
شام کے صدر بشار الاسد کے طیارے کے ریڈار سے غائب ہونے اور ان کے ممکنہ حادثے میں ہلاک ہونے کی افواہوں نے عالمی میڈیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب شامی دارالحکومت دمشق میں باغیوں کی پیش قدمی تیز ہو چکی تھی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، دمشق میں باغیوں کے داخل ہونے سے پہلے بشار الاسد ایک طیارے کے ذریعے نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہو گئے تھے۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق، وہ 8 دسمبر کی علی الصبح ایک IL-76 (YK-ATA) طیارے میں سوار ہو کر دمشق سے نکلے، تاہم ان کی اصل منزل تاحال ایک راز بنی ہوئی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1865728798047584403
شام کے دارالحکومت دمشق سے آج صبح روانہ ہونے والے سیرین ایئر لائن کے کارگو طیارے Ilyushin Il-76T کی 45 منٹ کی پرواز غیر معمولی طور پر ہنگامہ خیز رہی، جس کے بعد طیارہ ریڈار سے غائب ہو گیا۔ قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ ممکنہ طور پر یہ طیارہ صدر بشار الاسد کو لے کر روس جا رہا تھا۔
طیارے نے صبح 4 بج کر 50 منٹ پر دمشق سے ٹیک آف کیا، لیکن پرواز سے پہلے ہی ریڈار سے غائب رہا۔ ابتدائی 15 منٹ کے دوران، طیارہ عراق کی طرف 21 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرتا رہا۔ لیکن پھر اچانک اس کا رخ شام کے شورش زدہ شہر حمص کی طرف ہو گیا، اور رفتار بھی تیز کر دی گئی۔
صبح 5 بج کر 24 منٹ پر طیارہ حمص کے اوپر سے گزرا، اس وقت وہ 22 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا۔ تاہم، صرف چار منٹ بعد، 5 بج کر 28 منٹ پر، طیارے نے ایک غیر متوقع موڑ لیا اور دوبارہ حمص کی طرف آنے لگا، لیکن اس بار طیارہ 16 ہزار فٹ کی بلندی تک نیچے آ گیا۔
ریڈار ڈیٹا کے مطابق، طیارہ حمص سے کچھ فاصلے پر صرف 1,625 فٹ کی بلندی پر تھا جب اچانک ریڈار سے مکمل طور پر غائب ہو گیا۔ اس کے بعد طیارے کی کوئی مزید تفصیلات یا رابطہ سامنے نہیں آیا۔
ریڈار سے حاصل کردہ آخری دو منٹ کی معلومات کے مطابق، طیارہ 8,725 فٹ کی بلندی سے تیزی سے نیچے آیا۔ اس کی رفتار 819 کلومیٹر فی گھنٹہ سے گھٹ کر 64 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی، جو ممکنہ طور پر کسی حادثے کی نشاندہی کرتی ہے۔

عالمی میڈیا میں یہ خبریں زیر گردش ہیں کہ طیارے میں شام کے صدر بشار الاسد بھی موجود ہو سکتے تھے، جو ممکنہ طور پر روس کی جانب جا رہے تھے۔ کچھ غیر مصدقہ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا ہے، جبکہ شامی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔
عرب میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں شام کے وزیراعظم محمد غازی الجلالی نے کہا، "میرا صدر بشار الاسد سے آخری رابطہ ہفتے کی رات ہوا تھا۔ میں نے انہیں دمشق کی نازک صورتحال سے آگاہ کیا، جس پر انہوں نے کہا کہ اگلی صبح اس معاملے پر بات کریں گے۔" ان کے اس بیان نے مزید قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔
عالمی میڈیا میں یہ بھی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ بشار الاسد کا طیارہ ممکنہ طور پر روس جا رہا تھا، لیکن تصدیق نہیں ہو سکی۔ کچھ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق، طیارہ باغیوں کے زیرِ اثر شہر حمص کے قریب گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ تاہم، سرکاری سطح پر کوئی وضاحت یا تصدیق تاحال سامنے نہیں آئی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/1assaddbplnelpa.png