عمران خان کا جیل میں بھی جارحانہ رویہ،جیوکے صحافی اور ثاقب بشیر کی زبانی

saqb11h1.jpg


عمران خان کا جیل میں بھی جارحانہ رویہ۔۔ جیو کے صحافی اور ثاقب بشیر کے مطابق عمران خان لمبا عرصہ جیل میں رہنے کے موڈ میں ہیں اور انکے روئیے میں کوئی لچک نہیں

جیو کے صحافی ارفع فیروز ذکی کے مطابق اتنا عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد لگ رہا تھا کہ شاید عمران خان میں کوئی لچک آ جائے گی یا وہ جھک جائے گا لیکن ہمیں ایسی کوئی بات نظر نہیں آئی بلکہ عمران خان جارحانہ انداز میں نظر آئے عمران خان نے جج کے ساتھ مکالمہ بھی انتہائی جارحانہ انداز میں کیا !
https://twitter.com/x/status/1731749701081280879
سائفر کیس جیل سماعت کی کوریج میں کیا بیتی ؟ثاقب بشیر


صبح اٹھ بجے اڈیالہ جیل کے باہر پہنچے تو سب سے پہلا مرحلہ جیل کے بیرونی دروازے پر فوکل پرسن عمران ریاض کو وہاں موجود بین الاقوامی میڈیا سمیت تمام 16 کے قریب صحافیوں کی لسٹ فراہم کی فوکل پرسن نے یقین دہانی کرائی جیسے ہی اجازت ملے گی آپ کو سماعت کی کاروائی کور کرنے اندر بھیج دیا جائے گیا تقریبا ساڈھے نو بجے پتہ چلا کچھ صحافیوں کی لسٹ آئی ہے تین دوستوں کو گیٹ کے اندر انتظار کا کہا گیا ہمارے انتظار کے دوران فریقین کے وکلا ، اسپیشل پراسیکیوٹرز جیل کے اندر گئے پھر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی فیملی گئی پھر عام پبلک بھی اندر بھیج دی گئی ہم کو دھوپ میں کھڑے ہونے کا مشورہ دیا جاتا رہا

اس دوران تین لوگ جو اپنے اپنے صحافی کہہ رہے تھے جن کو عمومی طور پر ایسی کوریج میں نا دیکھا جاتا نا ان کی ترجیحات میں ہوتی ہے (نا انہوں نے اندر جا کر کوریج کی) ان کو حیران کن طور ہم سے پہلے اندر بھیج دیا گیا پھر قریب سوا دس کے بعد سات صحافیوں کو اجازت دی گئی ۔
https://twitter.com/x/status/1731752947699065257
ایک پولیس اہلکار دس منٹ پیدل چلنے کے بعد اندر کے مرکزی دروازے پر چھوڑ کر آیا وہاں کھڑے اہلکار نے نام اداروں کے نام لکھے انٹری دی ہاتھوں پر مہر لگی سپریڈنٹ جیل کے کمرے میں بیٹھا دیا گیا جہاں ڈپٹی سپریڈنٹ موجود تھے کچھ قیدی باہر نکلنے تک چند منٹ انتظار کا کہا گیا پھر اندر جانے کے لیے دوبارہ سے مکمل تلاشی ہوئی موبائل فون اپنی اپنی گاڑیوں میں چھوڑ کر آگئے تھے ۔

وہاں سے آگے بڑھے پھر نام لکھے گئے وہاں ایک اور اہلکار کے حوالے کیا گیا تو ہم جیل میں باقاعدہ داخل ہو گئے سامنے کچھ قیدی بیٹھے دیکھائی دئیے لیکن جس رستے ہم نے جانا تھا اس رستے میں کوئی نہیں تھا اس رستے میں زبردست صفائی تھی اندر داخل ہوتے لیفٹ مڑے تھوڑا آگے جا کر رائٹ مڑے تھوڑا آگے جا کر پھر لیفٹ مڑے رستے میں ایک چھوٹی سی مسجد بھی آئی کمیونٹی ہال کے باہر پراسیکیوٹرز سائیڈ پر کھڑے تھے ہمیں سیدھا کمیونٹی ہال پہنچا دیا گیا جہاں عام پبلک تقریبا 15 کی تعداد موجود تھی جن ہم تو نہیں جانتے تھے ۔

پی ٹی آئی وکلا نے بھی لاعلمی کا اظہار کیا عمران خان شاہ محمود قریشی اور جج صاحب ابھی وہاں نہیں آئے تھے سب سے پہلے باہر رہ جانے والے دوستوں کو اندر لانے کے لئے ترکیب لگانا شروع کی ڈاکٹر بابر اعوان اور پی ٹی آئی وکلا کو بین الاقوامی اور قومی میڈیا کے دوستوں کے نام لکھوائے کہا جب جج صاحب آئیں تو انہیں کہیں میڈیا والے بات کرنا چاہتے ہیں جج صاحب کی کرسی ہم سے کافی دور تھی صحافیوں فیملی کے لئے الگ الگ جگہ تھی وکلا اور عمران خان شاہ محمود قریشی ایک ہی جگہ پر تھے ۔

