شام: ’بشار الاسد کی بقا کی لڑائی ختم ہونے کو ہے‘

Rollercoaster

MPA (400+ posts)
_102297740_hi047263174.jpg


شام: ’بشار الاسد کی بقا کی لڑائی ختم ہونے کو ہے

جرمی بوون بی بی سی، مشرقِ وسطیٰ مدیر

دمشق کچھ مختلف لگتا ہے۔ اس شہر کے وسط کو گذشتہ سات سال کی جنگ میں تھوڑا ہی نقصان ہوا ہے جبکہ اس کے مضافاتی علاقے زمین بوس عمارتوں کا ڈھیر بن چکے ہیں۔
مگر روزمرہ زندگی میں جنگ کا ’ساز‘ ہمیشہ سنائی دیتا رہا۔ مضافاتی علاقوں میں فضائی آور آرٹلری حملوں کی آواز اور باغی فوجیوں کی شیلنگ، دونوں کی آوازیں کبھی بھی زیادہ دور نہ تھیں۔
مگر اس موسمِ بہار میں دمشق کے مضافات میں واقعہ باعی فوجیوں کے اہم ٹھکانے مشرقی غوطہ پر حکومتی افواج کے قبضے کے بعد سے معاملات بدل گئے لگتے ہیں۔
جنگ ابھی بھی لوگوں کے خواب و خیال پر حاوی ہے۔ مگر حقیقی طور پر وہ اب کہیں اور چلی گئی ہے۔ اس وقت جنگ کا مرکز ملک کا جنوبی حصہ ہے، اردن کی سرحد کے قریب اور گولان پہاڑیوں کے پاس یہ لڑائی جاری ہے۔
قدیم اندرون شہر کے عیسائی کوارٹر میں تنگ گلیاں لوگوں سے کھچا کچھ بھری ہوئی ہیں۔ دکانیں اور ریستوران بھرے ہوئے ہیں۔ بازار میں ورلڈ کپ میچوں کے لیے بڑی سکرینیں لگی ہوئی ہیں۔


_102297742_hi047527609.jpg


جب گذشتہ مارچ میں میں یہاں آیا تھا تو میں نے ایک نوجوان لڑکی کا انٹرویو کیا تھا جس کی ان گلیوں میں باغیوں کے داغے گئے موٹر شیل کے دھماکے میں ٹانگ ضائع ہوگئی تھی۔
اور حکومتی فورسز اور ان کے روسی اتحادیوں کی جانب سے مشرقی غوطہ پر کئی گنا زیادہ بھاری گولہ باری کی گئی۔ باغیوں کو نشانہ بنایا گیا مگر وہاں رہنے والے عام شہریوں کی بھی شاید بدقسمتی کم نہ تھی۔
اب سرکاری اجازت حاصل کرکے فوجی نگرانی میں مشرقی غوطہ کا دورہ کرنا ممکن ہے۔ ہر طرف تباہی ہے۔
لڑائی کی فرنٹ لائنز پر تباہی سب سے زیادہ ہے۔ عمارتوں کی کئی منزلوں تک کنکریٹ بلاکس تباہ ہوئے پڑے ہیں، کئی منزلوں تک گولہ باری کے نشان ہیں اور کئی عمارتیں تو آتشزدگی سے ختم ہو چکی ہیں۔
مشرقی غوطہ کا مرکزی جنگجؤ گروہ جیشِ اسلام نے ایک زیرِ زمین متبادل انداز ِ زندگی اپنا لیا تھا۔ انھوں نے کنکریٹ کے تہہ خانوں کو منسلک کرنے کے لیے سرنگیں کھود رکھی تھیں۔ ایک ایسے علاقے میں یہ کام کرنا جو کہ حقیقی طور پر 2011 سے محاصرے میں تھا، اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کا ہنر انتہائی شاندار تھا۔
ان میں سے کچھ سرنگیں اتنی کھلی تھیں کہ وہاں سے پر متوسط حجم کی وین گزر سکتی تھی۔ ایک زیرِ زمین ہسپتال مرنے والوں سےبھرا ہوا تھا۔ اب بھی وہ ہسپتال کام کر رہا ہے اور بم سائٹ پر کھیلنے کے دوران زخمی ہونے والے بچوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔



