
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی احکامات کے باوجود بانئ پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کے کیس میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو 4 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ جیل کو عدالت میں پیش ہو کر وضاحت کرنے کا حکم دیا ہے کہ کیوں عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ وکیل کے مطابق، بانئ پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات نہ کروانا 28 جنوری کے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے اس معاملے کی سماعت 4 مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔
واضح رہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے اپنے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعے عدالت سے رجوع کیا تھا، جس میں انہوں نے بشریٰ بی بی سے ملاقات نہ کروانے پر احتجاج کیا تھا۔ عدالت نے پہلے ہی 28 جنوری کو بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت دے دی تھی، لیکن جیل انتظامیہ نے اس حکم پر عمل درآمد نہیں کیا۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 4 مارچ کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر وضاحت کرنے کا حکم دیا ہے کہ کیوں عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا گیا۔ عدالت نے اس معاملے کو توہین عدالت کے زمرے میں لیتے ہوئے سخت کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
یہ معاملہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی اور جیل انتظامیہ کے رویے پر سوال اٹھاتا ہے۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ عدالتی احکامات کی پاسداری کرنا ہر شہری اور ادارے کی ذمہ داری ہے۔ سپرنٹنڈنٹ جیل کو اب 4 مارچ کو عدالت میں پیش ہو کر وضاحت کرنی ہوگی، ورنہ ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے۔