https://twitter.com/x/status/1892908948132393460
لمز لاہور میں طلبہ اور طالبات کا جو ردعمل نظر آیا ہے، اسے دیکھ کر ہماری فوجی قیادت کو فوری طور پر اپنے اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو روکنا ہو گا۔
یہ آپ کے ملک کے نوجوان ہیں جو اگر آج آپ سے ناراض ہیں تو اپنی حکمت عملی بدل کر یہ ناراضگی آپ ہی دور کر سکتے ہیں۔
جب کسی گھر کے بچے اپنے گھر کے بڑوں سے ناراض ہو جائیں تو عقلمند بزرگ ان بچوں کو اعتماد میں لے کر اپنے قریب کر لیا کرتے ہیں۔
جبکہ انا اور غصے کا شکار ہو جانے والے بزرگ اپنے ہی گھر کے بچوں کو خود سے دور کر دیتے ہیں اور پھر وہ گھر کبھی آباد نہیں ہو پاتا۔
پاکستان ہم سب کا گھر ہے۔ یہ کسی ایک شخص یا ایک فرد یا ایک ادارے یا ایک سیاستدان یا ایک حکومتی شخصیت یا ایک نجی شخصیت کی ذاتی ملکیت نہیں۔
یہ ہم سب کا پاکستان ہے۔ امیر کا بھی، غریب کا بھی۔ طاقتور کا بھی، کمزور کا بھی۔ ہم سب کا گھر جسے ہم سب نے مل کر ٹھیک کرنا ہے انشاءاللہ۔ اور وہ تب ہی ممکن ہے جب سب مل بیٹھ کر اپنے اعتراضات اور شکایات کا کھل کر اظہار بھی کر سکیں اور ان کا ازالہ بھی کیا جا سکے۔
موجودہ حکمرانوں کو عمران خان سے جتنی مرضی نفرت ہو۔ لیکن یہ سچ ہے کہ آج عمران خان پاکستان کی بہت بڑی حقیقت ہے اور پاکستانی عوام کی بھاری اکثریت آج عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔ جس کا اظہار انہوں نے اپنے ووٹ کی طاقت سے 8 فروری کو کر بھی دیا۔
اب من گھڑت فارم 47 سے کرپٹ خاندانوں کی حکمرانی کا تسلط زبردستی ملک پر قائم تو کیا جا سکتا ہے لیکن عوام کا دل نہیں بدلا جا سکتا، حقیقت نہیں جھٹلائی جا سکتی۔
اور آج ریاستی اداروں کا کندھا استعمال کر کے جو حکمران اس وقت ظلم کر اور کروا رہے ہیں، وہ کل بہت آرام سے ہاتھ جھاڑ کر اپنی الیکشن مہم میں سب کچھ ریاستی اداروں پر ڈال دیں گے اور کہیں گے کہ ہمیں تو کچھ پتا نہیں تھا۔ ہم نے کچھ نہیں کیا، جس نے کیا ہے اس کو جا کر پکڑیں۔
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس سب میں فائدہ تو جو اٹھا رہے ہیں وہ سب کو نظر آ رہا ہے، لیکن نقصان کس کا ہو رہا ہے؟ عوام کا اور اداروں کا؟
اس لڑائی جھگڑے سے فائدہ اٹھانے والوں کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ لڑائی کب تک چلتی ہے اور اس کا ملک کو کیا نقصان ہوتا ہے؟ بلکہ ان کا تو فائدہ اسی میں ہے کہ یہ لڑائی ہمیشہ چلتی رہے تاکہ ان کی موج لگی رہے اور وہ حرام کھاتے رہیں۔
ان کو اگر ذرہ برابر بھی فرق پڑتا یا غیرت ہوتی تو پاکستان کے قومی خزانے کو کبھی ہاتھ لگانے کی بھی جرات نہ کرتے۔
لہٰذا ان کی چال بازیوں سے اداروں کو دور رکھا جاۓ اور عوام کے ساتھ دوری ختم کی جاۓ۔ واپس پورا پاکستان یکجا ہو جاۓ تو انشاءﷲ یہ ہر قسم کے مافیا کی موت ہے
