
پولیس ذرائع کے مطابق عمران خان کو 6 بج کر 50 منٹ پراٹک جیل منتقل کیا گیا اور جیل مینویل کے مطابق ان کا میڈیکل کیا گیا، جس میں انہیں صحت مند قرار دیا گیا۔ چئیرمین پی ٹی آئی کو جیل کی کلاس سی میں رکھا گیا ہے جہاں ضرورت کے مطابق سہولیات بھی فراہم کردی گئی ہیں۔
پولیس نے اٹک جیل جانے والے تمام راستوں کو سیل کرکے پوسٹیں قائم کرلی ہیں، جیل کے اطراف پولیس ایلیٹ فورس کے دستے تعینات کردیے گئے ہیں، خفیہ اداروں نے بھی جیل کے اندر اور باہر ڈیرے جما رکھے ہیں۔ جیل تک کسی صحافی یا عام آدمی کو سرائی نہیں دی جارہی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل منتقل کرنے کے بعد جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم کردی گئیں۔
جیل ذرائع کے مطابق عمران خان کو مینوئل کے مطابق کھانا فراہم کیا جائے جبکہ انہیں اپنے ساتھ بیرک میں ضروری سامان جیسے تولیہ، ٹشو پیپر، پینے کا پانی، چشمہ، تسبیح اور گھڑی رکھنے کی اجازت ہوگی۔
سوال یہ ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جانا تھا لیکن اٹک جیل کیوں منتقل کیاگیا؟
تجزیہ کاروں کے مطابق اڈیالہ جیل میں بی کلاس اور اے کلاس کی سہولیات موجود ہیں لیکن اٹک جیل میں صرف سی کلاس کی سہولیات موجود ہیں جو عام قیدیوں کیلئے دستیاب ہوتی ہیں۔ اگر عمران خان اڈیالہ جیل میں ہوتے تو انہیں بی کلاس کی سہولیات دینا پڑتیں جو نوازشریف ، شہبازشریف اور مریم نواز کو دی گئیں۔
سی کلاس میں عام طور پر عادی مجرموں، قتل وغارت، چوری چکاری رکھنے والے ملزمان کو رکھا جاتا ہے، انہیں غیرمعیاری کھانا دیا جاتا ہے لیکن سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر عمران خان کو عام مجرمان سے الگ تھلک رکھا جائے گا
صحافیوں کے مطابق اٹک جیل میں عمران خان کو رکھنا ایک سیاسی فیصلہ ہے اور یہ فیصلہ کسی کی انا کو تسکین دینے کیلئے کیا گیا ہے۔12 اکتوبر 1999 کے مارشل لاء کے بعد نوازشریف کو بھی اسی جیل میں رکھا گیا تھا اور یہ جیل خفیہ ملاقاتوں کیلئے انتہائی سازگار ہے۔
جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں ہائی سکیورٹی زون کے لاک اپ میں رکھا جانا تھا۔
جیل انتظامیہ نے کہا تھا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو عدالتی فیصلے کے مطابق سہولیات میسر ہوں گی۔ جیل حکام نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اے یا بی کلاس نہیں دی جائے گی، انہیں اے یا بی کلاس عدالتی احکامات پر ہی ملے گی۔
جیل کی سہولیات کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اے، بی اور سی کیٹیگری ۔
اے کلاس
جیل مینوئل کے مطابق ’اے کلاس‘ والے قیدیوں کو رہائش کیلئے دو کمروں کی بیرک دی جاتی ہے۔ بیڈ، اے سی، فریج اور ٹی وی کے علاوہ کچن کی سہولت بھی دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جیل کا کھانا کھانے کی بجائے اپنی پسند کا کھانا پکانے کی اجازت ہوتی ہے۔گھر سے کھانا منگوانا چاہیں تو پہلے حکومت سے اجازت لینا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ عزیز واقارب یا وکلاءکی ملاقات کا ہفتے میں ایک دن مقرر کیا جاتا ہے جس کی منظوری حکومت دیتی ہے۔اے کلاس قیدی کو 2 کام کرنے والے بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔
بی کلاس
اس کلاس کے قیدیوں کو الگ سے ایک کمرہ اور ایک مشقتی دیا جاتا ہے لیکن جیل جیل سپرنٹنڈنٹ مشقتیوں کی تعداد ایک سے دو کرسکتا ہے۔بی کلاس کے حصول کیلئے متعین شرائط ہیں جن کیلئے محکمۂ داخلہ کی منظوری درکار ہوتی ہے یعنی عمران خان کو بی کلاس کی سہولیات لینے کیلئے رانا ثناء اللہ کی منظوری کی ضرورت ہوگی۔سی کلاس
سی کیٹیگری عام قیدیوں کے لیے ہے جنھیں ایسی کوئی سہولیات میسر نہیں ہوتیں جن کا تعلق ان کی تعلیم یا عہدے سے ہو۔تاہم سی کیٹگری کے سیاسی قیدی کو عام قیدیوں کے بجائےالگ کوٹھری میں رکھاجاتا ہے۔- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/attockahaishaa.jpg