
ہنگو میں شادی کی شدید خواہش دل میں لیے 28 سالہ نوجوان محمود اللہ قریبی تھانے پہنچا جہاں اس نے ضلعی پولیس افسر کو درخواست دی کہ اس کی شادی کرائی جائے کیونکہ والدین اس کی شادی کے لیے رضامند نہیں ہیں۔
محمود اللہ نے درخواست میں بتایا کہ "میں ایک ٹیوب ویل آپریٹر ہوں اور اب نکاح کرنا چاہتا ہوں، میں اس عمر میں گناہوں سے بچنا چاہتا ہوں، میرے والدین کو میری کوئی فکر نہیں ہے نہ ہی وہ میرے لیے رشتہ دیکھ رہے ہیں"۔
محموداللہ نے پولیس کو دی گئی درخواست میں کہا ہے کہ والدین سے متعدد بار شادی کرانے کی درخواست کی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ پولیس میرے والد سے کہے کے میری شادی کرائیں۔
محموداللہ کے والد معین گل نے پولیس کو بتایا کہ میرا بیٹا غیرذمہ دار اورنافرمان ہے۔ ایک مرتبہ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اغوا کا ڈرامہ کیا تھا اور ایک مرتبہ گرفتار بھی ہو گیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی ایسے مسائل پیدا کیے جس سے میرے لیے مشکلات پیدا ہو گئی تھیں۔
درخواستگزار کے باپ نے پولیس کے سامنے مؤقف اپنایا کہ کوئی بھی اپنی بیٹی کی شادی ایسے شخص سے نہیں کرے گا۔ تاہم پولیس حکام نے باپ اوربیٹے کو تھانے بلا کر آپس میں معاملہ طے کرنے کا کہا۔
نوجوان کے والد معین اللہ نے پولیس حکام کے سامنے وعدہ کیا کہ اگر اس کا بیٹا ذمہ داری اٹھانے اور رویہ بہتر بنانے کا وعدہ کرے تو ایک مہینے میں اس کی شادی کرانے کوتیار ہوں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3nojawanshadipolice.jpg