
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی گرفتاری سے روکنے کے حکم کی تمام ذمہ داری نیب پر ڈال دی اور کہا کہ درخواست قابل سماعت نہیں لیکن پھر بھی نوازشریف کو ریلیف دے رہےہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ نواز شریف کی وطن واپسی پر گرفتاری سے روکنے کا حکم نیب کے بیان پر دیا نیب نے واضح طور پر کہا کہ نواز شریف کی وطن واپسی پر وہ گرفتاری نہیں چاہتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں لیکن پھر بھی ہم نیب کی رضامندی کی وجہ سے ریلیف دے رہےہیں۔
فیصلے کا سب سے دلچسپ پیرا یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے نوازشریف کو 74 سال کی عمر ہونیکی وجہ سے ریلیف دیا ہے کیونکہ نوازشریف کی صحت ٹھیک نہٰیں رہتی جبکہ یہ بھی کہا گیا کہ عطا تارڑ کی پاور آف اٹارنی سے فائل کی گئی درخواستیں قابل سماعت نہیں لیکن پھر بھی ریلیف دے رہے ہیں۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ نواز شریف کو ملنے والا ریلیف اب کسی کو نہیں ملے گا، ایک بار ریلیف دے کر مستقبل میں ایسے ریلیف کا راستہ بھی بند کر دیا۔ اگر کوئی اٹارنی مقرر کر کے درخواستیں دائر کرے گا تو وہ ناقابل سماعت ہوں گی۔ لیکن نواز شریف کو ناقابل سماعت درخواست پر جو من چاہا مل گیا۔
صحافی ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ 19 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر دو درخواستیں جن پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو پہلے 24 پھر 26 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت ملی اسلام آباد ہائیکورٹ نے وہ دونوں پٹیشنز آج 31 اکتوبر کو ٹیکنیکل بنیادوں (پاور آف اٹارنی درست نا ہونے کی وجہ سے) پر ناقابل سماعت قرار دیں ہیں اور کہا ہے نیب کی رضامندی کی وجہ سے گرفتاری سے روکنے کا ریلیف دیا تھا
https://twitter.com/x/status/1719375397014700255
انہوں نے مزید کہا کہ " پنجاب حکومت نے اس بنیاد پر نواز شریف کی سزا العزیزیہ ریفرنس میں معطلی کی کہ ان کے وکیل نے کمیٹی کے سامنے موقف اختیار کیا نواز شریف کی 74 سال عمر ہے وہ خراب صحت کی وجہ سے جیل میں نہیں رہ سکتے " اسلام آباد ہائیکورٹ نے سزا معطلی کے پنجاب حکومت کے آرڈر کو تسلیم کر لیا
https://twitter.com/x/status/1719370018415317344
ثاقب بشیر نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو حفاظتی ضمانت دینے کی درخواستیں تو ٹیکنیکل گراؤنڈ پر (وقت گزرنے کے بعد) ناقابل سماعت قرار دیں لیکن نیب کے موقف کی وجہ سے سارا ریلیف دیا گیا اور عدالت نے قرار دیا کہ 19 اکتوبر کو دائر دو پٹیشنز میں عطا تارڑ کی طرف سے دیا گیا پاور آف اٹارنی درست طریقہ کار سے تیار نہیں کیا گیا تھا سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پاور آف اٹارنی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا تھا اس لئے ہم قرار دیتے ہیں کہ رٹ پٹیشنز ناقابل سماعت ہیں۔
آگے جاکر عدالت نے کہا کہ نیب کی جانب سے واضع اور غیر متوقع موقف کی وجہ سے گرفتاری سے روکنے کا آرڈر کیا گیا ، نیب کی جانب سے رضامندی ظاہر کرنے پر حفاظتی ضمانت کے آرڈرز جاری کئے گئے ، دونوں سماعتوں پر نیب نے واضع موقف اپنایا کہ نیب نواز شریف کو گرفتار نہیں کرنا چاہتی ۔
https://twitter.com/x/status/1719372055010054319
صحافی سہیل رشید نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری حکمنامہ آگیا اور جو بات عدالت کے سامنے زیر غور ہی نہیں تھی اور الہام کا سہارا لینا آخری آپشن بچا تھا اسے
be that as it may apparently
کی طویل اصطلاح سے کور کر کے لکھا گیا کہ شاید ایسا ہوا بظاہر پنجاب حکومت نے سزا 74سال کا ہونے پر معطل کی
https://twitter.com/x/status/1719357903226974698
سہیل رشید نے مزید کہا کہ سب کان کھول کر سن لیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے واضح کر دیا ہے جو ریلیف نواز شریف کو ملا وہ آئندہ کسی کو نہیں ملے گا، فیصلے میں لکھ دیا گیا ہے سرنڈر کئے بغیر پاور آف اٹارنی کے ذریعے درخواستیں دائر کرنا غلط تھا وہ درخواستیں خارج ہیں مگر نوازشریف کواب مل چکاریلیف برقرار رہے گا
https://twitter.com/x/status/1719377409517261044
صحافی احمد وڑائچ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا یہ پیرا کافی دلچسپ ہے۔ عدالت کہہ رہی ہے کہ عطا تارڑ کی پاور آف اٹارنی سے فائل کی گئی درخواستیں قابل سماعت نہیں، یہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے برعکس ہیں اس دائر درخواست پر ریلیف مل گیا، لیکن اب پتہ چلا ہے کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں
https://twitter.com/x/status/1719364676025450998
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/amirfah11h31.jpg