جب جج صاحب آئے تو عمران خان شاہ محمود قریشی کو بھی پہنچا دیا گیا شروع میں ہی میں نے عدالت کے سامنے پوائنٹ آؤٹ کیا باہر ابھی بھی بین الاقوامی اور قومی میڈیا کے صحافی موجود ہیں ان کو فوری طور پر اندر بلایا جائے ایک دو دفعہ جج صاحب نے کہا پھر بات آئی گئی ہو گی کیس کال ہوا دلائل ہوتے رہے دوران سماعت بشری بی بی عمران خان تسبیج کے ساتھ تھے کافی دیر شاہ محمود قریشی اپنی فیملی کے ساتھ عمران خان اپنے وکلا و فیملی کے ساتھ بات چیت میں مشغول رہے ہیں ۔

بشری بی بی نے دو تین دفعہ پرچی بھی عمران خان کو لکھ کردی عمران خان کی بہنوں کو اپنی کرسی پر بھی بیٹھایا بات چیت بھی کی ڈیڑھ گھنٹے کی سماعت میں ایک گھنٹہ بیس منٹ عمران خان شاہ محمود قریشی اپنی فیملیز وکلا کے ساتھ بات چیت مشاورت کرتے رہے ڈپٹی سپریڈنٹ جیل اور پولیس اہکار قریب قریب ہی ان کے کھڑے رہے دو دفعہ چائے بھی آئی جج صاحب نے کہا میڈیا والوں کو بھی چائے پلائیں تین سو کے کمیونٹی ہال میں 40 سے زائد لوگ تھے ۔
https://twitter.com/x/status/1731624892712309215
ایک منٹ روسٹرم 9 منٹ کے لئے میڈیا سے عمران خان نے بات کی فزیکلی مینٹلی مورال وائز عمران خان شاہ محمود فٹ نظر آرہے تھے گفتگو جارہانہ تھی صلح مزاکرات نرم رویہ کہیں نظر نہیں آیا ایسے لگ رہا ہے لمبی لڑائی کے لیے خود کو تیار رکھے ہوئے ہیں جیل میں بھی رہنے کے لیے تیار ہیں کوئی فکر نہیں تھی۔


ان کے خلاف جو کیس ہے اس میں عمر قید یا سزا موت کی سزا بھی ہو سکتے ہے جب عمران خان شاہ محمود قریشی گفتگو کر چکے تو پولیس نے فوری ہمیں کہا باہر نکلیں عمران خان شاہ محمود دوبارہ وکلا کے ہمراہ روسٹرم پر چلے گئے باقی دوست نکلے تو میں نے دور کھڑے بیرسٹر تیمور ملک سے پوچھا کہ کیس میں ہوا کیا ہے ؟

انہوں نے بتایا کہ کاپیز تقسیم ہو گئیں 12 کو فرد جرم عائد ہو گی اس دوران پولیس والا بار بار مجھے وہاں سے نکلنے کا کہہ رہا تھا کنفرم ہونے بعد وہاں سے تیزی سے باہر کی رہ لی تاکہ فوری خبر اپنے اپنے چینلز تک پہنچائی جائے یوں جیل سماعت کا سفر اختتام ہوا لیکن جو صحافی دوست جیل کے باہر موجود ہونے کے باجود اندر نہیں جا سکے تھے ان کا مجھے دکھ تھا یہ کوشش کے باوجود ممکن نا ہو سکا
https://twitter.com/x/status/1731752947699065257
 

Termitenator

Senator (1k+ posts)
"I dnt believe a single word from RAW funded GEO Tvs/Jang/News unless ofcourse it gives my mom a dopamine fused moaning"
-Insafian Sheru (a dog)
 

Dr Adam

President (40k+ posts)

جو لوگ بھی عمران خان، شاہ محمود اور پی ٹی آئی کی خواتین اور بچوں پر یہ ظلم ڈھا رہے ہیں وہ اپنی اپنی قبروں میں ساتھ لے جانے کے لیے لکھ کر رکھ لیں کہ انکو کسی بھی ناطے اس دنیا میں کوئی نا کوئی سزا تو ملے گی ہی لیکن روز محشر ان کے ساتھ جو ہونا ہے اسکا انہیں اندازہ نہیں ہے
اللہ دونوں جہانوں میں انکا اور انکی نسلوں کا بیڑہ غرق کرے
 

Back
Top