
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق 2018 میں 7 ارب ڈالرز کے زرمبادلہ کے ذخائر 2021 میں 20 ارب ڈالرز تک گئے مگر یہ اب دوبارہ 9 ارب ڈالر تک گر گئے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سینئر صحافی عبدالقادر نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ2018 میں جب عمران خان کو حکومت ملی تو زرمبادلہ کے ذخائر7ارب ڈالرز کی کم ترین سطح پر تھے، عمران خان دور میں اگست 2021 میں ذخائر20 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مارچ 2022 میں نئی حکومت آنے سے قبل ذخائر16 ارب ڈالر تھےمگر ملک میں سیاسی عدم استحکام کے باعث مئی2022 کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر9 ارب ڈالرز رہ گئے ہیں۔
2 روز قبل اسٹیٹ بینک کے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے ماہر معیشت نے بھی اس معاملے پر اپنا نقطہ نظر شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا کے بعد پاکستان دنیا کی بہترین کارکردگی دکھانے والی معیشتوں میں شامل تھا، کورونا کے بحران نے دنیا بھر کے ملکوں کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا مگر ہم نے معاشی لحاظ سے اور صحت کے میدان میں اس کا بہترین مقابلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کے بعد ہم نے 2 سال ترقی کی شرح کو6 فیصد پر برقرار رکھا ، ہماری گروتھ اچھی ہے، پاکستان اپنےذخائر کے حوالے سے بہت محتاط تھا، حکومت نے اخراجات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ ٹرانسفر کیا اور کوئی نیا خرچ نہیں بڑھایا، کمزور طبقے کو احساس پروگرام کے ذریعے ریلیف دیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1533063012390682625
ماہر معیشت نے کہا کہ آج ہمارے پاس 10 ارب ڈالر ز کے ذخائر ہیں، 2019 میں ہمارے پاس صرف 7 ارب ڈالر کے ذخائر تھے اور بینکوں سے قرضے 8 ارب ڈالر کے تھے یعنی اس وقت ہم منفی 1 ارب ڈالر کا فرق تھا، اس وقت ہمارے بینکوں کے قرضے مائنس 4 ہے تو ہمارے پاس 6 ارب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے خصوصی پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر معیشت نے کہا کہ ہم ایک آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں اور اللہ کا شکر ہے وہ ہماری معاشی اصلاحات کو سپورٹ کررہے ہیں، اسی وجہ سے ہم نے نا پہلے کبھی ڈیفالٹ کیا ہے اور نہ ہی ہمارے حالات سری لنکا کی طرح خراب ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/zarme11b11.jpg