اینکر پرسن وصحافی سیدطلعت حسین نے توشہ خانہ سے بیچی جانے والی گھڑی سے متعلق رواں سال 29 جون کو دعویٰ کیا اور ساتھ میں تصاویر بھی شیئر کیں تاہم اب مزید تفصیل سامنے آئی ہے تو پتہ چلا یہ تو وہ گھڑی ہی نہیں، جس سے طلعت حسین کا جھوٹ پکڑا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق طلعت حسین نے 29 جون کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جو ٹوئٹ کیا اس میں جو گھڑی کی تصاویر شیئر کی گئیں ان سے متعلق دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ قطری وزیرخارجہ کی جانب سے دی گئی گھڑی، کف لنک، قلم اور دیگر کچھ قیمتی چیزیں تھیں جو توشہ خانہ سے نکال کر آرٹ آف ٹائم نامی جیولری شاپ کو 5 کروڑ 10 لاکھ روپے میں فروخت کی گئیں۔
جبکہ دوسری جانب اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ جیو نیوز سمیت چند دیگر میڈیا ہاؤسز اب یہ خبر چلا رہے ہیں کہ توشہ خانہ کی گھڑی دبئی سے تعلق رکھنے والی کاروباری شخصیت کو 44 کروڑ روپے میں بیچی گئی تھی۔ جس پر صارفین صحافیوں کے آپسی متضاد دعووں کو دیکھتے ہوئے خود گومگو کی کیفیت کا شکار ہیں۔
جنید نامی صارف نے اس صورتحال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لفافے رے لفافے تیری کون سی کل سیدھی
جبکہ اظہر خان نامی صارف نے اس پر ردعمل میں کہا کہ طلعت حسین نے یہی گھڑی کچھ عرصہ پہلے اسلام آباد میں 5 کروڑ 70 لاکھ میں بکنے کی خبر بمعہ ثبوت دی مگر اب اسی گھڑی کے تقریباً 44 کروڑ میں دبئی میں بکنے کی خبر دے رہا ہے۔ یار کیسے کر لیتے ہو یار یادداشت بھی کسی چیز کا نام ہے۔