mtahseenpk
MPA (400+ posts)
عالم کون ہے اور رانگ نمبر کون؟
_________________________
By: Muhammad Tehseen
ہم سب مسلمان ہیں۔ دین کا بنیادی علم تو ہم سب جانتے ہی ہیں۔ اس لیے جہاں بھی کسی ایسے نام نہاد عالم کو دیکھیں جو دین
کی بنیادی تعلیمات سے متصادم کوئی گفتگو کررہا ہو تو سمجھ جائیں وہ رانگ نمبر ہے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ کوئی بھی
شخص داڑھی رکھ کر اپنے نام کے ساتھ عالم لگا لے یا دین کے نام پر ہمیں اکسا دے تو ہم اندھوں کی طرح اس کی تقلید میں
لگ جاتے ہیں اور اگر کوئی دوسرا مسلمان ان رانگ نمبرز کی نشاندہی کرنے کی بھی کوشش کرے تو ہم اسے کافر ڈکلیر
کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ میں علماء کرام کی اس حد تک عزت کرتا ہوں کہ انہیں انبیاء کرام کا وارث سمجھتا ہوں لیکن
صرف حقیقی علماء کرام کو۔ اس لیے جب میں دو نمبر یا رانگ نمبر علماء کے لیے مُلا کا لفظ استعمال کرتا ہوں تو بہت سے
مذہبی شدت پسند دوست چڑ جاتے ہیں۔
ہمارا دین، دین فطرت ہے۔ اس میں کوئی چیز بھی ایسی نہیں کہ جسے ہم اپنی زندگی میں آسانی سے اپنا نا سکیں۔ نا ہی ہمارا
دین اتنا مشکل ہے کہ اس کے لیے جنگلوں، پہاڑوں اور سمندروں میں ریاضت کرنی پڑے گی پھر ہی ہم اسے سیکھ سکتے
ہیں۔ ہمارے دین میں جس چیز پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے وہ حسنِ اخلاق ہے۔ جتنی احادیث اس موضوع پر ہیں شاید
ہی دوسرے کسی موضوع پر ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے اخلاق کی بدولت انسان وہ مرتبہ پالیتا ہے
جس پر تہجد گزار بھی نہیں پہنچ پاتے۔ اتنی زیادہ اہمیت ہے حسنِ اخلاق کی ہمارے دین میں۔ اب اس کے بعد کسی بھی رانگ
نمبر عالم کو پہچاننا ہمارے لیے کیا مشکل ہے؟ عالم کا مطلب ہے کہ جس نے تفصیل کے ساتھ دین کا علم سیکھا کہ اس میں
مہارت حاصل کرلی۔ اب جب کوئی نام نہاد عالم ممبر رسول پر بیٹھا بداخلاقی کررہا ہو تو وہ کہاں کا عالم رہ گیا؟ اس لیے
میں ایسے اشخاص کو عالم نہیں مانتا۔
پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہء حجتہ الوداع میں فرمایا تھا کہ لوگو میرے بعد گمراہ نا ہوجانا کہ ایک دوسرے کی
گردنیں مارنیں لگو۔ یہ الفاظ جب بھی میرے ذہن میں آتے ہیں تو بے اختیار میرے آنسو چھلک جاتے ہیں کہ ہم نے اپنے آقا
علیہ السلام کے اتنے واضح حکم کے ساتھ کیا کیا؟ ہمارا پسندیدہ عالم وہی ہوتا ہے جو ممبر رسول پر بیٹھ کر کسی بھی
دوسرے فرقے کے خلاف زیادہ سے زیادہ فتوی بازی کررہا ہو اور آپ کو ان کے ساتھ لڑانے میں کوئی کسر باقی نا چھوٹے
اور آپ اس حد تک گمراہ ہوجاؤ کے ہر مسلمان کے ساتھ لڑتے پھرو اور اسے کافر قرار دیتے پھرو۔ اب میں ایسے شخص
کو کیسے عالم مان لوں جو میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنے واضح حکم کی خلاف ورزی انہیں کے ممبر پر بیٹھ کر
کر رہا ہو اور انسانوں کو آپس میں لڑوا رہا ہو۔ مختصر الفاظ میں یہ کہ میں نے اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی بھی