لمز لاہور میں طلبہ اور طالبات کا جو ردعمل نظر آیا ہے، اسے دیکھ کر ہماری فوجی قیادت کو فوری طور پر اپنے اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو روکنا ہو گا۔
یہ آپ کے ملک کے نوجوان ہیں جو اگر آج آپ سے ناراض ہیں تو اپنی حکمت عملی بدل کر یہ ناراضگی آپ ہی دور کر سکتے ہیں۔
جب کسی گھر کے بچے اپنے گھر کے بڑوں سے ناراض ہو جائیں تو عقلمند بزرگ ان بچوں کو اعتماد میں لے کر اپنے قریب کر لیا کرتے ہیں۔
جبکہ انا اور غصے کا شکار ہو جانے والے بزرگ اپنے ہی گھر کے بچوں کو خود سے دور کر دیتے ہیں اور پھر وہ گھر کبھی آباد نہیں ہو پاتا۔
پاکستان ہم سب کا گھر ہے۔ یہ کسی ایک شخص یا ایک فرد یا ایک ادارے یا ایک سیاستدان یا ایک حکومتی شخصیت یا ایک نجی شخصیت کی ذاتی ملکیت نہیں۔
یہ ہم سب کا پاکستان ہے۔ امیر کا بھی، غریب کا بھی۔ طاقتور کا بھی، کمزور کا بھی۔ ہم سب کا گھر جسے ہم سب نے مل کر ٹھیک کرنا ہے انشاءاللہ۔ اور وہ تب ہی ممکن ہے جب سب مل بیٹھ کر اپنے اعتراضات اور شکایات کا کھل کر اظہار بھی کر سکیں اور ان کا ازالہ بھی کیا جا سکے۔
موجودہ حکمرانوں کو عمران خان سے جتنی مرضی نفرت ہو۔ لیکن یہ سچ ہے کہ آج عمران خان پاکستان کی بہت بڑی حقیقت ہے اور پاکستانی عوام کی بھاری اکثریت آج عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔ جس کا اظہار انہوں نے اپنے ووٹ کی طاقت سے 8 فروری کو کر بھی دیا۔
اب من گھڑت فارم 47 سے کرپٹ خاندانوں کی حکمرانی کا تسلط زبردستی ملک پر قائم تو کیا جا سکتا ہے لیکن عوام کا دل نہیں بدلا جا سکتا، حقیقت نہیں جھٹلائی جا سکتی۔
اور آج ریاستی اداروں کا کندھا استعمال کر کے جو حکمران اس وقت ظلم کر اور کروا رہے ہیں، وہ کل بہت آرام سے ہاتھ جھاڑ کر اپنی الیکشن مہم میں سب کچھ ریاستی اداروں پر ڈال دیں گے اور کہیں گے کہ ہمیں تو کچھ پتا نہیں تھا۔ ہم نے کچھ نہیں کیا، جس نے کیا ہے اس کو جا کر پکڑیں۔
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس سب میں فائدہ تو جو اٹھا رہے ہیں وہ سب کو نظر آ رہا ہے، لیکن نقصان کس کا ہو رہا ہے؟ عوام کا اور اداروں کا؟
اس لڑائی جھگڑے سے فائدہ اٹھانے والوں کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ لڑائی کب تک چلتی ہے اور اس کا ملک کو کیا نقصان ہوتا ہے؟ بلکہ ان کا تو فائدہ اسی میں ہے کہ یہ لڑائی ہمیشہ چلتی رہے تاکہ ان کی موج لگی رہے اور وہ حرام کھاتے رہیں۔
ان کو اگر ذرہ برابر بھی فرق پڑتا یا غیرت ہوتی تو پاکستان کے قومی خزانے کو کبھی ہاتھ لگانے کی بھی جرات نہ کرتے۔
لہٰذا ان کی چال بازیوں سے اداروں کو دور رکھا جاۓ اور عوام کے ساتھ دوری ختم کی جاۓ۔ واپس پورا پاکستان یکجا ہو جاۓ تو انشاءﷲ یہ ہر قسم کے مافیا کی موت ہے
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/Y4VcQLP1/11.png