
پاکستانی حکام نے ابتدائی طور پر اندازہ لگایا ہے کہ شدید سیلاب نے ملکی معیشت کی ہچکولے کھاتی نیّا کو مزید ڈبو دیا ہے اور اس سیلاب سے پاکستان کا دس ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ سیلاب کے نتیجے میں پاکستان کے نقصان کا تخمینہ کم از کم 10ارب ڈالرز ہے، یہ ابتدائی جائزے ہیں جو قدری حالات میں سروے کرنے کے بعد مزید بڑھ سکتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مجموعی طور پر مختلف شعبوں میں 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے لیکن فی الوقت معیشت کے ہر شعبے کو درپیش نقصانات کی تفصیلات نہیں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر حکومت نے ابھی تک ڈونرز کو اعتماد میں نہیں لیا۔
اب اعلیٰ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد عالمی برادری سے مالی امداد کی درخواست کرے گا، پھر حکومت اور عطیہ دہندگان الگ الگ یا مشترکہ طور پر نقصانات کا اندازہ لگا سکتے ہیں اور پھر درست تشخیص کے اعداد و شمار پر مفاہمت کی جائے گی۔
سب سے پہلے حکومت سیلاب کی حالیہ تباہی میں بے گھر ہونے والے لوگوں کو بچانے کے لیے تمام امدادی سرگرمیوں پر توجہ دے گی۔ پھر انسانی جانوں مرنے اور زخمی ہونے والے دونوں افراد کے نقصانات، بنیادی ڈھانچے کے نقصانات، مویشیوں اورکاروبار کے نقصان کا حساب کیا جائے گا۔
https://twitter.com/x/status/1564165163908939776
یاد رہے کہ ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں جہاں بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
کراچی، کوئٹہ، بولان اور جیکب آباد قومی شاہراہ بند ہے جب کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کا رابطہ بھی بحال نہیں کیا جاسکا ہے، کوئٹہ تفتان ایران شاہراہ تین روز بعد بحال کی گئی ہے۔
بلوچستان سے آنے والے سیلابی پانی کا دباؤ بڑھنے کے بعد سندھ کو پھر سیلاب کا سامنا ہے، ادھر ضلع دادو کی تحصیل میہڑ کی آخری ڈیفنس لائن سپریو بند میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑگیا، ریلے میہڑ کی طرف بڑھنے لگے جس سے 100 سے زائد دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ادھر کنڈیارو کے قریب دریائے سندھ میں طغیانی سے زمیندارہ بند ٹوٹ گیا جس سے پانی بکھری میں داخل ہوگیا، سانگھڑ کے قریب سیم نالے کا شگاف پُر نہ کیا جا سکا جس سے پانی سانگھڑ شہر کی جانب بڑھنے لگا اور کئی دیہات زیر آب آ گئے، علاقے میں پاک نیوی کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