سینئر اینکرپرسن وتجزیہ کار محمد مالک نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان ماسٹر ٹیکٹیشن ہے، محمود اچکزئی کو سامنے لا کر ایک زبردست چال چلی ہے۔ محمود اچکزئی کے بہت تعلقات ہیں اور وہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے واحد ایسے آدمی ہیں جو آصف علی زرداری، میاں نوازشریف، شہبازشریف سے فون کر کے میٹنگ سیٹ کر سکتے ہیں ، ایسا گوہر خان، علی محمد خان یا شیر افضل مروت نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ محمود اچکزئی کے ان سیاسی رہنمائوں کے ساتھ بہت پرانے تعلقات ہیں جس کا لحاظ رکھنا پڑتا ہے، عمران خان کو سپریم کورٹ کی طرف سے بھی مشورہ دیا گیا کہ آپ ذمہ دار آدمی ہیں، بات چیت کیوں نہیں کرتے؟ عمران خان نے بات چیت کرنے کے لیے محمود اچکزئی کو منتخب کر لیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1802020593266807054
محمود اچکزئی کی کسی بھی سطح پر مذاکرات میں کامیابی ہوئی تو اسے عمران خان کی سٹریٹجک کامیابی سمجھا جائے گا لیکن اگر کوئی بھی ناکامی ہوئی تو اسے محمود اچکزئی کی شخصی کامیابی تصور کیا جائیگا، عمران خان کیلئے یہ ون ون صورتحال ہے۔ عمران خان نے دوسری طرف سپریم کورٹ کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے مذاکرات شروع کر دیئے تو ان کی آنکھوں میں بھی وہ اچھے ہو گئے ہیں کہ میں نے آپ کے کہنے پر اپنے سخت رویے میں نرمی اختیار کر لی۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے ہر کوئی اپنا پریشر بڑھاتا ہے، عمران خان کہہ رہے تھے کہ سخت بجٹ آئے گا وہ آیا ہے، بجٹ پاس کرنے کا وقت ہے تو یہی پیپلزپارٹی کا بھی بہت سی باتیں منوانے کا بہترین موقع ہے۔ پیپلزپارٹی والے ایک لفظ استعمال کرتے تھے کہ ہمیں ٹیک فار گرانٹڈ لے رہے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جیسا کہیں گے ہم چل پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ بھی فرض کر رکھا تھا کہ بجٹ میں ہر بات پر پیپلزپارٹی مہر لگا دے گی ، ہماری تجاویز پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور یہ دو بڑی وجوہات ہیں پیپلزپارٹی کا بھی دبائو بڑھانے کا یہی پوائنٹ ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ بجٹ اتنا برا ہے کہ اس کے بعد سڑکوں پر آگ لگ جائے؟ میرا نہیں خیال ایسا ہے۔ وزیر خزانہ نے آج پٹرولیم لیوی کے حوالے سے بھی وضاحت دی ہے کہ وہ آہستہ آہستہ بڑھے گی۔
سینئر اینکرپرسن وتجزیہ کار محمد مالک نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان ماسٹر ٹیکٹیشن ہے، محمود اچکزئی کو سامنے لا کر ایک زبردست چال چلی ہے۔ محمود اچکزئی کے بہت تعلقات ہیں اور وہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے واحد ایسے آدمی ہیں جو آصف علی زرداری، میاں نوازشریف، شہبازشریف سے فون کر کے میٹنگ سیٹ کر سکتے ہیں ، ایسا گوہر خان، علی محمد خان یا شیر افضل مروت نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ محمود اچکزئی کے ان سیاسی رہنمائوں کے ساتھ بہت پرانے تعلقات ہیں جس کا لحاظ رکھنا پڑتا ہے، عمران خان کو سپریم کورٹ کی طرف سے بھی مشورہ دیا گیا کہ آپ ذمہ دار آدمی ہیں، بات چیت کیوں نہیں کرتے؟ عمران خان نے بات چیت کرنے کے لیے محمود اچکزئی کو منتخب کر لیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1802020593266807054
محمود اچکزئی کی کسی بھی سطح پر مذاکرات میں کامیابی ہوئی تو اسے عمران خان کی سٹریٹجک کامیابی سمجھا جائے گا لیکن اگر کوئی بھی ناکامی ہوئی تو اسے محمود اچکزئی کی شخصی کامیابی تصور کیا جائیگا، عمران خان کیلئے یہ ون ون صورتحال ہے۔ عمران خان نے دوسری طرف سپریم کورٹ کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے مذاکرات شروع کر دیئے تو ان کی آنکھوں میں بھی وہ اچھے ہو گئے ہیں کہ میں نے آپ کے کہنے پر اپنے سخت رویے میں نرمی اختیار کر لی۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے ہر کوئی اپنا پریشر بڑھاتا ہے، عمران خان کہہ رہے تھے کہ سخت بجٹ آئے گا وہ آیا ہے، بجٹ پاس کرنے کا وقت ہے تو یہی پیپلزپارٹی کا بھی بہت سی باتیں منوانے کا بہترین موقع ہے۔ پیپلزپارٹی والے ایک لفظ استعمال کرتے تھے کہ ہمیں ٹیک فار گرانٹڈ لے رہے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جیسا کہیں گے ہم چل پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ بھی فرض کر رکھا تھا کہ بجٹ میں ہر بات پر پیپلزپارٹی مہر لگا دے گی ، ہماری تجاویز پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور یہ دو بڑی وجوہات ہیں پیپلزپارٹی کا بھی دبائو بڑھانے کا یہی پوائنٹ ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ بجٹ اتنا برا ہے کہ اس کے بعد سڑکوں پر آگ لگ جائے؟ میرا نہیں خیال ایسا ہے۔ وزیر خزانہ نے آج پٹرولیم لیوی کے حوالے سے بھی وضاحت دی ہے کہ وہ آہستہ آہستہ بڑھے گی۔
Just want to remind you that this is the same Achakzai who went in complete hibernation for five long years after securing Baluchistan Governorship for his brother last time when he was involved in any type of "negotiations"