صحافی افتخار احمد نے ٹوئٹر پر کرایا گیا سروے پول کیوں ڈیلیٹ کردیا؟

pok1111.jpg


نجی میڈیا ہاؤس سے منسلک سینئر صحافی آغا افتخار احمد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پول لگایا جس میں ضمنی انتخاب کے نتائج سے متعلق سوال کیامگر جب نتائج کو اپنی پسندیدہ جماعت کے خلاف پایا تو پول ہی ڈیلیٹ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق افتخار احمد نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹ پر ایک پول (موازنہ کرنے کیلئے سوال) شامل کیا، سوال تھا کہ سترہ جولائی کو ہونے والے انتخابات میں زیادہ نشستیں کون حاصل کرے گا؟ اس کیلئے دو آپشن رکھے گئے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن)۔
FXd-D3-Ho-Xg-AEX4d-X.jpg


یہ پول 11 جولائی کو دن دو بج کر 3 منٹ پر پوسٹ کیا گیا جس پر رائے شماری کا وقت چوبیس گھنٹے تھا مگر جب مقررہ وقت کے ختم ہونے سے قبل انہوں نے اپنی پسندیدہ جماعت کے خلاف نتائج دیکھتے تو اس پول کو ختم کر دیا۔


22 گھنٹے اور 6 منٹ کے دوران تقریباً سولہ ہزار کے قریب لوگوں نے ووٹ دیئے اور نتائج کے مطابق 86 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ انتخابات میں پی ٹی آئی جیتے گی جب کہ 14 فیصد لوگ مسلم لیگ ن کے حق میں سامنے آئے۔

افتخار احمد نے جب مذکورہ بالا صورتحال دیکھی تو پول ہی ڈیلیٹ کر دیا تاکہ ہزیمت سے بچا جا سکے، مگر ووٹ دینے والوں نے اس پول کے سکرین شاٹ لے رکھے تھے اور بتایا کہ کس طرح افتخار احمد نے اب اس پول کو ہٹا دیا ہے۔
 

Jurist

Politcal Worker (100+ posts)
pok1111.jpg


نجی میڈیا ہاؤس سے منسلک سینئر صحافی آغا افتخار احمد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پول لگایا جس میں ضمنی انتخاب کے نتائج سے متعلق سوال کیامگر جب نتائج کو اپنی پسندیدہ جماعت کے خلاف پایا تو پول ہی ڈیلیٹ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق افتخار احمد نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹ پر ایک پول (موازنہ کرنے کیلئے سوال) شامل کیا، سوال تھا کہ سترہ جولائی کو ہونے والے انتخابات میں زیادہ نشستیں کون حاصل کرے گا؟ اس کیلئے دو آپشن رکھے گئے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن)۔
FXd-D3-Ho-Xg-AEX4d-X.jpg


یہ پول 11 جولائی کو دن دو بج کر 3 منٹ پر پوسٹ کیا گیا جس پر رائے شماری کا وقت چوبیس گھنٹے تھا مگر جب مقررہ وقت کے ختم ہونے سے قبل انہوں نے اپنی پسندیدہ جماعت کے خلاف نتائج دیکھتے تو اس پول کو ختم کر دیا۔


22 گھنٹے اور 6 منٹ کے دوران تقریباً سولہ ہزار کے قریب لوگوں نے ووٹ دیئے اور نتائج کے مطابق 86 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ انتخابات میں پی ٹی آئی جیتے گی جب کہ 14 فیصد لوگ مسلم لیگ ن کے حق میں سامنے آئے۔

افتخار احمد نے جب مذکورہ بالا صورتحال دیکھی تو پول ہی ڈیلیٹ کر دیا تاکہ ہزیمت سے بچا جا سکے، مگر ووٹ دینے والوں نے اس پول کے سکرین شاٹ لے رکھے تھے اور بتایا کہ کس طرح افتخار احمد نے اب اس پول کو ہٹا دیا ہے۔
یہ ۱۴ فیصد بھی افتخار احمد کی اپنے ماتحت ورکرز اور نونی غلامان سےیکطرفہ ووٹ پول کروانے کے بعد کا نتیجہ تھا ورنہ نونی ووٹر محض ۲ یا ۳ فیصد ہی رہ گۓ ہیں نانی فسادن کی سازشوں اور ش لیگ کی ناہلی کے بعد
 
Last edited:

Nice2MU

President (40k+ posts)
اب یہی لوگ اور پٹواری کہینگے کہ یہ تو ٹویٹر سروے تھا، الیکشنز تو ٹویٹر پہ نہیں ہونے، گراؤنڈ پہ ہونے ہوتے ہیں۔۔۔ وغیرہ وغیرہ لیکن اگر یہی سروے ن-لیک کے حق میں آتا تو یہی سروے پٹواریوں کی زبردستی کی باجی مریم اور باقی خواجوں ماجوں نے اچھل اچھل کے شیئر کرنا تھا۔۔۔ منافق لوگ ۔۔

اور پھر کہینگے کہ آجی سوشل میڈیا پہ تو ہی ٹی آئی کی اکثریت ہے اسلیے۔۔۔

جب سروے کے نتائج تسلیم نہیں کر سکتے تو کراتے کیوں ہو؟

نوٹ: ن-لیک نے کئی زمینی سروے بھی کرایے تھے ۔۔۔ لیکن انکے بتائی بھی حوصلہ افزا نہیں تھے اسلیے شائع نہیں کیے ۔۔اسلیے اب یہ زبردست دھاندلی کرائینگے ۔۔

پی ٹی آئی کی مندرجہ ذیل 1-7 سیٹیں کنفرم ہیں جبکہ 8-14 میں بھی پوزیشن مستحکم ہیں لیکن زیادہ واضح نہیں اسلیے پی ٹی آئی کو تھوری سی کوشش کرنی پڑیگی ۔
صحافی اسد اللہ خان کا وی لاگ۔

1) Faisalabad: PP 97
2) Khushab: PP 83
3) Jhange: PP 127
4) Lahore: PP 158
5) Lahore:. PP 170
6) Lodhra:. PP 224
7) Layya:. PP 282

8) Rawalpindi: PP 7
9) DG Khan:. PP
10) Muzaffargar 1 seat
11) Muzaffargar 2nd seat
12) Lahore: Shabbir Gujjar
13) Shekhupura: PP 140
14) Bahawalnager
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
pok1111.jpg


نجی میڈیا ہاؤس سے منسلک سینئر صحافی آغا افتخار احمد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پول لگایا جس میں ضمنی انتخاب کے نتائج سے متعلق سوال کیامگر جب نتائج کو اپنی پسندیدہ جماعت کے خلاف پایا تو پول ہی ڈیلیٹ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق افتخار احمد نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹ پر ایک پول (موازنہ کرنے کیلئے سوال) شامل کیا، سوال تھا کہ سترہ جولائی کو ہونے والے انتخابات میں زیادہ نشستیں کون حاصل کرے گا؟ اس کیلئے دو آپشن رکھے گئے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن)۔
FXd-D3-Ho-Xg-AEX4d-X.jpg


یہ پول 11 جولائی کو دن دو بج کر 3 منٹ پر پوسٹ کیا گیا جس پر رائے شماری کا وقت چوبیس گھنٹے تھا مگر جب مقررہ وقت کے ختم ہونے سے قبل انہوں نے اپنی پسندیدہ جماعت کے خلاف نتائج دیکھتے تو اس پول کو ختم کر دیا۔


22 گھنٹے اور 6 منٹ کے دوران تقریباً سولہ ہزار کے قریب لوگوں نے ووٹ دیئے اور نتائج کے مطابق 86 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ انتخابات میں پی ٹی آئی جیتے گی جب کہ 14 فیصد لوگ مسلم لیگ ن کے حق میں سامنے آئے۔

افتخار احمد نے جب مذکورہ بالا صورتحال دیکھی تو پول ہی ڈیلیٹ کر دیا تاکہ ہزیمت سے بچا جا سکے، مگر ووٹ دینے والوں نے اس پول کے سکرین شاٹ لے رکھے تھے اور بتایا کہ کس طرح افتخار احمد نے اب اس پول کو ہٹا دیا ہے۔
کیا اعلی صحافتی معیار ہے اس تھتھے کا
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Main aik month se keh raha ho ke Pmln rigging ke bina aik seat bhi nahi jeet sakti..IK ne by election mein mahool general election ka bna dia ha.Yaheeh Pmln ki sab se bari nakami ha.Pmln rigging ka har harba use karay gi.lekan rigging ki sorat m Panjab Srilanka ban sakta ha then pora Mulk is ki lapait m aa jaya ga..Bajwa ko bhi sath hi ragara lag jana ha..Is lia Army ko chahay k fair and free election yaqeeni banaya..Pmln ke pass ab koi narrative nahi sarako par anay ka na hi itna crowd ha.
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
نون لیگ کے خاتمے کا وقت قریب ہے ۔ اب یہ پھٹے پرانے خیالات والے بڈھے پاگل لگتے ہیں جو تلے ہیں نواز شریف نے ہماری پلیٹ میں بوٹی ڈالی تھی اس لئے میں اس کا دوست ہوں اب وقت ہے ملک سے دوستی رکھنے والوں کا ملک کی بوٹیاں نوچ کر چند نمک خواروں کی پلیٹ میں بوٹی رکھنے والوں کا نہیں
 

