
عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایات جاری نہیں کرسکتی،جسٹس اطہرمن اللہ
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے ایک بار پھر واضح طور پر کہہ دیا کہ عدالت کو پارلیمنٹ کا احترام ہے، پی ٹی آئی کے 10 مستعفی ارکانِ اسمبلی کی درخواست پر سماعت میں ریمارکس دیئے کہ یہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے مزید کہا کہ عدالت کو پارلیمنٹ کا احترام ہے، اس سے قبل بھی ایک پٹیشن دائر کی گئی تھی، کیا یہ سیاسی جماعت کی پالیسی ہے؟ابھی تک باقیوں کے استعفے ہی منظور نہیں ہوئے، عوام نے بھروسہ کر کے نمائندوں کو پارلیمنٹ بھجوایا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا شکور شاد کیس میں بھی صرف نظرِ ثانی کا کہا ہے، یہ سیاسی تنازعات ہیں، سیاسی جھگڑے دور کرنے کی جگہ پارلیمنٹ ہے۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ آپ کو مسائل کے حل کے لیے سیاسی جماعتوں سے ڈائیلاگ کرنا چاہئیں، کیا یہ مستعفی ارکان واقعی پارلیمنٹ میں جا کر عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں؟ ہم نے دیکھنا ہے کہ پٹیشنرز کلین ہینڈز کے ساتھ عدالت آئے ہیں یا نہیں؟
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا اسپیکر نے استعفے منظور کرلیے مگر رولز کو فالو نہیں کیا،، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کے درخواست گزاروں کو تو پھر پارلیمنٹ میں واپس جانا چاہیے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ جائیں، سیاسی عدم استحکام ختم کریں اور پارلیمنٹ کو احترام دیں ۔ اس ملک کا سب سے بڑا فورم پارلیمنٹ ہے، وہاں جا کر اپنے سیاسی معاملات حل کریں۔ آپ پارلیمنٹ جا کر اپنی نیک نیتی ثابت کریں۔سیاسی جھگڑوں کو عدالت نہیں، پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہیے۔
Last edited by a moderator: