
صحافی ماجد نظامی نے مریم نواز کا 2021 کا ٹویٹ شئیر کیا جو 2 صحافیوں عامر میر اور عمران شفقت سے متعلق تھا جنہیں 2021 میں اغوا کیا گیا تھا
مریم نواز نے 2021 میں ٹویٹ شئیر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک ہی دن میں دو صحافیوں کا اغوا نہایت ہی تشویشناک ہے۔صحافی برادری کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے اس میں کوتاہی مجرمانہ ہے۔ تنقید کرنے پر کسی کو غائب کردینا غیر اعلانیہ مارشل لا ہے۔ کس کس کو چپ کرائیں گے؟ اب تو پورا ملک بول رہا ہے۔یہ حرکتیں آپ کو کہیں کا نہیں چھوڑیں گی۔ افسوس!
https://twitter.com/x/status/1423957698161397761
اس پر صحافی ماجد نظامی نے کہا کہ مریم نواز صاحبہ! رات بھی دو صحافیوں کا اغوا ہوا جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔ تنقید کرنے پر کسی کو غائب کر دینا غیر اعلانیہ مارشل لا ہے، جس کا حصہ آج آپ بھی ہیں۔ کس کس کو چپ کرائیں گے؟ اب تو پورا ملک بول رہا ہے۔ واقعی یہ حرکتیں آپ کو کہیں کا نہیں چھوڑیں گی۔ افسوس!
https://twitter.com/x/status/1861978989507613138
اس پر وزیراطلاعات پنجاب بول پڑیں اور کہا کہ آپ ان لوگوں کو صحافی کہتے ہیں جو جھوٹی خبریں ڈالروں کے لئے پورے ملک میں آگ لگوانے کا دھندہ کرتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ جو رینجر اہلکاروں کی ہلاکت پہ جھوٹ بولتے ہیں،فرضی لاشیں ڈھوںڈتے پھرتے ہیں تاکہ پراپیگنڈہ سیل میں حاضری لگوائی جاسکے،یہ صحافت ہوتی ہے؟
https://twitter.com/x/status/1862045991995891773
ماجد نظامی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پلیز اپنے بیچ میں سے ایسے لوگوں کو خود علیحدہ کریں یہ آپ کا فرض ہے
ماجد نظامی نے اس پر عظمیٰ بخاری کو جواب دیا کہ عرض یہ ہے کہ مطیع اللہ جان کے خلاف ایف آئی آر میں آپ کی جانب سے لگائے گئے ان تمام الزامات کا دور دور تک کوئی ذکر نہیں ہے۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ وہ نشے کی حالت میں گاڑی چلا رہے تھے اور ان سے آئس برآمد ہوئی ہے۔ رانا ثنا اللہ پر ہیروئن کے مقدمے کی یاد تازہ ہو گئی
https://twitter.com/x/status/1862050199708786996
احمد نورانی نے اس پر کہا کہ مطیع نے ایسا کچھ نہیں کیا۔ رینجرز والے واقع پر مطیع اللہ جان کی رپورٹنگ سو فیصد درست تھی۔ جو بعد میں ثابت بھی ہوئی۔ لاشوں کے بارے ہسپتال حکام نے خود تصدیق کی۔ جنازوں تک کی تپورٹنگ ہوئی۔ افسوس ن لیگ اس حد تک گِر گئی کہ مطیع اللہ جان پر اتنے غلیظ الزام لگانے لگی۔
https://twitter.com/x/status/1862079740330356995
بے نظیر شاہ نے عظمیٰ بخاری کو جواب دیا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ اپنی ویڈیو میں، مطیع اللہ متاثرہ کے بھائی کا نقطہ نظر پیش کر رہے تھے، جو کہ ایک صحافی کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام نقطہ نظر کو اجاگر کرے، بجائے اس کے کہ اندھا دھند ریاست کے بیانیے کو قبول کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک یہ تصدیق کرنا کہ آیا پی ٹی آئی احتجاج کے دوران کوئی ہلاکتیں ہوئیں، یہ بھی ایک صحافی کی ذمہ داری کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ورنہ، حکومت مظاہرین کے زخمی ہونے کے بارے میں اسپتال کے ڈیٹا کو کیوں چھپا رہی ہے، اور طبی عملہ میڈیا سے بات کرنے سے کیوں انکار کر رہا ہے؟
https://twitter.com/x/status/1862056324273680737
انکا مزید کہنا تھا کہ آخر میں، یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ پنجاب کے وزیر اطلاعات یہ سمجھتے ہیں کہ اس سب—چاہے وہ حقیقی رپورٹنگ ہو یا غلط معلومات کی ترسیل—اغوا یا جھوٹے ایف آئی آرز کے اندراج کو جواز فراہم کر سکتا ہے۔
ثمینہ پاشا نے طنز کیا کہ چلو بھئی۔۔ محترمہ عظمیٰ بخاری کا فتویٰ آ گیا ہے ۔۔ اب پتہ چلا ہے کہ مطیع اللہ جان بھی صحافی نہیں ہیں۔۔ البتہ عمران خان کے دور میں وہ صحافی تھے اس لئے شہباز شریف اور مریم نواز وغیرہ نے ان کی گمشدگی پر آواز اٹھا ئی تھی۔
https://twitter.com/x/status/1862048305544650990
مبشرزیدی نے سوال کیا کہ اور اس ریاست کو کیا کہتے ہیں جو جھوٹے کیس بناتی ہے
https://twitter.com/x/status/1862071992200954124
مریم نواز خان نے ردعمل دیا کہ ٹھیک ہے، درج ایف آئی آر کو ثابت کرا دیں اور اس میں کوئی ایک بھی الزام آپ کی ان فرمودات سے مطابقت رکھتا ہو تو بتا دیں
https://twitter.com/x/status/1862053920605954499
وی لاگر وسیم اعجاز جنجوعہ نے کہا کہ ہاں جی صحافی صرف وہ ہی ہے جو شریف خاندان کا میراثی بن کر رہے
https://twitter.com/x/status/1862052300044358127
شیراز حسن نے سوال کیا کہ صحافی جعلی خبریں پھیلاتا ہے اس لیے اس پر منشیات اور دہشت گردی کا مقدمہ کروا دو۔ یہ مشورے آپ کو کون دیتا ہے؟
https://twitter.com/x/status/1862050220340629771
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/puan11h1.jpg
Last edited: