
چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی منظر سے غیر موجودگی کو ایک ایسے موقع پر محسوس کیا جا رہا ہے جب عمران خان حکومت نے بیرسٹر شہزاد اکبر کو عہدے سے ہٹا کر اُن کی جگہ بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی کو مشیر برائے احتساب مقرر کیا ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق شہزاد اکبر نے پیر کو استعفیٰ دیا اور مبینہ طور پر انہیں عمران خان نے استعفیٰ دینے کیلئے کہا۔ میڈیا رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ وزیراعظم شہزاد اکبر سے خوش نہیں تھے کیونکہ وہ شریف فیملی کے کیسز میں وزیراعظم کیلئے اطمینان بخش کام نہیں کر رہے تھے۔
شہزاد اکبر شوگر مافیا کو بھی ٹھیک کرنے میں ناکام رہے، وزیراعظم کی اُن سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ شہزاد اکبر کے ہٹنے کے بعد کئی لوگ وزیراعظم عمران خان کے بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی کو عہدہ دینے کے فیصلے پر حیران ہیں، وہ خالصتاً ایک ٹیکنوکریٹ ہیں اور ان کی کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستگی نہیں۔
یاد رہے کہ مصدق عباسی طویل عرصہ تک نیب میں کام کرتے رہے ہیں۔ نیب کے ایک افسر کے مطابق مصدق عباسی سے یہ امید رکھنا غلط ہوگا کہ وہ شہزاد اکبر کی طرز پر کام کریں گے۔ کیونکہ جس وقت مصدق عباسی نیب میں تھے اس وقت وہ بلا امتیاز احتساب پر یقین رکھتے تھے۔
مصدق عباسی کبھی بھی کسی کیخلاف غلط کیس بنانے کے حق میں نہیں رہے۔ انہوں نے مشرف کے دور میں یونیفارم کے ساتھ نیب میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ نیب کراچی، نیب پشاور، نیب کوئٹہ کے سربراہ رہ چکے ہیں جبکہ ڈی جی کی حیثیت سے نیب کے ہیڈکوارٹرز میں کام کر چکے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1486396154753556486
اس حوالے سے عدیل وڑائچ نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ شہزاداکبر اپنے کام کو چھوڑ کر پارٹی کے اندرونی معاملات اور سیاسی جوڑتوڑ میں لگے رہے ہیں اور نتیجہ یہ نکلا کہ اس وقت کرپشن کے کیسز میں شامل کوئی بھی بڑا نام جیل میں نہیں ہے۔
عدیل وڑائچ نے کہا کہ نئے آنے والے مشیر احتساب کیلئے یہ ایک چینلج ہو گیا کہ کیا وہ اس طریقے سے کام کر پائیں گے جس طرح عمران خان چاہتے ہیں کیونکہ عمران خان کا کرپشن کیسز کے حوالے سے مؤقف بہت واضح ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imrni1i11h1h1.jpg