انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹ (آئی سی آئی جے) کی جانب سے جاری کردہ پینڈورا پیپرز میں پاکستانی سیاستدانوں، سابق فوجی افسران اور ان کے اہلِ خانہ سمیت درجنوں پاکستانیوں کی آف شور کمپنیز کا انکشاف ہوا ہے۔
وزیرِ اطلاعات نے فواد چودھری نے کہا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے میڈیا ہاؤسز کے مالکان کا نام پینڈورا لیکس میں شامل ہیں اور کئی ایک پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ وزارت اطلاعات اس ضمن میں شفاف تحقیقات کا آغاز کر رہی ہے اور پیمرا کو جواب طلبی کے لیے کہا جا رہا ہے۔
ایک اور ٹویٹ میں فواد چوہدری نے بتایا کہ انسپکشن کمیشن کے تحت قائم کردہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں بتایا کہ پنڈورا لیکس کی تحقیقات کے لیے وزیر اعظم پاکستان نے وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطح کا سیل قائم کیا ہے۔
واضح رہے کہ پینڈورا پیپرز میں سیاستدانوں ، سابق ریٹائرڈ جنرلز سمیت میڈیا مالکان کے نام بھی شامل ہیں، آئی سی آئی جے کیساتھ کام کرنیوالے عمر چیمہ کا کہنا ہے کہ پینڈورا پیپرز میں دی نیوز کے ایڈیٹرانچیف کانام بھی شامل ہے، دلچسپ امریہ ہے کہ دی نیوز، جنگ کے ایڈیٹرانچیف اور جیو نیوز کے سربراہ کا نام میرشکیل الرحمان ہے لیکن عمر چیمہ نام لینے سے کتراتے رہے۔
علاوہ ازیں اس لسٹ میں بول ٹی وی کے سی ای او شعیب شیخ کا نام بھی شامل ہے جبکہ گورمے بیکرز اور جی این این کے مالکان، ایکسپریس نیوز کےسلطان لاکھانی، ڈان نیوز کے حمید ہارون بھی شامل ہیں، تحریک انصاف کے صوبائی وزیر عبدالعلیم خان جنہوں نے حال ہی میں سماء نیوز کا چارج سنبھالا ہے، انکا نام بھی پینڈورا پیپرز میں شامل ہے۔ عبدالعلیم خان نے مطابق انہوں نے اپنی آفشور کمپنی الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کے گوشواروں میں ڈیکلئیر کررکھی ہے۔