_102297746_img_6777.jpg


آخر میں جیشِ اسلام اتنی طاقتور نہیں تھی کہ شامی فوجی کی مستقل مزاجی اور روسی ہتھیاروں کا مقابلہ کر سکے۔ گذشتہ کچھ سالوں میں شام میں باغی گروپوں کو غیر ملکی طاقتوں کی حمایت نہیں رہی۔
اس جنگ کے آغاز میں امریکہ، برطانیہ، ترکی، سعودی عرب اور قطر نے مختلف حدود تک باغیوں کو ہتھیار اور تربیت فراہم کی تھی۔ ان باغیوں کا مقصد صدر بشار الاسد کی حکومت کو گرانا تھا۔ مگر جب 2015 میں روس اس جنگ میں حصہ دار بنا تو حالات بالکل تبدیل ہوگئے۔
جن لوگوں نے مشرقی غوطہ میں یہ سرنگیں بنائیں تھیں ان کو توقع تھی کہ وہ جیت جائیں گے۔ اب تو ظاہر ہے کہ وہ غلط تھے مگر ایک وقت وہ بھی تھا جب ایسا معلوم ہوتا تھا کہ شاید وہ ٹھیک ہی سوچتے ہیں۔ اور اب مشرقی غوطہ اور دمشق کے گرد کچھ اور علاقوں کی فتح کے بعد شامی حکومتی فوج نے خوب رفتار پکڑ لی ہے۔
صدر بشار الاسد اور ان کے جرنیلوں پر مغربی ممالک نے پابندیاں تو لگا رکھی ہیں مگر سات سال کی جنگ کے بعد بظاہر یہ لوگ فاتح نظر آتے ہیں۔
مارچ 2011 میں ملک میں بغاوت دمشق کے جنوب میں واقعہ ایک قصبے دیرا سے شروع ہوئی تھی۔ آج یہ قصبہ روس کی حمایت یافتہ حکومتی فوج کے ایک محاذ کا مرکز ہے۔ حکومتی فورسز کی کوشش ہے کہ جنوبی شام سے باغیوں کو مار بھگائیں۔ انھوں نے اس قصبے میں پرچے پھینکوائے ہیں کہ یہ بغاوت اس قصبے سے شروع ہوئی تھی اور اسے یہاں ہی دفن کیا جائے گا۔
یہ مضمون لکھنے کے وقت تک اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق تقریباً دو لاکھ ستر ہزار عام شہری اس جنگ کی وجہ سے بےگھر ہو چکے ہیں۔ انھیں اردن یا گولان پہاڑیوں کی طرف تو جانے نہیں دیا گیا۔ اقوام متحدہ اور ریڈ کراس دونوں نے جانی نقصان کے حوالے سے تنبیہ کر رکھی ہے۔
شامی فوج کا انداز اب واضح ہو گیا ہے۔ شدید عسکری دباؤ، اور پھر ’مفاہمت‘ کے لیے مذاکرات جو کہ حقیقی طور پر ہتھیار ڈالنے کے لیے بات چیت ہوتی ہے۔
شامی جنگ میں بے شمار خون بہا، اس کے شہر تباہ ہوگئے اور آج بھی خاندانوں کو توڑ رہی ہے۔ مگر شاید بشار الاسد کی بقا کی لڑائی ختم ہونے کو ہے۔


https://www.bbc.com/urdu/world-44751455
 

Birdie101

Senator (1k+ posts)
I don't like Bashar but peace is returning cause he was able to stay at top.If he died then it would become just another libya.It is what us and their allies wanted.
 

