اب بیرون ملک جانا ہے تو محدود کرنسی ہی لے جاسکیں گے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرون ملک سفر کیلیے غیرملکی کرنسی لے جانے کی سالانہ حد مقرر کردی،آئندہ سال یکم جنوری سے اطلاق ہوگا۔
اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بیرون ملک ادائیگی کیلئے زرمبادلہ کی حد مقرر کردی گئی،ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سفری مقاصد کیلئے غیرملکی کرنسی لے جانے کی حد پرنظر ثانی کی گئی ہے۔
نظر ثانی شدہ حد کے مطابق 5ہزار امریکی ڈالر کے مساوی کرنسی ایک وقت میں لے جائی جاسکتی ہے،18سال سے کم عمر افراد کو فی دورہ 2500امریکی ڈالر کے مساوی کرنسی لے جانے کی اجازت ہے جبکہ بالغ اور نابالغ افراد کیلئے غیرملکی کرنسی لے جانے کی سالانہ حد مقرر بھی کی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مذکورہ حد بالترتیب30ہزار امریکی ڈالر اور15ہزار امریکی ڈالر ہوگی، تاہم افغانستان کا سفر کرنے والوں کیلئے غیرملکی کرنسی کی موجودہ حد برقرار رہے گی۔
وفاقی حکومت اور مرکزی بینک نے زرمبادلہ کی خریداری اور بیرون ملک ارسال کرنے کی فی کس سالانہ حد ایک لاکھ سے کم کرکے 50 ہزار ڈالر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کا مقصد اوپن مارکیٹ میں سٹے بازی کی وجہ سے ڈالر کی بڑھی ہوئی قدر کو کم کرنا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 230 روپے سے زائد رہنے پر وفاقی وزیرخزانہ نے گورنر اسٹیٹ بینک کو ملاقات کے لیے بلایا تھا۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی بڑھی ہوئی قدر نے کمرشل بینکوں کو بھی یہ موقع فراہم کیا کہ وہ ڈالر کا انٹربینک ریٹ 222 روپے کی رینج میں رکھیں، جو کہ حقیقی افراط زر کے لحاظ سے ایڈجسٹمنٹ کے بعد 200 روپے فی ڈالر سے کم ہونی چاہیے۔
اب بیرون ملک جانا ہے تو محدود کرنسی ہی لے جاسکیں گے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیرون ملک سفر کیلیے غیرملکی کرنسی لے جانے کی سالانہ حد مقرر کردی،آئندہ سال یکم جنوری سے اطلاق ہوگا۔
اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بیرون ملک ادائیگی کیلئے زرمبادلہ کی حد مقرر کردی گئی،ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سفری مقاصد کیلئے غیرملکی کرنسی لے جانے کی حد پرنظر ثانی کی گئی ہے۔
نظر ثانی شدہ حد کے مطابق 5ہزار امریکی ڈالر کے مساوی کرنسی ایک وقت میں لے جائی جاسکتی ہے،18سال سے کم عمر افراد کو فی دورہ 2500امریکی ڈالر کے مساوی کرنسی لے جانے کی اجازت ہے جبکہ بالغ اور نابالغ افراد کیلئے غیرملکی کرنسی لے جانے کی سالانہ حد مقرر بھی کی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مذکورہ حد بالترتیب30ہزار امریکی ڈالر اور15ہزار امریکی ڈالر ہوگی، تاہم افغانستان کا سفر کرنے والوں کیلئے غیرملکی کرنسی کی موجودہ حد برقرار رہے گی۔
وفاقی حکومت اور مرکزی بینک نے زرمبادلہ کی خریداری اور بیرون ملک ارسال کرنے کی فی کس سالانہ حد ایک لاکھ سے کم کرکے 50 ہزار ڈالر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کا مقصد اوپن مارکیٹ میں سٹے بازی کی وجہ سے ڈالر کی بڑھی ہوئی قدر کو کم کرنا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 230 روپے سے زائد رہنے پر وفاقی وزیرخزانہ نے گورنر اسٹیٹ بینک کو ملاقات کے لیے بلایا تھا۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی بڑھی ہوئی قدر نے کمرشل بینکوں کو بھی یہ موقع فراہم کیا کہ وہ ڈالر کا انٹربینک ریٹ 222 روپے کی رینج میں رکھیں، جو کہ حقیقی افراط زر کے لحاظ سے ایڈجسٹمنٹ کے بعد 200 روپے فی ڈالر سے کم ہونی چاہیے۔