
غربت نے ایک اور خاندان اجاڑ دیا، فیصل آباد کے زمیندار نے بیوی، 3 بیٹیاں قتل کر کے خودکشی کر لی
غربت نے ایک اور خاندان اجار ڈیا، فیصل آباد کے علاقے بھڑولیاں والا ڈجکوٹ میں طاہر نامی زمیندار نے اپنی بیوی اور 3 بیٹیوں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی۔ طاہر نے کچھ لوگوں سے 3 لاکھ روپے ادھار لے رکھے تھے اور قرض کی رقم واپس نہ کر سکنے پر بیوی اور بیٹیوں کو قتل کر کے خودکشی کر لی۔
طاہر نے بیٹیوں کو قتل اور خودکشی کرنے سے پہلے خط تحریر کر دیا تھا۔ خط میں لکھا کہ بیوی بچوں کی کفالت نہیں کر سکتا اس لیے یہ قدم اٹھا رہا ہوں، کوئی قرض مانگے تو میرا گھر بیچ دیا جائے۔
سی پی او فیصل آباد محمد علی ضیاء نے میڈیا سے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ طاہر نے اپنے خط میں بتایا کہ اس مالی حالات انتہائی خراب تھے اور ساتھ بیٹے کی موت کا بھی ذکر کیا۔ خط میں لکھا کہ انتہائی قدم اس لیے اٹھا رہا ہوں تاکہ میرے بہن بھائیوں پر بوجھ نہ پڑے۔ طاہر نے بیوی ، بچیوں کو نیند کی گولیاں دے کر سلایا اور پھر ایک ہتھوڑی سے وار کر کے انہیں قتل کر دیاجو مل گئی ہے۔
بعدازاں طاہر نے خود گندم کی گولیاں کھا لیں، بیوی، بچوں کو قتل کرنے کے بعد طاہر علاقے کی مسجد کے مولوی کے پاس جا کر سارے حالات بتائے۔ طاہر کے سارا کچھ بتانے پر علاقے کے لوگ اسے لے کر ڈجکوٹ ہسپتال لے کر گئے جہاں سے اسے سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا، وہاں پہنچ کر وہ جاں بحق ہو گیا۔
https://twitter.com/x/status/1730589976797274252
اے آر وائے نیوز کی رپورٹ کے مطابق طاہر کی بیوی ناہید، 18 سالہ بیٹی رئیسہ، 17 سالہ حبا اور 12 سالہ زہرہ فاطمہ کی لاشیں گھر سے برآمد ہو گئی ہیں، 2 بیٹیاں پھوپھو کے گھر تھیں اس لیے بچ گئیں۔ طاہر نے اپنے بیٹے کے بیمار ہونے پر قرض لیا تھا جو ادا نہیں کر سکا تھا۔طاہر کا بیٹا چھت سے گر کر زخمی ہو گیا تھا اور علاج جاری تھا کہ دم توڑ گیا۔
واقعہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات پیش آیا، نماز فجر سے پہلے گندم کی گولیاں کھا کر امام مسجد اور اپنے بڑے بھائی کو بتایا کہ بیوی، بیٹیوں کو قتل کر کے زہریلی گولیاں کھا لی ہیں۔ طاہر کے بھائی سجاد کی مدعیت میں تھانہ ڈجکوٹ میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ جاں بحق افراد کی لاشیں پوسٹ مارٹم کے لیے رورل ہیلتھ سنٹر ڈجکوٹ منتقل کر دی گئی ہیں۔
طاہر کے ہاں 5 بیٹیوں کے بعد ایک بیٹا پیدا ہوا تھا جس کی عمر 9 سال تھی اور رواں برس 12 ربیع الاول کے موقع پر گھر کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ وہیں دم توڑ گیا تھا۔ بیٹے کی وفات کے بعد سے طاہر ذہنی طور پر پریشان تھا۔ طاہر نے مختلف مقامی افراد سے 3 لاکھ روپے قرض لے رکھا تھا جس کا ذکر اس نے اپنے خط میں بھی کیا اور کہا کہ گھر بیچ کر انہیں پیسے ادا کر دیئے جائیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/5فسددسئسییچیدعکجددھ.png