منتظر

Minister (2k+ posts)
بشر الاسد وہ واحد عرب مسلم حکمران ہے جو کے نہ تو امریکہ نہ ہی آل سعود یہود ہنود نہ ہی اسرائیل کے سامنے جھکا اس کی کامیابی کی سب سے بنیادی وجہ ملک شام کے عوام ہیں جن کی محبت اس کے ساتھ لازوال ہے میں نے خود ہر جمعے کو جب ادھر موجود تھا تو ملین مارچ میں لوگوں کا جم غفیر دیکھا جو اس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے آتے تھے پھر ایک شاپنگ سنٹر میں خود دیکھا کس طرح لوگ اس کے ساتھ کھڑے ہو کر تصویریں کھچوا رہی تھے اسے لوگوں کو شکست دینا انتہ آسان نہیں ہوتا تبھی تو اس نے آل سود کے پالے ہوے دایش النسرہ کو عبرتناک شکست دی جن کی پشت پناہی امریکہ اور صیہونی ریاست کرتی رہی
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
بشر الاسد وہ واحد عرب مسلم حکمران ہے جو کے نہ تو امریکہ نہ ہی آل سعود یہود ہنود نہ ہی اسرائیل کے سامنے جھکا اس کی کامیابی کی سب سے بنیادی وجہ ملک شام کے عوام ہیں جن کی محبت اس کے ساتھ لازوال ہے میں نے خود ہر جمعے کو جب ادھر موجود تھا تو ملین مارچ میں لوگوں کا جم غفیر دیکھا جو اس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے آتے تھے پھر ایک شاپنگ سنٹر میں خود دیکھا کس طرح لوگ اس کے ساتھ کھڑے ہو کر تصویریں کھچوا رہی تھے اسے لوگوں کو شکست دینا انتہ آسان نہیں ہوتا تبھی تو اس نے آل سود کے پالے ہوے دایش النسرہ کو عبرتناک شکست دی جن کی پشت پناہی امریکہ اور صیہونی ریاست کرتی رہی
ایویں بڑکیں نا ماری جا
دس سال میں پلوں نے نیچے سے بہت سا پانی بہہ گیا تھا. افغانستان عراق پر امریکی حملہ کی راہ میں کوئی بھی مضبوط قوت مانع نہیں تھی. روس اپنے زخم بھر رہا تھا. دس سال میں ایک مضبوط قوت بنا گیا اور اپنے مفاد کی خاطر بشار کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی. جس میں کافی حد تک کامیاب رہا. ایران نہیں بھی اپنا کردار ادا کیا جو پاکستان اپنی مجبوریوں کے سبب افغانستان پر امریکی حملے کے آغاز کے دوران ادا نہیں کر سکا
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
asad is evil but he handled everything with dare and calmness. He will be the only middle eastern leader that will proudly emerge as victorious from this US drama



شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کس منطق کے تحت آپ يہ دعوی کر رہے ہيں کہ اسد نے شام ميں صورت حال کو جرات اور اطمينان سے سنبھالا – کيونکہ زمينی حقائق تو يہ ہيں کہ ہزاروں کی تعداد ميں بے گناہ اور نہتے شامی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں، لاکھوں کی تعداد میں لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسرے ممالک ميں پناہ لينے پر مجبور ہو چکے ہيں۔ اقوام متحدہ سميت دنيا کی قريب تمام غير جانب دار تنظیموں نے يہ واضح کیا ہے کہ شام ميں موجودہ صورت حال حاليہ تاريخ کا سب سے بڑا انسانی سانحہ ہے۔

اختلافی آراء کو کچلنے کے ليے انسانی آباديوں پر بم برسانا، عورتوں اور بچوں سميت اپنے ہی شہريوں کے خلاف کيميائ ہتھياروں کو استعمال کرنا اور جن شہريوں کی حفاظت کا حلف اٹھايا ہے، انھی پر مسلح فوجيوں سے حملے کروانا، ايسے اقدامات ہرگز نہيں ہيں جن کی بنياد پر شام کے موجودہ حکمران کے ليے وہ القابات استعمال کيے جانے چاہیے جن کا حوالہ آپ نے ديا ہے۔

اسد حکومت کے اقدامات کے نتيجے ميں عام شامی شہريوں پر جو مصيبت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہيں، ان سے متعلق اقوام متحدہ کے چند اعداد وشمار ذيل ميں پيش ہيں، ان پر ايک نظر ڈاليں اور پھر يہ فيصلہ خود کريں کہ کيا يہ کہنا درست ہے کہ اسد حکومت نے شام ميں خانہ جنگی کی صورت حال پر قابو پانے کے ليے جو اقدامات اٹھاۓ ہيں وہ عام شامی شہريوں کے مفاد ميں ہيں؟



شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ







 

