مریم نواز جعلسازی میں جیل گئیں لیکن انکے ووٹر اور ن لیگی میڈیا سیل نے ابھی بھی جعلسازی سے توبہ نا کی ، سیاست ڈاٹ پی کے کا نام اور ساکھ استعمال کرتے ہوئےصحافیوں سے منسوب جعلی ٹویٹس بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کر دیے، یہاں تک کے آفیشل لیگی سوشل میڈیا سیل سے چلنے والے پیجز بھی ان جعلی ٹویٹس کو شئیر کرنے لگے
اج مریم نواز میڈیا سیل کی طرف سے مریم نواز سے منصوب ایک پوسٹ شائع ہوئے جن میں ملک ے صف اول کے چار لکھاریوں کی جانب سے پرویز خٖٹک کو اڑھے لیا گیا ہے ،۔حالانکہ ایک واقعہ جو پرسوں ہوا جس میں پرویز خٹک کے ساتھ ایک حادثہ ہوا ۔اس خادثہ کے بعد مریم نواز کی بدنام زمانہ میڈیا سیل جن کا کام دوسروں اور محلفین کی شلواریں اور پگڑیں اچھلنا ہی ہے اس پوسٹ کے زریعے یہ پروپگنڈا پھیلانے کی جو کوشش کی گئی ہے کہ حادثہ کے بعد پرویز خٹک علاج کے لئے کسی پنجاب کے ہسپتال کیوں ائے ،اگر ان لوگوں نے کے پی کے میں کوئی ہسپتال بیایا ہوا ہے تو پرویز خٹک راولپنڈی علاج کے لئے کیوں ائے ہوئے ہے ،مجھے نہیں پتہ کہ پرویز خٹک کو کس نوعیت کے زخم ائے ہوئے جن کا علاج پشاور میں ہوسکا اور وہ مودی کے یار کے دیس پنجاب ائے ۔یہ فقری تھوڑا سا سخت ہے لیکن مریم نواز اور ان کے میڈیا سیل کے نزدیک جو کوئی علاج یاکسی اسیے کام کے عرض سے پنجاب میں اتا ہے تو میڈیا سیل سے لیکر شہباز شریف تک یہ لوگ سروں پہ اسمان اٹھا لیتے ہے کہ جیسے بندہ کسی ہندوستانی ریاست میں ؓبغیر کسی ویزے کے پکڑا جاتا ہے
بہرکیف بات یہ ہے کہ مریم نواز میڈیا سیل نے اج سیاست ڈاٹ پی کے پیج کو اپنے اس منصوبے کے لئے استعال کیا ہے ،کہ سیاسٹ ڈاٹ پی نے اس طرح ایک پیج اج شئر کیا جن پر ہارون رشید مبشر لقمان وجاہت سعید اور ارشاد بھٹی کے پی خکومت کے صحت کے حوالے کئے گئے کام وغیرہ کو کس طرح رکھڑا لگارہے ہے وہ پیج بھی میں یہاں پوسٹ کررہا ہوں کیا واقعی سیاست ڈاٹ پی کے ایسا کرچکا ہے ۔یا جعلسازی کے زریعے 8 سال اڈیالہ میں بند اور مشہور جعلسازہ کی یہ کوئی نئی ایجاد ہے
اج مریم نواز میڈیا سیل کی طرف سے مریم نواز سے منصوب ایک پوسٹ شائع ہوئے جن میں ملک ے صف اول کے چار لکھاریوں کی جانب سے پرویز خٖٹک کو اڑھے لیا گیا ہے ،۔حالانکہ ایک واقعہ جو پرسوں ہوا جس میں پرویز خٹک کے ساتھ ایک حادثہ ہوا ۔اس خادثہ کے بعد مریم نواز کی بدنام زمانہ میڈیا سیل جن کا کام دوسروں اور محلفین کی شلواریں اور پگڑیں اچھلنا ہی ہے اس پوسٹ کے زریعے یہ پروپگنڈا پھیلانے کی جو کوشش کی گئی ہے کہ حادثہ کے بعد پرویز خٹک علاج کے لئے کسی پنجاب کے ہسپتال کیوں ائے ،اگر ان لوگوں نے کے پی کے میں کوئی ہسپتال بیایا ہوا ہے تو پرویز خٹک راولپنڈی علاج کے لئے کیوں ائے ہوئے ہے ،مجھے نہیں پتہ کہ پرویز خٹک کو کس نوعیت کے زخم ائے ہوئے جن کا علاج پشاور میں ہوسکا اور وہ مودی کے یار کے دیس پنجاب ائے ۔یہ فقری تھوڑا سا سخت ہے لیکن مریم نواز اور ان کے میڈیا سیل کے نزدیک جو کوئی علاج یاکسی اسیے کام کے عرض سے پنجاب میں اتا ہے تو میڈیا سیل سے لیکر شہباز شریف تک یہ لوگ سروں پہ اسمان اٹھا لیتے ہے کہ جیسے بندہ کسی ہندوستانی ریاست میں ؓبغیر کسی ویزے کے پکڑا جاتا ہے
بہرکیف بات یہ ہے کہ مریم نواز میڈیا سیل نے اج سیاست ڈاٹ پی کے پیج کو اپنے اس منصوبے کے لئے استعال کیا ہے ،کہ سیاسٹ ڈاٹ پی نے اس طرح ایک پیج اج شئر کیا جن پر ہارون رشید مبشر لقمان وجاہت سعید اور ارشاد بھٹی کے پی خکومت کے صحت کے حوالے کئے گئے کام وغیرہ کو کس طرح رکھڑا لگارہے ہے وہ پیج بھی میں یہاں پوسٹ کررہا ہوں کیا واقعی سیاست ڈاٹ پی کے ایسا کرچکا ہے ۔یا جعلسازی کے زریعے 8 سال اڈیالہ میں بند اور مشہور جعلسازہ کی یہ کوئی نئی ایجاد ہے