سیرت پڑھی یا سنی ہے اگر ان کے ممبرِ اقدس پر بیٹھا ہوا کوئی بھی شخص رتی برابر بھی اس کے خلاف کررہا ہے تو
میرے نزدیک وہ عالم نہیں بلکہ جاہلوں میں بھی بڑا جاہل ہے۔
دوستوں سے بھی یہی گذارش ہے کہ محض داڑھی، عمامے یا کسی کے نام کے ساتھ عالم لگا دیکھ کر ہی اس کی اندھی تقلید
میں نالگ جایا کریں۔ کان کھول کر سننے کی بھی کوشش کیا کریں کہ وہ کہہ کیا رہا ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟ اس کی
باتیں، اس کا لہجہ، اس کا اندازِ بیان ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں سے متصادم تو نہیں؟ اگر ایسا ہے
تو سمجھ جائیں کہ وہ رانگ نمبر ہے۔ اس سے اپنا دین بچانے کی کوشش کریں۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے اردگرد
زیادہ تر ایسے رانگ نمبر ہی ہیں۔ حکومت میں بھی ہیں، اس نظام کا حصہ بھی ہیں اور دن رات حکومت اور اس نظام کو
گالیاں بھی۔ ان کے اپنے طور طریقے اور رہن سہن کچھ اور ہیں اور عوام کو کچھ اور بتاتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف عوام
کو اختلاف میں الجھائے رکھ کر اپنے الو سیدھے رکھنا ہے۔ انہوں نے عوام کو اس حد تک الو بنایا ہوا ہے کہ عوام سمجھتے
ہیں کہ اگر کوئی ان کے خلاف بول بھی دے تو وہ بھی کافر ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی خاطر عوام کٹتے اور مرتے
رہتے ہیں اور یہ راج کرتے رہتے ہیں۔ (محمد تحسین)
_________________________
By: Muhammad Tehseen
ہم سب مسلمان ہیں۔ دین کا بنیادی علم تو ہم سب جانتے ہی ہیں۔ اس لیے جہاں بھی کسی ایسے نام نہاد عالم کو دیکھیں جو دین
کی بنیادی تعلیمات سے متصادم کوئی گفتگو کررہا ہو تو سمجھ جائیں وہ رانگ نمبر ہے۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ کوئی بھی
شخص داڑھی رکھ کر اپنے نام کے ساتھ عالم لگا لے یا دین کے نام پر ہمیں اکسا دے تو ہم اندھوں کی طرح اس کی تقلید میں
لگ جاتے ہیں اور اگر کوئی دوسرا مسلمان ان رانگ نمبرز کی نشاندہی کرنے کی بھی کوشش کرے تو ہم اسے کافر ڈکلیر
کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔ میں علماء کرام کی اس حد تک عزت کرتا ہوں کہ انہیں انبیاء کرام کا وارث سمجھتا ہوں لیکن
صرف حقیقی علماء کرام کو۔ اس لیے جب میں دو نمبر یا رانگ نمبر علماء کے لیے مُلا کا لفظ استعمال کرتا ہوں تو بہت سے
مذہبی شدت پسند دوست چڑ جاتے ہیں۔
ہمارا دین، دین فطرت ہے۔ اس میں کوئی چیز بھی ایسی نہیں کہ جسے ہم اپنی زندگی میں آسانی سے اپنا نا سکیں۔ نا ہی ہمارا
دین اتنا مشکل ہے کہ اس کے لیے جنگلوں، پہاڑوں اور سمندروں میں ریاضت کرنی پڑے گی پھر ہی ہم اسے سیکھ سکتے
ہیں۔ ہمارے دین میں جس چیز پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے وہ حسنِ اخلاق ہے۔ جتنی احادیث اس موضوع پر ہیں شاید
