
سیاست کے پرانے کھلاڑیوں کو یہ گوارا ہی نہیں کہ آنے والے وقت میں مستقل طورپر اقتدار کا ایک نیا دعویدار ان کیلئے مصیبت بنا رہے۔ عمران خان کو برداشت کرنا پڑے گا۔ حبیب اکرم
اپنے کالم میں حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے اپنے خلاف تمام تر کمپین اور پروپیگنڈا کے باوجود تہیہ کرلیا تھا کہ 5 سال پورے کرنے ہیں اسکے لئے انہوں نے یوسف رضاگیلانی کی نااہلی بھی برداشت کی، افتخارچوہدری کو بھی بحال کیا لیکن جمہوریت کے دعویدار عمران خان حکومت کے پیچھے کیوں پڑگئے ہیں؟
حبیب اکرم کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کے معاشی حالات بہتر نہیں ہوئے اور ہمیں خارجہ محاذ پربھی کئی پریشانیوں کا سامنا ہے لیکن ملک کے حالات تو الا ماشااللہ ہر دور میں یہی رہے ہیں۔ ہم نے من حیث القوم اپنی معیشت کو کشکول سے جوڑ رکھا ہے۔
انکے مطابق اپنے اپنے دور میں سبھی آئی ایم ایف کے پاس گئے۔ آصف زرداری حکومت میں آئے تو انہوں نے دنیا بھر سے مانگنے کیلئے فرینڈز آف پاکستان کا فورم تشکیل دیا۔ نواز شریف نےسعودی عرب سے ایک ارب ڈالرمانگا اور پھر چین آگیا۔ عمران خان آئے توپھر وہی سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات اور اب چین۔ ۔
حبیب اکرم نے مزید کہا کہ پی پی کے دور حکومت میں بھی عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا جس میں اس کا کوئی قصور نہیں تھا۔ اس دور میں بھی عالمی سطح پرہر چیزکی قیمتیں بڑھی ہیں اوران قیمتوں کی ذمہ داری بھی خان صاحب پر نہیں ڈالی جاسکتی لیکن نواز شریف کے دور حکومت میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں مناسب رہیں اور ان کے لیے معیشت چلانا نسبتاً آسان رہا‘ مگر انہوں نے تجارتی خسارے کو اتنا بڑھا دیاکہ اب یہ آنے والے کئی سالوں تک پاکستان کیلئے وبال جان بنا رہے گا۔
حبیب اکرم کے مطابق ہاں تحریک انصاف کو کورونا وبا کا سامنا ضرور کرنا پڑا جواس سے پہلے پاکستان میں کسی حکومت نے نہیں کیا۔ دنیا میں کئی جگہ کارکردگی کی باقاعدہ تعریف بھی ہو رہی ہے۔ گویا معاشی حوالے سے عمران خان چاہے وہ کچھ نہ کر سکے ہوں جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا‘ پھر بھی کورونا اور تیل کی بے تحاشا بڑھتی ہوئی قیمت کے ساتھ وہ جو کچھ کرسکتے تھے‘ انہوں نے کیا۔
ان کے مطابق عمران خان نے پہلے آنیوالوں سے اچھا نہیں کیا توبرا بھی نہیں کیا؛ اس حکومت کو جانچا جائے تو یہ ویسی ہی حکومت ہے جیسی اس سے پہلے آتی رہی ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ مجموعی طورپر کارکردگی کی وجہ سے تحریک انصاف کی حکومت نہیں گرائی جارہی بلکہ اس کے علاوہ کوئی سبب ہے جو نواز شریف اور آصف زرداری کو عمران خان کے خلاف متحد ہونے پرمجبور کررہا ہے۔ ہاں‘ حکومت گرانے کیلئے بہانہ کارکردگی کوضرور بنایا جارہا ہے۔
حبیب اکرم کے مطابق چونکہ آئندہ موسم خزاں میں بھی ہماری ہیئت مقتدرہ میں تبدیلی کافیصلہ ہونا ہے اس لیے وہ سب اکٹھے ہوچکے ہیں جو پارلیمنٹ کی مدت پوری کرنے کے فضائل و برکات درست طور پر ہمیں سمجھاتے رہے ہیں۔
انکےمطابق دوسری چیز جواپوزیشن میں اتحاد کا باعث ہے‘ وہ تحریک انصاف کا نیا پن ہے۔ سیاست کے پرانے کھلاڑیوں کو یہ گوارا ہی نہیں کہ آنے والے وقت میں مستقل طورپر اقتدار کا ایک نیا دعویدار ان کیلئے مصیبت بنا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان بھی ایک سیاسی قوت ہیں۔ یہ قوت عدم اعتماد یا اسمبلی ٹوٹنے سے ختم نہیں ہوگی۔ اب اسے برداشت ہی کرنا پڑے گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/haibi1i112.jpg