
قومی اداروں کی طرف سے سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کو وسائل فراہمی، ہنگامی بنیادوں پر تنظیم نو کرنے اور ان کی تربیت کرنے کے اقدامات کی سفارش کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت پچھلے 9 ماہ سے برسراقتدار ہے جس کے زیرانتظام انسداد دہشت گردی کیلئے قائم کیے گئے ادارے کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے حوالے سے قومی اداروں کی طرف سے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا افرادی قوت، وسائل نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے قابل ہی نہیں جس کے باعث دہشت گردو حملوں کو روکنا ممکن ہی نہیں، اہم قومی اداروں کی طرف سے سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کو وسائل فراہمی، ہنگامی بنیادوں پر تنظیم نو کرنے اور ان کی تربیت کرنے کے اقدامات کی سفارش کی گئی ہے۔
قومی اداروں کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ عمران خان کے دوراقتدار میں قومی اداروں کی طرف سے متعدد بار کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی تنظیم نو، ہنگامی بنیادوں پر وسائل فراہم کرنے اور اہلکاروں کی تربیت کے اقدامات کرنے کا کہا گیا لیکن یقین دہانیوں کے باوجود کوئی عملدرآمد نہ ہوا۔
رپورٹ میں خیبرپختونخوا اور پنجاب کے انسداد دہشت گردی کیلئے قائم اداروں کے درمیان تقابلی جائزہ لیا گیا۔ گزشتہ ایک سال کے دوران پنجاب میں دہشت گردی کے 3 جبکہ خیبرپختونخوا میں 300 واقعات پیش آئے ۔ پنجاب کے پاس 15 سے 18 ایس ایس پی رینک افسران اور 2 ڈی آئی جی کی سطح کے افسران موجود ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں "پی ایس پی افسران" کی شدید کمی ہے، خیبرپختونخوا میں ایک ایس ایس پی رینک کا افسر تعینات ہے جو بطور ڈی آئی جی بھی کام کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق زرتلافی فنڈ کی مد میں سی ٹی ڈی پنجاب کے پاس 27 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ خیبرپختونخوا کے پاس 2 کروڑ 5 لاکھ روپے موجود ہیں اور دہشت گردی سے نپٹنے کیلئے سی ٹی ڈی کے پی کے کے پاس کوئی مراعات نہیں، شہداء پیکیج کیلئے بھی پنجاب اور کے پی کے میں 150 فیصد جبکہ تنخواہوں میں 70 فیصد فرق موجود ہے اور سی ٹی ڈی کے پی کے کے اہلکاروں کی رہائش کا بندوبست بھی نہیں لیکن بعض افسران کیلئے حکومتی درخواست پر رہائش کا بندوست کیا گیا ہے جبکہ سی ٹی ڈی کے برعکس کے پی کے سیکرٹریز کی رہائش کا کینٹ میں انتظام ہے جبکہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کی بنسبت صوبائی سیکرٹریٹ کے ملازمین کو 70 فیصد زائد تنخوا ادا کیے جانے کا انکشاف بھی کیا گیا۔
اعلیٰ سطحی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ سی ٹی ڈی کے پی کے کا دفتر ایک منزلہ کرائے کے گھر میں قائم کیا گیا ہے جس کا تہ خانہ اسلحہ خانہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جسے انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے، جبکہ ادارے کو کوئی ہیڈکوارٹر موجود ہی نہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اہلکاروں کیلئے کوئی ٹریننگ سکول نہیں جس کیلئے سی ٹی ڈی پنجاب کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں جس کی لاگت اور ضروریات قابل عمل نہیں کیونکہ فیس ادائیگی کیلئے پیسے دستیاب نہیں ہیں۔ رپورٹ میں انسداد دہشت گردی کیلئے سی ٹی ڈی کے پی کے کی تنظیم نو کی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے اور ہنگامی طور پر جامع پلان بنانے کا کہا گیا ہے جس میں افرادی قوت میں اضافہ، وسائل اور تربیت فراہمی شامل ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ctd-kpka111.jpg