دم اور پھونکوں سے لوگوں کا علاج کرنے کے حوالے سے مشہور حق خطیب کو علمائ کانفرنس کی پہلی صف میں نشست دینے پر صحافی و سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آرہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے شہرت پانے والے حق خطیب عرف شف شف سرکار اپنے دم اور پھونکوں سے مبینہ طور پر مختلف لاعلاج بیماریوں اور معذوریوں کا علاج کرتے ہیں۔
ان کے خلاف سینئر صحافی و اینکر پرسن اقرار الحسن نے ایک مہم بھی چلائی جس میں ان کی اصلیت عوام کے سامنے رکھنے کی کوشش کی گئی اور بتایا گیا کہ کیسے شف شف والی سرکار عوام کو بے وقوف بناتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ایک تازہ ترین بحث شروع ہے جس کی وجہ علماء کانفرنس میں حق خطیب کو صف اول کے علماء کے ساتھ نشست فراہم کیے جانا ہے۔
اقرار الحسن نے ہی اس کانفرنس کا ایک کلپ شیئر کیا جس میں حق خطیب کو صف اول میں براجمان دیکھا جاسکتا ہے۔
اقرار الحسن نے کہا کہ معصوم بچوں کا قاتل حق خطیب علماء کانفرنس کی پہلی صف میں کھڑا دانت نکال رہا ہے، اس سے حق خطیب کو کانفرنس میں بلانے والی حکومت اور حق خطیب کی سرپرستی کرنے والی ریاست کی اوقات نظر آجاتی ہے۔
اینکر و وی لاگر طارق متین نے کہا کہ اقرار الحسن جے دوست شف شف والی سرکار پہلی صف میں کیا کررہے ہیں۔
مہر شرافت علی نے کہا کہ صرف حق خطیب پر تنقید کیوں کی جارہی یے؟ کیا کانفرنس میں شریک باقی لوگ بہت نیک اور ایماندار ہیں؟
سید لال بخاری نے کہا ک شف شف کی شرکت سے علماء کانفرنس ٹھس پھس ہوگئی۔
صحافی خرم اقبال نے کہا کہ علماء کانفرنس میں وزیراعظم، آرمی چیف کے علاوہ حق خطیب سمیت پورے پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے شرکت کی۔
صحافی رائے ثاقب کھرل بولے کہ شف شف والی سرکار کی واپسی وہ بھی علماء کی پہلی صف میں، اقرار الحسن بھائی رہنمائی کریں کہ کیا شف شف والی سرکار عالم بھی ہیں۔
بلاگر و رائٹر عثمان فرحت نے کہا کہ حاجرہ اور خاور مانیکا کے بعد اب نظام کو شف شف والی سرکار سے آسرا ہے۔
میر محمد علی خان نے کہا کہ جس مَلک کی عَلما کانفرنس کی پہلی صف میں “شُف شُف” کرنے والا کھڑا ہو اس مُلک کے علما کا اللہ ہی حافظ ہے۔