
عثمان مرزا کیس میں اہم پیشرفت: منحرف گواہان عدالت میں پیش ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ای الیون لڑکے لڑکی جنسی تشدد کیس کی سماعت کی۔ منحرف ہونے والے متاثرہ لڑکا لڑکی عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کل دونوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
پراسیکیوٹر کی جانب سے ویڈیو کمرہ عدالت میں چلائے جانے کی استدعا کی گئی، ویڈیو چلانے کیلئے جج نے کمرہ عدالت خالی کروا لیا اور غیر متعلقہ افراد اور صحافیوں کو باہر نکال دیا گیا۔ مثاثرہ لڑکے اسد کے بیان پر پراسکیوٹر رانا حسن عباس نے جرح کی۔
متاثرہ لڑکی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ بیان دیدیا بار بار کیوں دباو ڈالا جارہا ہے ،میں کہہ چکی ہوں کہ کسی کو نہیں جانتی۔
اس موقع پر منحرف گواہ اور متاثرہ لڑکے اسد نے بتایا کہ میری تعلیم ایف اے ہے ، پہلے پراپرٹی کا کام کرتا تھا لیکن جب سے کیس شروع ہوا ہے میں کوئی کام نہیں کرتا۔میری مالی حالت بہت خراب ہے اور والدین میرا خرچہ چلا رہے ہیں۔
اس کا مزید کہنا تھا کہ اس مقدمہ کے اندراج کے بعد تھانہ گولڑہ میں 4 سے 5 دفعہ گیا تھا، 8 جولائی کو میں نے بیان ریکارڈ نہیں کرایا بلکہ صرف سادہ پیپر پر دستخط انسپکٹر شفقت نے لیے تھے۔
پبلک پراسیکیوٹر نے سوال کیا کہ بیان حلفی میں آپ کہتے ہیں ویڈیو میں نظر آنیوالے وہ ملزمان نہیں ، کیا آپ کو واقعہ یاد ہے، کیا آپ بتا سکتے ہیں اس دن کیا ہوا تھا؟۔
جس پر متاثرہ نوجوان اسد کا کہنا تھا کہ جی بالکل مجھے وہ واقعہ یاد ہے، ابھی میں اس واقعہ کی تفصیل نہیں بتا سکتا، نہ یاد ہے میں نے اور سندس نے کس رنگ کی شرٹ پہن رکھی تھی۔
پراسکیوٹر رانا حسن عباس نے متاثرہ لڑکی پر ان کیمرہ پروسیڈنگ میں جرح مکمل کرلی، جس کے بعد سماعت ملتوی کردی گئی جبکہ ملزمان کو عدالت میں حاضری لگاکر بخشی خانہ منتقل کردیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1483709703880335362
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mustaii11.jpg