سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا ایف بی آر کی گاڑیوں کی خریداری پر اظہار برہمی

FBR2.jpg

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کی جانب سے 1000 سے زائد گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اس خریداری کو فوری طور پر روکنے کی ہدایت کی ہے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کمیٹی نے اس معاملے کا بغور جائزہ لیا اور ایف بی آر حکام کی جانب سے 1010 گاڑیوں کی خریداری پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ سلیم مانڈوی والا نے سوال کیا کہ ایف بی آر یہ گاڑیاں کس مقصد کے لیے خرید رہا ہے، جس پر وزارت خزانہ کے حکام نے وضاحت کی کہ یہ گاڑیاں فیلڈ افسران کے استعمال کے لیے خریدی جارہی ہیں۔

اجلاس کے دوران سینیٹر فیصل واوڈا نے ایف بی آر پر تنقید کی اور کہا کہ مخصوص کمپنیوں سے گاڑیاں خریدنے کا معاملہ مستقل بنیادوں پر جاری ہے، جسے انہوں نے ایک بڑا اسکینڈل قرار دیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اگر گاڑیوں کی خریداری روکی نہ گئی تو یہ ایک سنگین کرپشن کا باعث بنے گی۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ "کیا ایف بی آر کا ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کے لیے گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں؟" انہوں نے مشورہ دیا کہ اس خریداری کو فوری طور پر روکنا چاہیے تاکہ بعد میں مقابلے کی بنیاد پر خریداری کی جا سکے۔

ایف بی آر کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ انہوں نے گاڑیوں کے آرڈر پہلے ہی دے دیے ہیں، جس پر سینیٹر واوڈا نے تنقید کی کہ یہ ایک بدعنوانی کا عمل ہے کہ اتنی جلدی خریداری کا آرڈر دیا گیا ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ کمیٹی کا یہ فیصلہ خوش آئند ہے اور انہوں نے عزم کیا کہ پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان نہیں ہونے دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کو 384 ارب روپے کے ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے اور اس دوران ایسی غیر ضروری خریداری کا کوئی جواز نہیں ہے۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے واضح کیا کہ اگر یہ خریداری روکی نہ گئی تو کمیٹی بھرپور احتجاج کرے گی۔
 

Back
Top