قادری صاحب آپ کنیڈا میں رہیں اور انقلاب کی بات پاکستان میں کریں ، یہ بہت ہو چکا ، جس عوام کا درد آپ کو کھائے جا رہا ہے اس کے ساتھ رہیں ، ورنہ عوام اب بہت کچھ جان چکے ہیں
قادری صاحب نے بظاھر تو نہ نظام کی درستگی کے لیے حکومتی آمادگی کا مقصد حاصل کیا اور نہ اپنی جماعت کے ماڈل ٹاؤن میں مارے گےؑ لوگوں کا انصاف حاصل کیا، اس کے باوجود ان کا کامیابی پر اصرار ناقابلِ فہم ھے، وہ اپنی غیر مستقل مزاجی کی وجہ سے ایک بھرپور جد و جہد کو خود ھی برباد کر دینےکے مرتکب ھوےؑ ھیں، لیکن ان کی شادکامی سے محسوس ھوتا ھے کہ انہوں نے ضرور کچھ ایسا حاصل کیا ھے جس کی بھنک عوام کو نھیں پڑی اور اگلی قسط کے لیے وہ بھی مولانا فضل الرحمٰن کی طرح تیار نظر آتے ھیں
قادری صاحب کے اہداف ھمیشہ آفاقی پیمانے کے ھوتے ھیں، وہ پوپ کے لیول پر کھڑے ھو کر مسلم دنیا کی رھنمایؑی کرتے نظر آتے ھیں لیکن الفاظ کے برعکس ان کے عمل کی طرف نظر جاتی ھے تو ان کی محفل کی بجاےؑ لکی ایرانی سرکس چلے جانا بہتر محسوس ھوتا ھے