
بھارتی یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں علامہ اقبال کی تصویر لگانے پر تنازع کھڑا ہوگیا، سابق بنارس اور حالیہ وارانسی کی بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی جانب سے ایک پوسٹر پر شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی تصویر استعمال کی گئی جس پر ان کو معافی مانگنی پڑی۔
تفصیلات کے مطابق بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو نے علامہ اقبال کے یوم پیدائش کے موقع پر آن لائن تقریب ’یوم اردو‘ منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا۔
مجوزہ ویبی نار کا پوسٹر سوشل میڈیا پوسٹر پر شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی تصویر استعمال کیا گیا، بعد ازاں جب پوسٹر سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا تو سخت گیر ہندو نظریاتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی طلبہ تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) اور دیگر ہم خیال طلبہ تنظیموں نے پوسٹر میں علامہ اقبال کی تصویر پر ہنگامہ کھڑا کر دیا۔

ان تنظیموں نے موقف اختیار کیا کہ شعبہ اردو کی جانب سے پوسٹر پر یونیورسٹی کے بانی پنڈت مدن موہن مالویہ کی بجائے مصورِ پاکستان علامہ اقبال کی تصویر استعمال کی گئی۔
سخت گیر ہندو طلبہ تنظیموں کی جانب سے اس کو ناقابل برداشت قرار دے دیا۔
https://twitter.com/x/status/1457766382062354436
سوشل میڈیا پر ہنگامے کے بعد شعبہ اردو نے سخت گیر ہندو طلبہ تنظیموں سے معافی مانگی اور پوسٹر پر علامہ اقبال کی جگہ پنڈت مدن موہن مالویہ کی تصویر سے تبدیل بھی کر دیا، دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے اس معاملے کی انکوائری کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔
یونیورسٹی کے شعبہ اردو نے پوسٹر پر علامہ اقبال کی تصویر استعمال کرنے پر معافی مانگتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ یہ ایک نادانستہ غلطی تھی جو شعبہ کی جانب سے سرزد ہو گئی۔
https://twitter.com/x/status/1458078618823782401
بعد ازاں یونیورسٹی کے فیکلٹی آف آرٹس کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے مدن موہن مالویہ کی تصویر والا نیا پوسٹر شیئر کرتے ہوئے کہا گیا کہ فیلکٹی آف آرٹس کا شعبہ اردو پوسٹر میں دی گئی تفصیلات کے مطابق ایک ویبی نار کا اہتمام کر رہا ہے، ’اس سے قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے پوسٹر میں نادانستہ غلطی کی موجودگی پر ہم معذرت خواہ ہیں۔‘