شہباز حکومت کا صوبائی امور سے متعلقہ وزارتیں بند کرنے کا بڑا فیصلہ

5shehehmisjsktsjskjd.png

وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا, صوبائی امور سے متعلقہ 5 وزارتوں، اداروں اور کارپویشنز کو بند کردیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے احکامات پر کابینہ ڈویژن نے متعلقہ وزارتوں کو مراسلہ اور پرفارما ارسال کردیا گیا,کابینہ ڈویژن کے ادارہ جاتی اصلاحات ونگ نے 12 جولائی تک وزارتوں سے جواب طلب کرلیا ہے, وزارتوں کے حجم اور اخراجات میں کمی کے لیے بھی تجاویز طلب کی گئیں, صوبائی امور سے متعلقہ وزارتیں اور ادارے بند کیے جائیں گے, سرکاری شعبوں کے بیشتر امور نجی شعبے یا پبلک پرائیویٹ پارٹنزشپ کے تحت چلیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کی تحلیل کا عمل شروع کرنے اور اس عمل کے دوران ملازمین کے مفادات کا تحفظ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈبلیو ڈی کے تحت جاری منصوبوں کو متعلقہ وفاقی و صوبائی اداروں سے مکمل کروایا جائے گا، سرکاری تعمیر و مرمت کے لیے بین الاقوامی معیار کی نجی کمپنیوں کی خدمات لی جائیں گی۔

وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کی تحلیل اور اس کے متبادل کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیراعظم کو پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل کے حوالے سے لائحہ عمل اور اس کے متبادل کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئی تھیں,وزیراعظم نے کہا تھا کہ پی ڈبلیو ڈی کے تحت جاری منصوبوں کو متعلقہ وفاقی و صوبائی اداروں سے مکمل کروایا جائے گا۔ سرکاری تعمیر و مرمت کے لیے بین الاقوامی معیار کی نجی کمپنیوں کی خدمات لی جائیں گی۔

حکومت نے فیصلہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں پی ڈبلیو ڈی کو کوئی فنڈنگ نہیں دی جائے گی جبکہ پی ڈبلیو ڈی کے پہلے سے جاری منصوبوں کے لیے پاکستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی قائم کی جائے گی جو اس کے جاری منصوبوں کو مکمل کرے گی جبکہ صوبائی منصوبوں کو متعلقہ صوبوں کے حوالے کرکے وفاقی نحکومت کی نگرانی میں مکمل کیا جائے گا۔

پی ڈبلیو ڈی کے اسٹاف کو 2 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، نچلے درجے کا اسٹاف متعلقہ وزارتوں کو ٹرانسفر کردیا جائے گا جبکہ سینیئر عملے کو احسن طریقے سے رخصت کیا جائے گا۔ وزیراعظم آفس میں اس حوالے سے 2 ہفتے بعد ایک اہم اجلاس بھی ہوگا جس میں کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔


وزارت ہاؤسنگ کے ریکارڈ کے مطابق پی ڈبلیو ڈی کا ادارہ قیام پاکستان سے قریباً ایک صدی قبل لارڈ ڈلہوزی نے 1854 میں قائم کیا تھا۔ پاکستان بننے کے بعد 1947 میں اس ادارے کا نیا نام پاک پی ڈبلیو ڈی رکھا گیا اور اس ادارے کو مہاجرین کے لیے رہائشیں اور ملک بھر کی سڑکوں اور بلڈنگز کی تعمیر کا کام دیا گیا۔

1968 میں اسلام آباد کو پاکستان کا وفاقی دارالحکومت بنائے جانے کے ساتھ ہی پی ڈبلیو ڈی کے 2 ڈویژنز کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا اور انہیں اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کی رہائشیں اور وفاقی سیکریٹریٹ کی عمارت کی تعمیر کا کام سونپا گیا تھا۔

پی ڈبلیو ڈی اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس، ایوان صدر، سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ، الیکشن کمیشن آف پا کستان سمیت متعدد سرکاری عمارتوں کی دیکھ بھال اور تزئین و آرائش کا کام کرتا ہے، اس محکمے میں 6610 ملازمین کام کر رہے ہیں۔
پی ڈبلیو ڈی تعمیرات کے علاوہ تحقیقاتی اداروں نیب اور ایف آئی اے کو انکوائریوں میں تکنیکی معاونت جبکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذخائر کی تصدیق میں بھی مدد کرتا ہے۔
 

Back
Top