ہی دوسرے کسی موضوع پر ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے اخلاق کی بدولت انسان وہ مرتبہ پالیتا ہے
جس پر تہجد گزار بھی نہیں پہنچ پاتے۔ اتنی زیادہ اہمیت ہے حسنِ اخلاق کی ہمارے دین میں۔ اب اس کے بعد کسی بھی رانگ
نمبر عالم کو پہچاننا ہمارے لیے کیا مشکل ہے؟ عالم کا مطلب ہے کہ جس نے تفصیل کے ساتھ دین کا علم سیکھا کہ اس میں
مہارت حاصل کرلی۔ اب جب کوئی نام نہاد عالم ممبر رسول پر بیٹھا بداخلاقی کررہا ہو تو وہ کہاں کا عالم رہ گیا؟ اس لیے
میں ایسے اشخاص کو عالم نہیں مانتا۔
پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہء حجتہ الوداع میں فرمایا تھا کہ لوگو میرے بعد گمراہ نا ہوجانا کہ ایک دوسرے کی
گردنیں مارنیں لگو۔ یہ الفاظ جب بھی میرے ذہن میں آتے ہیں تو بے اختیار میرے آنسو چھلک جاتے ہیں کہ ہم نے اپنے آقا
علیہ السلام کے اتنے واضح حکم کے ساتھ کیا کیا؟ ہمارا پسندیدہ عالم وہی ہوتا ہے جو ممبر رسول پر بیٹھ کر کسی بھی
دوسرے فرقے کے خلاف زیادہ سے زیادہ فتوی بازی کررہا ہو اور آپ کو ان کے ساتھ لڑانے میں کوئی کسر باقی نا چھوٹے
اور آپ اس حد تک گمراہ ہوجاؤ کے ہر مسلمان کے ساتھ لڑتے پھرو اور اسے کافر قرار دیتے پھرو۔ اب میں ایسے شخص
کو کیسے عالم مان لوں جو میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنے واضح حکم کی خلاف ورزی انہیں کے ممبر پر بیٹھ کر
کر رہا ہو اور انسانوں کو آپس میں لڑوا رہا ہو۔ مختصر الفاظ میں یہ کہ میں نے اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی بھی
سیرت پڑھی یا سنی ہے اگر ان کے ممبرِ اقدس پر بیٹھا ہوا کوئی بھی شخص رتی برابر بھی اس کے خلاف کررہا ہے تو
میرے نزدیک وہ عالم نہیں بلکہ جاہلوں میں بھی بڑا جاہل ہے۔
دوستوں سے بھی یہی گذارش ہے کہ محض داڑھی، عمامے یا کسی کے نام کے ساتھ عالم لگا دیکھ کر ہی اس کی اندھی تقلید
میں نالگ جایا کریں۔ کان کھول کر سننے کی بھی کوشش کیا کریں کہ وہ کہہ کیا رہا ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟ اس کی
باتیں، اس کا لہجہ، اس کا اندازِ بیان ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں سے متصادم تو نہیں؟ اگر ایسا ہے
تو سمجھ جائیں کہ وہ رانگ نمبر ہے۔ اس سے اپنا دین بچانے کی کوشش کریں۔ افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے اردگرد
زیادہ تر ایسے رانگ نمبر ہی ہیں۔ حکومت میں بھی ہیں، اس نظام کا حصہ بھی ہیں اور دن رات حکومت اور اس نظام کو
گالیاں بھی۔ ان کے اپنے طور طریقے اور رہن سہن کچھ اور ہیں اور عوام کو کچھ اور بتاتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف عوام
کو اختلاف میں الجھائے رکھ کر اپنے الو سیدھے رکھنا ہے۔ انہوں نے عوام کو اس حد تک الو بنایا ہوا ہے کہ عوام سمجھتے
ہیں کہ اگر کوئی ان کے خلاف بول بھی دے تو وہ بھی کافر ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی خاطر عوام کٹتے اور مرتے
رہتے ہیں اور یہ راج کرتے رہتے ہیں۔ (محمد تحسین)