Tyrion Lannister

Chief Minister (5k+ posts)
شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کس منطق کے تحت آپ يہ دعوی کر رہے ہيں کہ اسد نے شام ميں صورت حال کو جرات اور اطمينان سے سنبھالا – کيونکہ زمينی حقائق تو يہ ہيں کہ ہزاروں کی تعداد ميں بے گناہ اور نہتے شامی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بيٹھے ہيں، لاکھوں کی تعداد میں لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر دوسرے ممالک ميں پناہ لينے پر مجبور ہو چکے ہيں۔ اقوام متحدہ سميت دنيا کی قريب تمام غير جانب دار تنظیموں نے يہ واضح کیا ہے کہ شام ميں موجودہ صورت حال حاليہ تاريخ کا سب سے بڑا انسانی سانحہ ہے۔

اختلافی آراء کو کچلنے کے ليے انسانی آباديوں پر بم برسانا، عورتوں اور بچوں سميت اپنے ہی شہريوں کے خلاف کيميائ ہتھياروں کو استعمال کرنا اور جن شہريوں کی حفاظت کا حلف اٹھايا ہے، انھی پر مسلح فوجيوں سے حملے کروانا، ايسے اقدامات ہرگز نہيں ہيں جن کی بنياد پر شام کے موجودہ حکمران کے ليے وہ القابات استعمال کيے جانے چاہیے جن کا حوالہ آپ نے ديا ہے۔

اسد حکومت کے اقدامات کے نتيجے ميں عام شامی شہريوں پر جو مصيبت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہيں، ان سے متعلق اقوام متحدہ کے چند اعداد وشمار ذيل ميں پيش ہيں، ان پر ايک نظر ڈاليں اور پھر يہ فيصلہ خود کريں کہ کيا يہ کہنا درست ہے کہ اسد حکومت نے شام ميں خانہ جنگی کی صورت حال پر قابو پانے کے ليے جو اقدامات اٹھاۓ ہيں وہ عام شامی شہريوں کے مفاد ميں ہيں؟



شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






stop funding ISIS and treating them in Israeli hospitals, then we will have a chat. Asad is defending his nation against rebels created by USA
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
stop funding ISIS and treating them in Israeli hospitals, then we will have a chat. Asad is defending his nation against rebels created by USA



شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


کچھ راۓ دہندگان کے ليے يہ سہل ہوتا ہے کہ اس بے سروپا اور ناقابل فہم الزام کو درست قرار دے کر اس کی تشہير شروع کر ديں کہ داعش جيسی عالمی دہشت گرد تنظيم کا وجود کسی بھی طور امريکی اہداف اور مقاصد کے ليے کارآمد ہے۔

حقيقت اس سے کوسوں دور ہے۔

تضادات اور غيرمنطقی دلائل پر مبنی يہ تاويليں نا تو زمينی حقائ‍ق کو تبديل کر سکتی ہيں اور نا ہی ان کاوشوں کو پس پشت ڈال سکتی ہيں جو امريکی حکومت داعش جيسے عالمی عفريت کو ختم کرنے کے ليے کر رہی ہے۔

مثال کے طور پر داعش کے محفوظ ٹھکانوں پر امريکی فضائ بمباری کا ايک ثبوت پيش ہے جو ہمارے عزم کو واضح کرتا ہے کہ ہم اس مشترکہ خطرے سے نبرد آزما ہونے کے ليے ہر ممکن وسائل اپنے شراکت داروں کو فراہم کريں گے۔



يقينی طور پر آپ ہم سے يہ توقع نہيں کر سکتے کہ ہم اپنے وسائل اور امريکی ٹيکس دہندگان کے پيسے محض ايک فرضی کہانی کی تشہير کے ليے خرچ کرتے رہيں گے۔ کچھ راۓ دہندگان کی جانب سے تشہير کيے گۓ غلط تاثر کے برعکس ہمارے پاس نا تو اسلحے کے لامتنائ ذخائر ہيں اور نا ہی انگنت وسائل جو بغير کسی وجہ کے ضائع کرتے رہيں۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ









 

Tyrion Lannister

Chief Minister (5k+ posts)
شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


کچھ راۓ دہندگان کے ليے يہ سہل ہوتا ہے کہ اس بے سروپا اور ناقابل فہم الزام کو درست قرار دے کر اس کی تشہير شروع کر ديں کہ داعش جيسی عالمی دہشت گرد تنظيم کا وجود کسی بھی طور امريکی اہداف اور مقاصد کے ليے کارآمد ہے۔