Muskerahat

Chief Minister (5k+ posts)
Main aik month se keh raha ho ke Pmln rigging ke bina aik seat bhi nahi jeet sakti..IK ne by election mein mahool general election ka bna dia ha.Yaheeh Pmln ki sab se bari nakami ha.Pmln rigging ka har harba use karay gi.lekan rigging ki sorat m Panjab Srilanka ban sakta ha then pora Mulk is ki lapait m aa jaya ga..Bajwa ko bhi sath hi ragara lag jana ha..Is lia Army ko chahay k fair and free election yaqeeni banaya..Pmln ke pass ab koi narrative nahi sarako par anay ka na hi itna crowd ha.
یہ انتہائی بدتمیز گھٹیا صحافی ہے .یہ پیپلز پارٹی کا کتورا ہے . اس جیسے لوگ صرف اپنی جیب کو دیکھتے ہیں نہ کہ ملک کو .یہ تو چاہتا ہے نونی مافیا کے حق میں سروے آۓ لیکن عوام نے اس کے منہ پر جوتا مارا اور اس کی بےغیرتی دیکھو اس نے سچ کا سامنا نہیں کیا .دھتکار ہے اس پر
 

jrao

New Member
گاؤں میں رات کے وقت ایک گھر میں چور گھس گیا، ابھی پہنچا ہی تھا کہ مالک کو پیاس لگی اور اسکی آنکھ کھل گئی۔ گھر میں ایک طرف جانور بھی بندھے ہوئے تھے، چور بھاگ کر اس طرف چلا گیا، وہاں گدھے کی کھال پڑی تھی (گوشت کا ذکر آگے آئے گا)۔ چور جلدی میں اس کھال میں گھس گیا اور گدھے کی طرح پوزیشن بنا کر کھڑا ہو گیا۔
مالک جان گیا کہ یہ چور ہے گدھا نہیں۔ اس نے پانی پینے کے بعد اپنی بیوی کے قریب جانا چاہا تو اس نے منع کر دیا، اس پر مالک جو پہلے ہی بیوی کو اشارہ کر چکا تھا، نے بیوی کو کہا کہ اگر تم نہیں دو گی تو میں آج اس گدھے کی لونگا۔ منتیں کرنے پر بھی بیوی نہ مانی تو مالک نے ساری رات گدھے کی کھال میں چھپے چور کے ساتھ عین غین کیا۔

ایسا ہی کچھ افتخار احمد کے ساتھ ہوا، جو ہے تو ن لیگ کا تنخواہ دار ملازم، عوام یہ حقیقت اچھی طرح جانتی ہے۔ اس بات کا اقرار یہ خود کئی بار ٹی وی پر دبے لفظوں میں کر چکا ہے مگر پھر بھی دوسرے بہت سے چوروں کی طرح صحافت کی کھال پہن کر میڈیا میں گھسا ہوا ہے۔ آج اس یہ پاکستان ک مالکوں یعنی عوام کے ہاتھ چڑھ گیا اور اپنے اکاؤنٹ سے ٹویٹر پر سروے شروع کر بیٹھا، عوام جو پہلے سے تاک لگا کر بیٹھے تھے، انہوں نے اس صحافت کی کھال میں چھپے پٹواری کے ساتھ وہی کیا جو گھر کے مالک نے چور کے ساتھ کیا تھا اور یہ پٹواری اپنی صحافت کی کھال اتار کر ٹویٹ ڈیلیٹ کر کے بھاگ گیا۔
نوٹ: اگر پٹواری پوچھیں کہ گدھے کا گوشت کہاں گیا تو انہیں بتا دیں کہ آئندہ مریم کے جلسوں میں چکن بریانی مانگا کریں نہ کہ مٹن ??
 

Back
Top