
حکومت نے پٹرولیم لیوی بڑھانے اور فری آن بورڈ کی بنیاد پر ایکسچینج نقصانات کے بقایاجات کو ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا تو پھر پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں کمی کی توقعات دھری کی دھری رہ جائیں گی۔ البتہ ملک میں پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں 10سے 14روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے۔
انرجی ایکسپرٹس نے دسمبر کے نصف آخر کے لیے اپنے تخمینوں میں کہا ہے کہ پٹرول کی قیمت میں 10.11روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کے نرخ میں13.97روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے۔
جس کے بعد پٹرول کی قیمت 224.80 روپے فی لیٹر سے کم ہوکر 214.69 جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کے دام 235.30 روپے فی لیٹر سے گھٹ کر 221.33 روپے پر آجانے کا امکان ہے۔ تاہم ایسا اسی وقت ممکن ہوگا کہ جب حکومت پٹرولیم لیوی نہ بڑھائے اور بقایاجات ایڈجسٹ کرنے سے بھی رُکی رہے۔
دوسری جانب میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہائی اسپیڈ ڈیزل، سپیریئر کیروسین آئل اور لائٹ ڈیزل آئل پر پٹرولیم لیوی بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ توقع ہے کہ دسمبر کے نصف آخر کے لیے ایکسچینج نقصانات کے بقایاجات کو پٹرولیم نرخوں میں ایڈجسٹ کردیا جائے گا۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو اس صورت میں پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا امکان بہت کم ہو گا۔ کیونکہ حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی تھی کہ پٹرولیم مصنوعات پر پٹرولیم لیوی کی انتہائی حد (50روپے فی لیٹر) نافذ ہوجانے کے بعد وہ اس پر جنرل سیلز ٹیکس بھی نافذ کر دے گی۔
اس وقت حکومت پٹرول پر 50 روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 25 روپے، سپیریئر کیروسین آئل پر 7.01روپے اور لائٹ ڈیزل آئل پر 15.39روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی وصول کررہی ہے۔