
اڈیالہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور عمران خان کی بہن علیمہ خان کے درمیان احتجاج کے دوران جاں بحق پی ٹی آئی کارکنان کی تعداد کے حوالے سے ایک تکرار دیکھنے میں آئی۔ یہ واقعہ اڈیالہ جیل میں ایک سماعت کے دوران پیش آیا، جہاں بیرسٹر گوہر، بیرسٹر سلمان اکرم راجا اور علیمہ خان کے درمیان بحث ہوئی۔
علیمہ خان نے بیرسٹر گوہر سے سوال کیا کہ آپ نے جاں بحق افراد کی تعداد 12 کیوں بتائی، جس پر بیرسٹر گوہر نے اس تعداد پر اصرار کیا اور کہا کہ ان کے پاس صرف یہی مصدقہ معلومات ہیں، اور بغیر تصدیق کے مزید اعداد و شمار پیش نہیں کیے جا سکتے۔
علیمہ خان نے کہا کہ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ کتنے لوگ لاپتا ہیں۔ اس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ ان کی پارٹی نے اس معاملے پر تحقیق کے لیے ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ اس دوران، بیرسٹر سلمان اکرم راجا بیرسٹر گوہر کی حمایت کرتے رہے۔
بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پارٹی اس معاملے کی تمام تفصیلات اکٹھی کرنے کے لیے کوشاں ہے اور یقین دلاتے ہیں کہ یہ معاملہ ایسے نہیں جانے دیا جائے گا۔ بیرسٹر گوہر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ جاں بحق افراد کی غیر مصدقہ تعداد نشر کی جا رہی ہے۔
جب علیمہ خان نے سوال کیا کہ بیرسٹر گوہر نے جاں بحق ہونے والے کارکنوں کے گھر کب جا کر ان کے حالات معلوم کیے، تو بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ انہوں نے سلمان اکرم راجا سے پوچھا کہ وہ کنٹینر سے گرنے والے کارکن کے گھر گئے۔
بیرسٹر سلمان اکرم نے علیمہ خان سے کہا کہ جو کارکنان عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، ان کو لاپتا نہ سمجھیں۔
بعد ازاں اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں علیمہ خان نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کے ساتھ جو بات چیت ہوئی، وہ اس بات کی وضاحت تھی کہ 12 لوگوں کی شہادتوں کی تعداد صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک باقی ریکارڈ دستیاب نہیں ہوتا، اس تعداد کی کوئی اہمیت نہیں، اور پہلے جیلوں اور تھانوں میں موجود افراد کی نشاندہی کرنا ضروری ہے تاکہ اصل شہادتوں کی تعداد معلوم ہو سکے۔
- Featured Thumbs
- https://i.postimg.cc/0QKWbQpb/pti11.jpg