
بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں بڑی کمی، پاکستان میں خوردنی تیل بدستور مہنگا
بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں حالیہ ہفتوں میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں خوردنی تیل بدستور مہنگا دیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں حالیہ ہفتوں میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان میں خوردنی تیل بدستور مہنگا دیا جا رہا ہے۔
چار پانچ ماہ پام آئل کی قیمت اپریل میں 1600 ڈالر جبکہ ستمبر کے شروع میں 786 ڈالر فی ٹن رہی جبکہ پاکستانی صارفین ابھی تک خوردنی تیل اور گھی کی زیادہ قیمتیں ادا کرنے پر مجبور ہیں، بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں کمی کا پاکستانی صارفین کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انڈونیشیا کی پام آئل کی برآمد پر پابندی کی وجہ سے پام آئل کی قیمت اپریل کے آخر میں 7200 ملائشین رنگٹ سے تجاوز کر گئی تھی جبکہ 6 ماہ میں اب قیمت 3541 ملائشین رنگٹ پر آچکی ہے۔ خوردنی تیل کی قیمت کا پاکستان میں جائزہ لیا جائے تو اس وقت تین قسم کے خوردنی تیل و گھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
درجہ اول کا خوردنی تیل 550 روپے فی لٹر، درجہ دوم کے برانڈز کا خوردنی تیل 450 روپے فی لیٹر میں پاکستانی صارفین کو فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ جبکہ درجہ سوم کے تیل و گھی کی قیمت 400 روپے فی لیٹر تک ہے۔
تیل و گھی کی سالانہ کھپت پاکستان میں 44 لاکھ ٹن کے قریب ہے، جس میں سالانہ بنیادوں پر دو سے تین فیصد تک کا اضافہ کیا جا رہا ہے، پام آئل کی درآمد 90 فیصد انڈونیشیا اور دس فیصد ملائیشیا سے کی جاتی ہے انڈونیشیا کی طرف سے پابندی کے خاتمے کے بعد پام آئل کی عالمی سطح پر قیمتیں کم ہوئیں ہیں اور یہ 900 ڈالر تک گر چکی ہیں لیکن پاکستانی صارفین کو بین الاقوامی مارکیٹ میں کمی کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔
پاکستانی صارفین کا کہنا ہے کہ پام آئل کی مہنگا ہونے کو جواز بنا کر تیل و گھی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا اب پام آئل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات مقامی مارکیٹ تک منتقل کیے جانے چاہئیں۔
تیل وگھی کے مینوفیکچررز کا کہنا ہے کہ بجلی اور ترسیل کی بڑھتی لاگت اور روپے کی قدر میں ہونے والی کمی کے باعث بین الاقوامی مارکیٹ میں پام آئل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ پاکستانی صارفین کو نہیں دے پا رہے۔ سابق حکومت نے ٹیکسوں اور ڈیوٹی میں کمی کے وعدے کیے گئے لیکن تاحال ٹیکسوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوا اس لیے پاکستانی صارفین کو ابھی تک پام آئل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات منتقل نہیں کر سکے۔