لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر ابتدائی سماعت ہوئی ہے، توہین عدالت کی درخواست پر باقاعدہ سماعت منگل کو ہو گی ۔لاہور ہا ئی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس طارق عبا سی نے توہین عدالت سے متعلق مواد طلب کر لیا ہے ۔
سماعت کے دوران ہائی کورٹ بار کے ممبران مسعود کیا نی اور حفظہ بخاری بھی توہین عدالت کی درخواست پر فریق بن گئے، دوران سماعت عدالت عالیہ نے شاہد خاقان عباسی کی جانب سے عدلیہ کےخلاف دئیے گئے بیانات مانگ لیے ۔
عدالت کے پوچھنے پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کا ٹی وی انٹرویو،اخباری تراشے سوموار تک جمع کرا دیے جائیں گے ۔ جسٹس طارق عباسی نے کہا کہ کراچی سے خیبر تک جس کے خلاف فیصلہ آتا ہے وہ عدالت سے باہر نکل کر عدالت پر انگلی اٹھا تا ہے ، توہین عدالت کر نے والوں کو شٹ اپ کال دینی ضروری ہے،جسٹس طارق عبا سی نے ریمارکس دیے کہیہ صرف الیکشن درخواستوں پر ہی نہیں دیگر کیسوں میں بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ خلاف آنے والے عدالتی فیصلوں پر انگلی اٹھا ئی جاتی ہے ۔ جج نے کہا کہ عدالت کے تقدس کو پامال نہ کیا جائے بلکہ مروجہ طریقہ کار اپنایا جا ئے ۔
توہین عدالت کی درخواست میں شاہد خاقان عبا سی، چیئر مین پمرا اور سیکرٹری وزارت اطلاعات کو فر یق بنایا گیا ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے ایپلیٹ ٹریبونل کے جج جسٹس عباد الرحمن لودھی کے خلاف انتہائی تو ہین آمیز زبان استعمال کی،درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ چیئر مین پمرا کی سہولت کاری عدالت عالیہ کے سنگین تو ہین کے زمرے میں آتی ہے ۔
د رخواست میں آرٹیکل 204 اور تو ہین عدالت 2003 کے تحت شاہد خاقان عبا سی کے خلاف کاروائی کی استدعا کی گئی ہے
http://www.pakistan24.tv/2018/06/29/13856