حقيقت اس سے کوسوں دور ہے۔

تضادات اور غيرمنطقی دلائل پر مبنی يہ تاويليں نا تو زمينی حقائ‍ق کو تبديل کر سکتی ہيں اور نا ہی ان کاوشوں کو پس پشت ڈال سکتی ہيں جو امريکی حکومت داعش جيسے عالمی عفريت کو ختم کرنے کے ليے کر رہی ہے۔

مثال کے طور پر داعش کے محفوظ ٹھکانوں پر امريکی فضائ بمباری کا ايک ثبوت پيش ہے جو ہمارے عزم کو واضح کرتا ہے کہ ہم اس مشترکہ خطرے سے نبرد آزما ہونے کے ليے ہر ممکن وسائل اپنے شراکت داروں کو فراہم کريں گے۔



يقينی طور پر آپ ہم سے يہ توقع نہيں کر سکتے کہ ہم اپنے وسائل اور امريکی ٹيکس دہندگان کے پيسے محض ايک فرضی کہانی کی تشہير کے ليے خرچ کرتے رہيں گے۔ کچھ راۓ دہندگان کی جانب سے تشہير کيے گۓ غلط تاثر کے برعکس ہمارے پاس نا تو اسلحے کے لامتنائ ذخائر ہيں اور نا ہی انگنت وسائل جو بغير کسی وجہ کے ضائع کرتے رہيں۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






we are more concerned about the innocents US is killing since 9/11. we do not give a damn about US tax spending
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
we are more concerned about the innocents US is killing since 9/11. we do not give a damn about US tax spending


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ يہ تاثر کہ 911 کے واقعات کے بعد ہمارے اقدامات کا محرک انتقامی جذبہ تھا، صريحا غلط ہے۔ اگر اس بات ميں کوئ صداقت ہوتی تو ہميں عالمی برادری، اقوام متحدہ اور ان درجنوں ممالک کا تعاون حاصل نا ہوتا جنھوں نے اپنے فوجيوں کو ہمارے شانہ بشانہ لڑنے کے ليے بھيجا۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ 911 کے قبيح جرم کے ذمہ داروں کو کيفر کردار تک پہنچانا ايک اہم اور منصفانہ محرک تھا۔ ليکن مستقبل ميں ايسے واقعات کی روک تھام اور دنيا بھر کے عام شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کو يقینی بنانے کے ليے دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کا قلع قمع وہ وجوہات تھيں جو اس مشترکہ عالمی جدودجہد کا سبب بنيں جس کے نتيجے ميں مقامی فريقين اور ہمارے اسٹريجک اتحاديوں کے مابين تعاون پر مبنی کاوشيں ممکن ہو سکيں۔

القائدہ کی مسلسل شکست وريخت کا عمل اور دہشت گرد تنظيموں کے خلاف جاری کامياب کوششيں، جو کہ اسامہ بن لادن سميت دہشت گردوں کے بے شمار اہم ليڈروں کی اموات اور گرفتاری سے ثابت ہيں؛ اس حقيقت کی غمازی کرتی ہيں کہ عالمی برادری حق پر تھی اور انھی کاوشوں کی بدولت دنيا بھر ميں ہزاروں شہريوں کی حفاظت ممکن ہو سکی۔

کيا آپ تصور کر سکتے ہيں کہ ہماری دنيا کی صورت حال آج کيا ہوتی اگر اسامہ بن لادن کی قيادت ميں پنپتی القائدہ کے خلاف کاروائ کا فيصلہ نا کیا جاتا جبکہ وہ نا صرف يہ کہ عالمی سطح پر مضبوط ہو رہی تھی بلکہ دنيا بھر ميں دہشت گردی کے مزيد بڑے حملوں کی دھمکياں بھی دے رہی تھی۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہیے۔ اگر 911 کے واقعات کے بعد بھی امريکہ اور عالمی برادری نے ردعمل نا دکھايا ہوتا تو القائدہ آج پہلے سے کہيں زيادہ بڑا خطرہ ہوتی۔

جہاں تک مبالغہ آرائ سے مزين يہ دعوی ہے کہ پاکستان، افغانستان اور عراق ميں لاکھوں کی تعداد ميں افراد مبينہ طور پر ہلاک ہو چکے ہيں تو اس ضمن ميں شواہد کا غير جانب داری سے تجزيہ کريں۔

ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ اس وقت ان ممالک ميں پر تشدد واقعات کی ذمہ دار امريکی افواج نہيں بلکہ القائدہ، داعش اور اس سے منسلک انتہا پسند تنظيميں اوردہشت گرد ہيں جو خودکش حملوں کے ذريعے معصوم پاکستانی اور افغان شہریوں کو قتل کر رہے ہيں۔

يقينی طور پر آپ اس بات کو بنياد بنا کر ہميں ہدف تنقید نہيں بنا سکتے کہ ہم ان ممالک کے عام شہريوں کے حق ميں کھڑے ہوۓ ہيں اور ان مقامی حکومتوں کو معاشی امداد، لاجسٹک سپورٹ، سازوسامان اور وسائل کے اشتراک کے ذريعے مدد فراہم کر رہے ہيں، جو دہشت گردی کے اسی عفريت کے خلاف نبرد آزما ہيں جس نے اس اندوہناک سانحے کے روز ہم پر حملہ کيا تھا۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ








 

Tyrion Lannister

Chief Minister (5k+ posts)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ يہ تاثر کہ 911 کے واقعات کے بعد ہمارے اقدامات کا محرک انتقامی جذبہ تھا، صريحا غلط ہے۔ اگر اس بات ميں کوئ صداقت ہوتی تو ہميں عالمی برادری، اقوام متحدہ اور ان درجنوں ممالک کا تعاون حاصل نا ہوتا جنھوں نے اپنے فوجيوں کو ہمارے شانہ بشانہ لڑنے کے ليے بھيجا۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ 911 کے قبيح جرم کے ذمہ داروں کو کيفر کردار تک پہنچانا ايک اہم اور منصفانہ محرک تھا۔ ليکن مستقبل ميں ايسے واقعات کی روک تھام اور دنيا بھر کے عام شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کو يقینی بنانے کے ليے دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کا قلع قمع وہ وجوہات تھيں جو اس مشترکہ عالمی جدودجہد کا سبب بنيں جس کے نتيجے ميں مقامی فريقين اور ہمارے اسٹريجک اتحاديوں کے مابين تعاون پر مبنی کاوشيں ممکن ہو سکيں۔

القائدہ کی مسلسل شکست وريخت کا عمل اور دہشت گرد تنظيموں کے خلاف جاری کامياب کوششيں، جو کہ اسامہ بن لادن سميت دہشت گردوں کے بے شمار اہم ليڈروں کی اموات اور گرفتاری سے ثابت ہيں؛ اس حقيقت کی غمازی کرتی ہيں کہ عالمی برادری حق پر تھی اور انھی کاوشوں کی بدولت دنيا بھر ميں ہزاروں شہريوں کی حفاظت ممکن ہو سکی۔

کيا آپ تصور کر سکتے ہيں کہ ہماری دنيا کی صورت حال آج کيا ہوتی اگر اسامہ بن لادن کی قيادت ميں پنپتی القائدہ کے خلاف کاروائ کا فيصلہ نا کیا جاتا جبکہ وہ نا صرف يہ کہ عالمی سطح پر مضبوط ہو رہی تھی بلکہ دنيا بھر ميں دہشت گردی کے مزيد بڑے حملوں کی دھمکياں بھی دے رہی تھی۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہیے۔ اگر 911 کے واقعات کے بعد بھی امريکہ اور عالمی برادری نے ردعمل نا دکھايا ہوتا تو القائدہ آج پہلے سے کہيں زيادہ بڑا خطرہ ہوتی۔

جہاں تک مبالغہ آرائ سے مزين يہ دعوی ہے کہ پاکستان، افغانستان اور عراق ميں لاکھوں کی تعداد ميں افراد مبينہ طور پر ہلاک ہو چکے ہيں تو اس ضمن ميں شواہد کا غير جانب داری سے تجزيہ کريں۔

ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ اس وقت ان ممالک ميں پر تشدد واقعات کی ذمہ دار امريکی افواج نہيں بلکہ القائدہ، داعش اور اس سے منسلک انتہا پسند تنظيميں اوردہشت گرد ہيں جو خودکش حملوں کے ذريعے معصوم پاکستانی اور افغان شہریوں کو قتل کر رہے ہيں۔

يقينی طور پر آپ اس بات کو بنياد بنا کر ہميں ہدف تنقید نہيں بنا سکتے کہ ہم ان ممالک کے عام شہريوں کے حق ميں کھڑے ہوۓ ہيں اور ان مقامی حکومتوں کو معاشی امداد، لاجسٹک سپورٹ، سازوسامان اور وسائل کے اشتراک کے ذريعے مدد فراہم کر رہے ہيں، جو دہشت گردی کے اسی عفريت کے خلاف نبرد آزما ہيں جس نے اس اندوہناک سانحے کے روز ہم پر حملہ کيا تھا۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ








Ok let me tell you then, usama was a saudi and you did nothing to saudis except selling them weapons and butchering yemenis with them. Who ur kiddind to?
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
Ok let me tell you then, usama was a saudi and you did nothing to saudis ?

