو ہمارے وہ مجاہد ہی بتا سکتے ہیں جو میدان جنگ میں تھے اس لئے وہ سرنڈر ایک ٹکی کل اشو تھا لیکن وہاں بھی ہمارے بہت سے مجاہد آخری گولی تک لڑ کر شہید ہوئے۔ وہ سارا ایک سیاسی سرنڈر تھا سازش کے نتیجے میں ایک سرنڈر تھا ایک ہزار میل کا فاصلہ تھا ُاور کمک پہنچ نہیں سکتی تھی انڈیا کے اوپر سے گزر کے ایک ہزار میل کا فاصلہ تھا اور انڈیا نے ائیر سپیس بند کردی تھی ویہاں سامنے آرٹلری تھی ُمارٹر تھے ٹینک تھے انٹی ریکوئلیس تھے اور ہمارے مجاہد ہمارے بھائی ہمارے بچے ہمارے باپ وہ ہمارے سب کچھ تھے ہماری سلامتی کے لئے اپنی جانیں قربان کررہے تھی وہ لوگ نہتے ہوچکے تھے نا انکے پاس اسلحہ تھا نا ہی خور اک کوئی ایمونیشن نہیں تھا پٹرول نہیں تھا لڑنا صرف ُاور صرف خودکشی تھی اور وہ بھی لاحاصل بغیر دشمن کو مارے سب شہید ہوجاتے بحر حال قصور فیصلہ ساز جرنیلوں کا تھا ان مجائدوں کا نہیں بہت لمبا ٹاپک ہے ی یہاں سمیٹا نہیں جا سکتا بحال غلط فیصلوں سے جوانوں افسروں کا قصور نہیں نے تھا یحہی کا قصور ر تھا جیسے اس موجودہ ساری سازش میں باجوے اور تین چار فیصلہ ساز جرنیل مجرم ہیں قصور وار ہیںاکہتر کی جنگ میں ہمارے نوے ہزار جوانوں کا سرنڈر بھی ان حرام زادے جرنیلوں نے کروایا تھا
جی بلکل درست کہا آپ نے ہمارے بہادر سپاہی ہی ہمارا سرمایا ہیں ، انڈیا کے فیلڈ مارشل مانک شا کی کتاب پڑھی ہے اس نے بھی پاکستان کے سپاہیوں کے تعریف کی ہے ، ہمارے جرنیل اس وقت بھی سیاست سیاست کھیل رہے تھے ، انکو اصل میں پینسٹھ کے جنگ کے بعد قوم نے سر پر بٹھایا ہے جو یہ اب ہمارے سروں میں چھید کر رہے ہیںفوجی تو پینتیس چھتیس ہزار تھے باقی سب سویکین اور کچھ فیمیلز اور کچھ دوسرے محکموں کے لوگ تھے اور جنہوں نے سرنڈر کیا ان کے پاس نا اسلحہ تھا نا خوراک تھی نا ہی علاج معالجے کا کچھ بھی انتظام تھا سب سے بڑی بات سامنے انڈین ڈویژن تھا اور پیچھے مکتی باہنی والے بس بینٹ فائٹ ہی ہوسکتی تھی وہ سرنڈر غلط تھا یہ صحیح تھا یہ تو ہمارے وہ مجاہد ہی بتا سکتے ہیں جو میدان جنگ میں تھے اس لئے وہ سرنڈر ایک ٹکی کل اشو تھا لیکن وہاں بھی ہمارے بہت سے مجاہد آخری گولی تک لڑ کر شہید ہوئے۔ وہ سارا ایک سیاسی سرنڈر تھا سازش کے نتیجے میں ایک سرنڈر تھا ایک ہزار میل کا فاصلہ تھا ُاور کمک پہنچ نہیں سکتی تھی انڈیا کے اوپر سے گزر کے ایک ہزار میل کا فاصلہ تھا اور انڈیا نے ائیر سپیس بند کردی تھی ویہاں سامنے آرٹلری تھی ُمارٹر تھے ٹینک تھے انٹی ریکوئلیس تھے اور ہمارے مجاہد ہمارے بھائی ہمارے بچے ہمارے باپ وہ ہمارے سب کچھ تھے ہماری سلامتی کے لئے اپنی جانیں قربان کررہے تھی وہ لوگ نہتے ہوچکے تھے نا انکے پاس اسلحہ تھا نا ہی خور اک کوئی ایمونیشن نہیں تھا پٹرول نہیں تھا لڑنا صرف ُاور صرف خودکشی تھی اور وہ بھی لاحاصل بغیر دشمن کو مارے سب شہید ہوجاتے بحر حال قصور فیصلہ ساز جرنیلوں کا تھا ان مجائدوں کا نہیں بہت لمبا ٹاپک ہے ی یہاں سمیٹا نہیں جا سکتا بحال غلط فیصلوں سے جوانوں افسروں کا قصور نہیں نے تھا یحہی کا قصور ر تھا جیسے اس موجودہ ساری سازش میں باجوے اور تین چار فیصلہ ساز جرنیل مجرم ہیں قصور وار ہیں
Excellent points made by Major Adil. Salute to you
Very well explained Ranaji .فوجی تو پینتیس چھتیس ہزار تھے باقی سب سویکین اور کچھ فیمیلز اور کچھ دوسرے محکموں کے لوگ تھے اور جنہوں نے سرنڈر کیا ان کے پاس نا اسلحہ تھا نا خوراک تھی نا ہی علاج معالجے کا کچھ بھی انتظام تھا سب سے بڑی بات سامنے انڈین ڈویژن تھا اور پیچھے مکتی باہنی والے بس بینٹ فائٹ ہی ہوسکتی تھی وہ سرنڈر غلط تھا یہ صحیح تھا یہ تو ہمارے وہ مجاہد ہی بتا سکتے ہیں جو میدان جنگ میں تھے اس لئے وہ سرنڈر ایک ٹکی کل اشو تھا لیکن وہاں بھی ہمارے بہت سے مجاہد آخری گولی تک لڑ کر شہید ہوئے۔ وہ سارا ایک سیاسی سرنڈر تھا سازش کے نتیجے میں ایک سرنڈر تھا ایک ہزار میل کا فاصلہ تھا ُاور کمک پہنچ نہیں سکتی تھی انڈیا کے اوپر سے گزر کے ایک ہزار میل کا فاصلہ تھا اور انڈیا نے ائیر سپیس بند کردی تھی ویہاں سامنے آرٹلری تھی ُمارٹر تھے ٹینک تھے انٹی ریکوئلیس تھے اور ہمارے مجاہد ہمارے بھائی ہمارے بچے ہمارے باپ وہ ہمارے سب کچھ تھے ہماری سلامتی کے لئے اپنی جانیں قربان کررہے تھی وہ لوگ نہتے ہوچکے تھے نا انکے پاس اسلحہ تھا نا ہی خور اک کوئی ایمونیشن نہیں تھا پٹرول نہیں تھا لڑنا صرف ُاور صرف خودکشی تھی اور وہ بھی لاحاصل بغیر دشمن کو مارے سب شہید ہوجاتے بحر حال قصور فیصلہ ساز جرنیلوں کا تھا ان مجائدوں کا نہیں بہت لمبا ٹاپک ہے ی یہاں سمیٹا نہیں جا سکتا بحال غلط فیصلوں سے جوانوں افسروں کا قصور نہیں نے تھا یحہی کا قصور ر تھا جیسے اس موجودہ ساری سازش میں باجوے اور تین چار فیصلہ ساز جرنیل مجرم ہیں قصور وار ہیں
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|