ان کا طریقہ واردت یہی ہے غریب عوام کا ٹیکسوں کا اربوں روپے خبروں پر لگاو مشہور ہو جاو ہر طرف گنجے ہی گنجے دیکھاو صبح ناشتے میں اخبار اٹھاو کڑورں روپے کے اشتہاروں میں یہ گنجے بھائی سامنے ہوتے یہاں تک بازار میں ٹوائلیٹ میں جاو وہاں بھی گنجوں کی تصویریں سامنےان کا بس چلے تو لوٹو پر بھی اپنی تصویریں لگا دیں شام کو ٹی وی لگاو وہاں بھی گنجے سامنے
چالیس سال ان کی حکومت رہی شہباز شریف ہر بارشوں میں لکچھمی چوک لاہور پہچ جاتا لمبے پلاسٹک کے بوٹ پہن کڑورں کے اعلان کرتا پانی ہر سال پھر کھڑا ہو جاتا اور یہ پھر اگلے سال بارشوں میں لمبے بوٹ پہن کر لکچھمی چوک پانی میں کھڑا ہوتا اور تب تک کھڑا رہتا جب تک اخبار والے تصویریں نہ اتار لیتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی اس سے نہ پوچھتا اوئے فراڈیے چالیس سال ہوگے تجھے آتے یہ پانی کیوں نہیں نکلا
یہ نام نہاد شریف برادران انتہائی غلیظ شیطانی دماغ سے سوچنے والے مکار لوگ ہے اپنے دور
حکومت میں یہ کسی ملک کے دورے پر جاتے تو ان کے بچے سلمان حمزہ حسن حسین نواز بھی پیچھے پہنچ جاتےہیں اور وہاں یہ لوگ وہاں کے ٹھگوں کو ملا کر جعلی کمپنیاں بناتے ہیں اور ان کے ذریعے پاکستان میں ٹھکے لیتے ہیں اور اپنا جعلی دھن دولت پاکستان لاتے یا واپس لے جاتے کیونکہ ان کا مرنا جینا اولادیں کاروبار باہر کے ملکوں میں تھا اور ہےاس کے علاوہ یہ وہاں کی نیوز ایجنسیوں کے ذریعے اپنے متعلق انتہائی منظم طریقے سے جعلی خبریں لگوا کر اپنے ملک کے میڈیا میں پھیلاتےہیں
یہ اپنے اردگرد گنے چنے چاپلوسی کرنے والے صحافی رکھتے ہیں اور ان کو پہلے سے لکھے سوال پکڑا دیتے ہیں اور بتا دیتے ہیں کہ تم نے یہ یہ سوال کرنا ہے
اسی طرح یہ ٹی وی شوز پر ویسے جانے سے ڈرتے ہیں لیکن اگر جانا پر جائے تو پہلے سے میچ فکس کرکے یعنی سوال ہر چیز طے کرکے جاتے ہیں
اور ان بھائیوں کی ایک واردات اور ہوتی ہے کہ یہ کبھی کبھی میڈیا کے سامنے لڑائی دیکھاتے ہیں کہ ہماری آپس میں بن نہیں رہی لیکن اصل میں وہ سب پہلے سے طے شدہ نوار کشتی ہوتی ہے اور یہ بڑی مکاری سے لوگوں کے بیوقوف بناتے ہیں
چالیس سال ان کی حکومت رہی شہباز شریف ہر بارشوں میں لکچھمی چوک لاہور پہچ جاتا لمبے پلاسٹک کے بوٹ پہن کڑورں کے اعلان کرتا پانی ہر سال پھر کھڑا ہو جاتا اور یہ پھر اگلے سال بارشوں میں لمبے بوٹ پہن کر لکچھمی چوک پانی میں کھڑا ہوتا اور تب تک کھڑا رہتا جب تک اخبار والے تصویریں نہ اتار لیتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی اس سے نہ پوچھتا اوئے فراڈیے چالیس سال ہوگے تجھے آتے یہ پانی کیوں نہیں نکلا
یہ نام نہاد شریف برادران انتہائی غلیظ شیطانی دماغ سے سوچنے والے مکار لوگ ہے اپنے دور
حکومت میں یہ کسی ملک کے دورے پر جاتے تو ان کے بچے سلمان حمزہ حسن حسین نواز بھی پیچھے پہنچ جاتےہیں اور وہاں یہ لوگ وہاں کے ٹھگوں کو ملا کر جعلی کمپنیاں بناتے ہیں اور ان کے ذریعے پاکستان میں ٹھکے لیتے ہیں اور اپنا جعلی دھن دولت پاکستان لاتے یا واپس لے جاتے کیونکہ ان کا مرنا جینا اولادیں کاروبار باہر کے ملکوں میں تھا اور ہےاس کے علاوہ یہ وہاں کی نیوز ایجنسیوں کے ذریعے اپنے متعلق انتہائی منظم طریقے سے جعلی خبریں لگوا کر اپنے ملک کے میڈیا میں پھیلاتےہیں
یہ اپنے اردگرد گنے چنے چاپلوسی کرنے والے صحافی رکھتے ہیں اور ان کو پہلے سے لکھے سوال پکڑا دیتے ہیں اور بتا دیتے ہیں کہ تم نے یہ یہ سوال کرنا ہے
اسی طرح یہ ٹی وی شوز پر ویسے جانے سے ڈرتے ہیں لیکن اگر جانا پر جائے تو پہلے سے میچ فکس کرکے یعنی سوال ہر چیز طے کرکے جاتے ہیں
اور ان بھائیوں کی ایک واردات اور ہوتی ہے کہ یہ کبھی کبھی میڈیا کے سامنے لڑائی دیکھاتے ہیں کہ ہماری آپس میں بن نہیں رہی لیکن اصل میں وہ سب پہلے سے طے شدہ نوار کشتی ہوتی ہے اور یہ بڑی مکاری سے لوگوں کے بیوقوف بناتے ہیں