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


بصد احترام، حکومتوں اور ممالک کے درمیان سفارتی اور اسٹريجک تعلقات کسی فرد واحد کے اعمال کی وجہ سے نا تو منقطع ہوتے ہيں اور نا ہی ان پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہيں۔ اور يہ حقيقت دنيا کے قريب تمام ہی ممالک پر صادق آتی ہے۔ جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو ہمارا موقف ہميشہ يہی رہا ہے کہ پرتشدد انتہا پسند اور دہشت گرد قاتل اور مجرم ہيں – اس بات سے قطع نظر کہ ان کی قوميت کیا ہے، ان کی سياسی سوچ کس جانب ہے يا وہ کن مذہبی عقائد کے ماننے والے ہيں۔

حقيقت تو يہ ہے کہ چند دہشت گرد امريکی شہری بھی رہے ہيں جنھوں نے نا صرف يہ کہ دہشت گردی کی کاروائياں کيں بلکہ داعش اور القائدہ جيسی عالمی دہشت گرد تنظيموں کو تعاون بھی فراہم کيا۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکہ کو مطلوب القائدہ کے اہم ترين ليڈر ايک امريکی شہری ايڈم پرلمين رہے ہيں جو "عزام دا امريکن" کے نام سے بھی جانے جاتے ہيں۔ يہ ايک طے شدہ حقيقت ہے کہ وہ افغانستان ميں القائدہ تنظيم کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ امريکی حکومت ان کی امريکی شہريت سے قطع نظر ان کی گرفتاری اور ان کو قانون کے کٹہرے ميں لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔

اس وقت عالمی دہشت گردی کے خلاف اجتماعی کاوشوں ميں 77 ممالک فعال کردار ادا کر رہے ہيں۔ امريکہ اور سعودی عرب سميت ان ميں سے کئ ممالک ايسے ہوں گے جن کے کچھ شہری دہشت گردی کی کاروائيوں ميں ملوث رہے ہوں گے۔ يقينی طور پر ان چند اشخاص کی وجہ سے ان ممالک کی عالمی دہشت گردی کے خلاف اجتماعی کاوشوں کو نا تو رد کيا جا سکتا ہے اور نا ہی انھيں نظرانداز کيا جا سکتا ہے۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
Ok let me tell you then, usama was a saudi and you did nothing to saudis except selling them weapons and butchering yemenis with them. Who ur kiddind to?



شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


يہ بات حقائق کے منافی ہے کہ امريکی حکومت يمن ميں تشدد کے واقعات کے ليے ذمہ دار ہے يا اس مسلۓ کو يکسر نظرانداز کر رہی ہے۔

يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ امريکہ يمن ميں حاليہ تنازعے کے ليے نا تو محرک ہے اور نہ ہی خطے ميں تشدد ہمارے ليے کسی فائدے کا باعث ہے۔

ہم نے سیاسی مذاکرات کے عمل سے مسلۓ کو حل کرنے پر زور ديا ہے۔

ہم بات چیت کے عمل کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں تمام يمنيوں کے خيالات کو ملحوظ خاطر رکھا جا سکے۔

حتمی تجزيے ميں خطے ميں جاری ايسے تنازعے کے ليے امريکی حکومت کو مورد الزام قرار دينا غير دانشمندی ہے جس ميں ہم سرے سے براہراست فريق ہی نہيں ہيں۔

ہم يمن ميں خون ريزی اور تشدد کے خاتمے کے ليے تمام تر سفارتی ذرا‏ئع بروۓ کار لا رہے ہيں۔ تاہم فيصلہ کن کردار امريکی حکومت نے نہيں بلکہ خطے کے ممالک اور وہاں کی حکومتوں نے ادا کرنا ہے۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